مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا (ع) کا تاریخ ساز خطبہ (حصّہ دوّم)
حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وجود مقدس سے تاریکیاں چھٹ گئیں جھالت و نادانیاں دلوں سے نکل گئیں، حیرتیں و سر گردانیاں آنکھوں سے اوجھل هوگئیں، میرے باپ نے لوگوں کی ھدایت کی اور ان کو گمراھی اور ضلالت سے نجات دی، تاریکی سے نکال کر روشنی کی طرف لے کر آئے اور دین اسلام کی راہ دکھائی اور صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کی۔
اس کے بعد خدا نے اپنے پیغمبر کے اختیار، رغبت اور مھربانی سے ان کی روح قبض کی، اس وقت میرا باپ اس دنیا کی سختیوں سے آرام میں ہے اوراس وقت فرشتوں اور رضایت غفّار اور ملک جبّار کے قرب میں زندگی گزار رھا ہے ، خدا کی طرف سے میرے باپ، نبی اور امین خدا، خیر خلق اور صفی خدا پر درود و سلام اور اس کی رحمت هو۔
ثم ّ التفتت الیٰ اھل المجلس وقالت :
انتم عباداللّٰہ نصب امرہ ونھیہ، وحملة دینہ ووحیہ، وامناء اللّٰہ علی انفسکم ،وبلغاء ٴہ الی الاُمم زعیم حقّ لہ فیکم ،وعھد قدّمہ الیکم،ونحن بقیةاستخلفھا علیکم کتاب اللّٰہ الناطق ،والقرآن الصاد ق ، والنور الساطع،والضیاء اللامع ،بیّنة بصائرہ ،منکشفة سرائرہ ، منجلیة ظواھرہ ،مغتبطة بہ اشیاعہ،قائداً الی الرضوان اتباعہ، مودٍّالیٰ النجاةاستماعہ،بہ تنال حجج اللّٰہ المنوّ رة،و عزائمہ المفسرة، و محارمہ المحذّرة و بیّناتہ الجالیة وبراھینہ الکافیة، و فضائلہ المندوبة ورخصہ الموهوبہ و شرائعہ المکتوبة ۔
فجعل اللّٰہ الایمان تطھیراًلکم من الشرک، والصلاة تنزیھاً لکم من الکبر،والزکاةتزکیةللنفس،ونماءً فی الرزق،والصیام تثبیتا للاخلاص، والحج تشییدا للدین، والعدل تنسیقا للقلوب، وطاعتنا نظاماً للملّة،واِمَامتنا اٴماناًمن الفرقة،والجھاد عزًاللاسلام۔
اس کے بعدآپ نے مجمع کو مخاطب کرکے فرمایا:
تم خدا کے بندے، امر و نھی کے پرچم دار اور دین اسلام کے عھدہ دار هو، اور تم اپنے نفسوں پر اللہ کے امین هو، تم ھی لوگوں کے ذریعہ دوسری قوم تک دین اسلام پهونچ رھا ہے، تم نے گویا یہ سمجھ لیا ہے کہ تم ان صفات کے حقدار هو، اور کیا اس سلسلہ میں خدا سے تمھارا کوئی عھد و پیمان ہے؟ حالانکہ ھم بقیة اللهاور قرآن ناطق ھیں وہ کتاب خدا جو صادق اور چمکتا هوا نور ہے جس کی بصیرت روشن و منور اور اس کے اسرار ظاھر ہیں، اس کے پیرو کار سعادت مند ھیں، اس کی پیروی کرنا، انسان کو جنت کی طرف ھدایت کرتا ہے، اس کی باتوں کو سننا وسیلہٴ نجات ہے اور اس کے با برکت وجود سے خدا کی نورانی حجتوں تک رسائی کی جا سکتی ھیں اس کے وسیلہ سے واجبات و محرمات، مستحبات و مباھات اور قوانین شریعت حاصل هو سکتے ھیں۔
خداوند عالم نے تمھارے لئے ایمان کو شرک سے پاک هونے کا وسیلہ قرار دیا، نماز کو تکبر سے بچنے کے لئے، زکوة کو وسعت رزق اورتزکیہ ٴنفس کے لئے، روزہ کو اخلاص کے لئے،حج کو دین کی بنیادیں استوار کرنے کے لئے، عدالت کو نظم زندگی اور دلوں کے آپس میں ملانے کے لئے سبب قرار دیا ہے۔
وذلاً لاھل الکفر والنفاق والصبر معونة علی استیجاب الاجر ،والامر بالمعروف والنھی عن المنکر مصلحة للعامّة،وبرّ الوالدین وقایةًمن السخط ،وصلةالارحام منساٴة فی العمر ومنماة للعدد والقصاص حقناً للدماء والوفاء بالنذر تعریضا للمغفرة،وتوفیةالمکاییل والموازین تغیراً للبخس ،والنھی عن شرب الخمرتنزیھاًعن الرجس، واجتناب القذف حجاباعن اللعنة وترک السرقةایجاباًللعفةوحرم اللّٰہ الشرک اخلاصا لہ بالربوبیة۔
<فاتقوا اللّٰہ حق تقاتہ ولاتمو تن الاّ وانْتم مسلمون> [1]
واطیعوااللّٰہ فیما امرکم بہ ونھا کم عنہ ۔
<انمایخشی اللّٰہ من عبادہ العلماء> [2]
ثم قالت: ایھاالناس اعلموا انّی فاطمة ،وابی محمد (صلی الله علیہ وآلہ وسلم ) اقول عوداً وبدواً اٴولا اقول مااقول غلطا،ولاافعل ماافعل شططا۔
اور ھماری اطاعت کو نظم ملت اور ھماری امامت کو تفرقہ اندازی سے دوری، جھاد کو عزتِ اسلام اور کفار کی ذلت کا سبب قرار دیا، اور صبر کو ثواب کے لئے مددگار مقرر کیا، امر بالمعروف و نھی عن المنکر عمومی مصلحت کے لئے اور والدین کے ساتھ نیکی کو غضب سے بچنے کا ذریعہ اور صلہ رحم کو تاخیر موت کا وسیلہ قرار دیا، قصاص اس لئے رکھاتا کہ کسی کو ناحق قتل نہ کرو نیز نذر کو پورا کرنے کو گناھگاروں کی بخشش کا سبب قرار دیا اور پلیدی اور پست حرکتوں سے محفوظ رہنے کے لئے شراب خوری کو حرام کیا، زنا کی نسبت دینے سے اجتناب کو لعنت سے بچنے کا ذریعہ بنایا، چوری نہ کرنے کو عزت و عفت کا ذریعہ قرار دیا، خدا کے ساتھ شرک کو حرام قرار دیا تاکہ اس کی ربوبیت کے بارے میں اخلاص باقی ر ہے۔
”اے لوگو! تقویٰ وپرھیز گاری کواپناؤ اور تمھارا خاتمہ اسلام پر هو“
اور اسلام کی حفاظت کرو خدا کے اوامر و نواھی کی اطاعت کرو۔
”اور خدا سے صرف علماء ڈرتے ھیں ۔“
حوالہ جات:
[1] سورہ آل عمران آیت ۱۰۲
[2] سورہ فاطر-آیت ۲۸
متعلقہ تحریریں:
محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی محبوب بیٹی کا یوم ولادت
زندگي نامہ حضرت فاطمہ زہرا سلام الله عليہا