امام خميني (رح): حضرت فاطمہ (س) پر خاندان نبوت کو ناز ہے
اصلاح معاشرہ ميں خواتين کا اہم کردار
مگر ان سب ميں حضرت فاطمہ (س) ايک ايسي خاتون ہيں کہ بقول امام خميني (رح) جن پر خاندان نبوت کو ناز ہے- وہ اسلام کي جبين پر جھومر کي طرح چمک رہي ہيں- وہ عورت کہ جس کے فضائل پبغمبر اکرم (ص) اور خاندان عصمت و طہارت کے بے شمار فضائل کے ہم پلہ ہيں- وہ عورت جس کي شان ميں ہر شخص نے اپني فکر کے مطابق قصيدہ خواني کي ہے- ليکن اس کي تعريف کا حق ادا نہيں ہو سکا- خاندان وحي سے مروي روايات بھي سامعين کي فکري وسعت کے مطابق تھيں- دريا کو کبھي کوزہ ميں نہيں سميٹا جا سکتا- دوسرے لوگوں نے ان کے فضائل بيان کيے ہيں وہ ان کي فکري توانائي کے مطابق ہيں نہ کہ اس خاتون کي شان و منزلت کے مطابق --- بہر حال حضرت زہرا (س) کے جتنے بھي فضائل بيان ہوئے ہيں اگر چہ وہ بہت بڑے ہيں ليکن ميں جس فضيلت کو سب سے بڑي فضيلت سمجھتا ہوں وہ ايسي فضيلت ہے جو انبيا کے علاوہ اور ان کے علاوہ اور ان کي ہم پلہ بعض اوليا کے علاوہ کسي کو حاصل نہيں ہوئي- (رسول خدا کي شہادت کے بعد) يہ جو 75 دن تک مسلسل جبرئيل کي آمد و رفت کي بات ہے وہ اب تک کسي اور کے ليے نہيں ہوئي- يہ حضرت صديقہ (س) سے ہي مختص ايک فضيلت ہے-
اس ميں شک نہيں ہونا چاہيئے کہ فضيلتوں کي دادي ميں کچھ مقامات پر بڑے بڑے انبيا مرسلين بھي حضرت فاطمہ زہرا (س) سے بہت پيچھے ہيں- جيسا کہ
* حضرت آدم مٹي سے پيدا کيے گئے اور --- جناب فاطمہ (س) ميوہ بہشت سے-
* حضرت نوح (ع) کے تين بيٹے تھے ايک بيٹا کافر تھا جو ڈوب کر ہلاک ہوگيا --- جناب فاطمہ (س) کے دو بيٹے تھے جو جوانان جنت کے سردار ہيں-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان