• صارفین کی تعداد :
  • 3769
  • 4/8/2013
  • تاريخ :

فاطمہ (س) کي مرضي آپ (ص) کي مرضي اور آپ (ص) کي مرضي خدا کي مرضي ہے

حضرت زہرا علیہا السلام

3 جمادي الثانيہ : يوم غم

ان الذين يوذون اللہ و رسولہ لعنہم اللہ في الدنيا و الاخر و اعد لہم عذابا مہينا-

قال رسول اللہ صلي اللہ و عليہ و آلہ: (فاطمہ بضعہ مني يوذين ما آذاہا)

حضرت زہرا عليہا السلام جنہوں نے ولايت کي راہ ميں سب سے پہلے اپني جان کا نذرانہ پيش کيا، ان کي ياد منانا ولايت علي (ع) کي بيعت کے مترادف ہے، جس کے ذريعہ خداوند عالم نے دين کو مکمل کيا اور نعمتوں کو منزل اتمام تک پہنچايا-

وہ فاطمہ (س) کہ جس کي مرضي پيغمبر اکرم (ص) کي مرضي اور پيغمبر (ص) کي مرضي خدا کي مرضي ہے، جس کا غضب اور پيغمبر (ص) کا غضب اور پيغمبر (ص) کا غضب خدا کا غضب ہے-

وہ فاطمہ (س) جس کي مادري پر عالم انسانيت کے کامل ترين افراد يعني ہمارے ائمہ فخر کرتے ہيں-

وہ فاطمہ (س) جس نے اپني مختصر سي حيات ميں ہي شيعيت کو ہميشہ کے لئے بقا عطا کي-

وہ فاطمہ (س) جس کے روشن و جلي خطبہ نے چاہنے والوں اور دشمنوں کو انگشت بدندان کرديا-

وہ فاطمہ جس نے اپنے اندر پدر بزرگوار کي موت کي عظيم ترين مصيبت اور اپنے شوہر نامدار کي مظلوميت کو، اپنے نالہ و شيون سے تمام لوگوں کو آگاہ کيا، اور آج بھي وہ اندوہ ناک آواز مدينہ کي گليوں ميں گونج رہي ہے-

ہميں فخر ہے کہ دين کے حقيقي معارف آپ (ص) کي اولاد طاہرہ کے ذريعہ ہي ہم تک پہنچے، ايسے معارف جو عقل سليم کے مطابق اور ہر زمانے کے ساتھ سازگار ہيں، ايسے جامع معارف جو بشريت کے تمام حوائج کے جواب گو ہيں-

اسلام کے سخت ترين دشمن اس نتيجہ پر پہنچے ہيں کہ اگر اس قوم کو مٹانا ہے تو ان سے فاطميہ، عاشورا اور شعبان و رمضان چھين ليا جائے- اس وقت اپنے ناپاک ارادوں کو جامہ عمل پہنايا جا سکتا ہے-

يہاں پر دوبارہ يادآوري ضروري ہے کہ ايام عزا کا احترام اور مجالس کا انعقاد امام خميني (رح) کا وطيرہ تھا- اور اس عمل مل وحدت اسلامي کے مسئلہ سے کوئي تعلق نہيں ہے-

جس وحدت اسلامي کي امام خميني (رح) اور آية اللہ بروجردي (رح) تاکيد فرماتے تھے اس کا يہ مطلب نہيں تھا کہ شيعہ اپنے مسلم عقائد سے دستبردار ہوجائيں يا اس کو فراموش کرديں، بلکہ وحدت اسلامي سے مراد تمام مسلمانوں کا عالمي استعمار کے خلاف متحد رہنا ہے جس کا خيال يہ ہے کہ قدرت اور طاقت صرف اس کے پاس ہے اور صہيونيوں کے اشارے پر اسلام کي بنيادوں کو نابود کرنے کي شوچ رہے ہيں-

لہذا تمام شيعيوں پر ضروري ہے کہ 3 جمادي الثانيہ مجالس منعقد کريں اور سڑکوں پر جلوس نکاليں تا کہ آنحضرت (ص) کے حقوق کا ايک تھوڑا سا حصہ ادا کر سکيں-

يريدون ليطفئوا نور اللہ بافواہہم و اللہ متم نورہ و لو کرہ الکافرون

نور الہي ہميشہ روشن ہے اور جن کے دل تعصب سے خالي ہيں وہ ہميشہ اس نور سے اپنے دل کو روشن پہنچايا کرتے ہيں-

شعبہ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں: 

حضرت على (ع) جناب زہراء (س) كى قبر پر