• صارفین کی تعداد :
  • 2466
  • 4/28/2010
  • تاريخ :

رسالت کا گُلِ معطر (حصّہ چهارم)

حضرت فاطمہ(س)

خطبہ حضرت فاطمہ (س) :

حضرت فاطمہ زہرا (س) کي تقرير جس کے کلمات حسين اور معاني انتخاب شدہ تھے، وہ بھي بغيرپڑھے ہوئے اور مدينہ والوں کے اژدہام کے سامنے، آپ (س) کے فضائل کا ايک سنہري باب ہے۔ چنانچہ اس کے لا محدود معاني اور دل انگيز الفاظ کي جلوہ نمائي سے دوست و دشمن حيرت سے انگلياں دانتوں ميں دبا ليتے ہيں اور ميدانِ ادب کے شہ سوار اس خطبے کي تفسير اور کلمات و عبارات کي توضيح ميں رطب اللسان ہوتے ہيں۔ شہر مدينہ ميں آپ (س) کا تاريخي اور حکمت آموز خطبہ مہاجرين و انصار کے بزرگوں کے سامنے، اس قدر عظيم معاني سے لبريز ہے کہ اگر اسے حضرت صديقہ زہرا (س) کي کرامت کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ اس خطبے ميں اسلام اور انسان کے زندہ ترين مسائل جيسے؛ توحيد، نبوت، امامت اور قيامت کو بہت خوبصورت جملوں اور ادبي و کلامي ہنر کے ساتھ پيش کيا گيا ہے۔

فاطمہ(س)۔۔ نورِعينِ نبي (ص) کي ماں:

حضرت زہرا (س) نے خاندانِ نبوت و امامت کے دو پھولوں کو اپني آغوش ميں تربيت دي اور ہر ماں سے زيادہ ان کي تربيت کے لئے زحمت اٹھائي۔ کيونکہ يہ دو بچے صرف آپ (س) کے بيٹے ہي نہيں بلکہ آخري نبي (ص) کي آنکھوں کا نور بھي تھے۔ رسول اکرم (ص) بي بي فاطمہ(س) سے فرمايا کرتے: ميرے دو پھولوں؛ حسن اور حسين کو لے آو۔ جب آپ (س) بچوں کو لے کر نبي (ص) کے پاس آتيں تو آپ (ص) بچوں کو اپنے سينے سے لگاتے، ان کا بوسہ ليتے اور ان کي خوشبو سونگھتے۔

حضرت زہرا (س) نے ايسے مجتبيٰ کي پرورش کي جس نے صلح کر کے اسلام کي حفاظت کي اور ايسے سيدالشہداء کو پالا جس نے جنگ کر کے اسلام کو بچايا۔ يقينا حضرت فاطمہ (س) کے علاوہ کسي اور کے بس کي بات نہ تھي کہ ايسے بچے اسلامي معاشرے کے حوالے کرے جن کي ولايت و محبت اسلام کي اساس اور ان سے دوري کفر کي بنياد قرار پائے۔ آپ (س) نے اس ذمہ داري کو بخوبي نبھايا اور آنے والي نسلوں اور مستقبل کي ماوں کو تربيت کرنے کا درس ديا۔

بچوں ميں عبادت کے شوق کي پرورش:

بي بي فاطمہ (س) کي دلسوز و سبق آموز مناجاتيں، تعليم دينے والي دعائيں، شبِ قدر پر آپ (س) کي توجہ اور غروب کے وقت شب بيداري اور بچوں کا دعا کرنا، بچوں کو قرآن سے آشنا کرنا، بچپن ميں نماز پڑھنا اور خدا سے راز و نياز کرنا، يہ حضرت فاطمہ زہرا (س) کے تربيتي طريقوں ميں سے بعض طريقے ہيں۔ اس طرح سے بي بي فاطمہ (س) بچوں کے پاک و پاکيزہ اور تازہ و شاداب ذہنوں کو صحيح نظريات اور عظيم نشو و نما کے لئے تيار کرتي تھيں۔

فاطمہ زہرا (س) علي (ع) کے لئے بہترين ساتھي:

حضرت زہرا(س) نے نو سال حضرت علي (ع) کے ساتھ گذارے۔ اس پورے دور ميں آپ (س) ايسي شريکِ حيات ثابت ہوئيں جو بيوي ہونے کے ناطے ہر ذمہ داري پر پوري طرح عمل کرتي رہيں۔ کبھي اپني بات کو حضرت علي (ع) کي بات پر برتر نہ سمجھا اور ہميشہ اطاعت گذار اور وفا شعار بيوي ثابت ہوئيں۔ ايک مرتبہ علي (ع) نے پوچھا: فاطمہ(س) مجھے کيوں نہ بتايا کہ گھر ميں کچھ نہيں ہے تو ميں وہ فراہم کر ديتا۔ آپ (س) نے جواب ميں فرمايا: ’’یاعلي (ع)! مجھے اپنے پروردگار سے شرم آتي ہے کہ آپ سے ايسي چيز چاہوں جس کو فراہم کرنا آپ کے امکان ميں نہ ہو۔‘‘ جب جنگ کے موقع پر حضرت علي (ع) تھکے ہارے گھر لوٹتے تو بي بي فاطمہ(س) ان کا خيال رکھتيں، ان کي مرہم پٹي کرتيں، خون آلود تلوار اور لباس کو دھوتيں اور حضرت علي (ع) سےاس طرح پيش آتيں کہ آپ (س) اپني ساري تھکاوٹ بھول جاتے۔ حضرت علي(ع) فرماتےہيں: جب ميں گھر لوٹتا تو ميرے سار ے غم اور پريشانياں دور ہو جاتيں۔ 

فاطمہ (س) کا گھر:

شہر مدينہ کے اس گھر سے اور اس گھر ميں رہنے والوں سے رسول اللہ (ص) بہت محبت کيا کرتے تھے۔ يہ گھر فرشتوں کي آمد و رفت کي آماجگاہ اور انتہائي سادہ اور آرائش و تجملات دنيوي سے دور تھا۔ امام خميني(ره) بي بي فاطمہ(س) کےگھر اور اہلِ خانہ کي تعريف ميں فرماتے ہيں: فاطمہ(س) کا يہ چھوٹا سا گھراور يہ افراد جو اس گھرميں پلے بڑھے ہيں، يہ تعداد ميں چار پانچ افراد ہيں ليکن حقيقت ميں خدا کي تمام قدرت کو انہوں نے تجلي دي اور ايسي خدمات انجام ديں کہ مجھے، آپ کو اور پوري انسانيت کو تعجب ميں ڈال ديا۔ خدا کادرود و سلام ہو اس معمولي سے حجرے پر جو نور ِعظمتِ الہي کي جلوہ گاہ اور اولادِ آدم (س) ميں سے بہترين انسانوں کي پرورش گاہ تھا۔ وہ خاتون کہ جس نے معمولي سے حجرے اور حقير سے گھر ميں ايسے انسانوں کي تربيت کي کہ جن کانور عالمِ خاک سے عالم ملکوت تک اور اس سے بھي آگے تک درخشندہ ہے۔

تحرير: ليليٰ تفقُّدي

ترجمہ و تلخيص: سجاد مہدوي


متعلقہ تحریریں:

ہمیں خود کو پیغمبر اعظم کے خاندان سے منسوب ہونے کے لائق بنانا چاہئے

محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی محبوب بیٹی  کا یوم ولادت