صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اسلامی تاریخ و تمدن
>
مغرب میں اسلام
1
2
برطانیہ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی
برطانیہ میں عام افراد تیزی سے اسلام کی جانب راغب ہورہے ہیں گزشتہ چند برس میں ایک لاکھ سے زائد افراد دینِ حق قبول کرچکےہیں۔
اسلامی تعلیمات حقیقت پر مبنی
اسلام اور اسلامی تعلیمات حقائق پر مبنی ہیں جو انسان کو مکمل لائحہ حیات عطا کرتے ہیں ۔ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر انسان دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہو سکتا ہے
اسلامی معاشرے پر یلغار
سلام معاشرہ ایک مدّت کے لیے زوال کا شکار رہا ہے اور اس چیز کا فائدہ مغرب نے اٹھایا اور اسلامی معاشرے پر مغربی اقدار کی یلغار کر دی
اسلام اور مغربی زندگی میں فرق
مغربی معاشرے میں خدا کے وجود کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے ۔ سیکولرزم کی تحریک روس اور یوروپی ممالک میں سیاست کو،چرچ کے تسلط سے آزاد کرانے کے لئے شروع کی گئی تھی
دور حاضر میں تبدیلیاں
موجود دور میں اسلام اور مغرب کے درمیان تعلقات ایک نۓ موڑ پر ہیں ۔ اس دور میں پیش آنے والے واقعات نے دونوں کی تاریخی آویزش پر اثرات مرتب کیے ہیں
اسلامی زندگی اور مغرب
کسی بھی معاشرے کو سمجھنے کے لیۓ ضوری ہوتا ہے کہ اس کے افراد کے عقائد اور رسم و رواج کو سمجھا جاۓ ۔
سلمان رشدی ملعون کے ارتداد کا تاریخی فتوی ( حصّہ چہارم )
دنیا کے کسی بھی قانونی نظام میں ہر طرح کے عقیدے کے اظہار کی کھلی آزادی نہیں ہے ہرملک اپنی آئیڈیالوجی اور اخلاقی اصولوں کی روشنی میں آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے۔
سلمان رشدی ملعون کے ارتداد کا تاریخی فتوی ( حصّہ سوّم )
مسلمانوں نے ان مذموم اور انسان دشمن اقدامات پر ہرگز خاموشی اختیار نہ کی اور مظاہروں۔تنقیدوں اور احتجاجوں کے ذریعے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کیا۔
سلمان رشدی ملعون کے ارتداد کا تاریخی فتوی ( حصّہ دوّم )
مغرب کیطرف سے اسلامی مقدسات کی توہین کا جاری سلسلہ اس بات کو ثابت کررہا ہے کہ امام خمینی کی دور اندیشی اس حوالے سے کسقدر صحیح اور حقیقی تھی۔
سلمان رشدی ملعون کے ارتداد کا تاریخی فتوی
1988 میں برطانیہ میں مقیم ایک ہندوستانی نژاد سلمان رشدی نے رسول اکرمۖ کی توہین پر مبنی ایک کتاب تحریر کی جس میں رسول اکرمۖ کی توہیں کے علاوہ یہ ہرزہ سرائی بھی کی گئی کہ قران مجید اللہ کیطرف سے حضرت محمدۖ پر نازل نہیں ہوا بلکہ یہ خود انکے اپنے افکاروخیال
مغربی زندگی کی خامیاں
سیکولر اور لادینی افکار میں انسان کا ہدف اور مقصد زندگي سے صرف زيادہ سے زیادہ مادی لذتیں حاصل کرنا ہے
سیکولر طرز زندگی کا عام ہونا
افسوس کا مقام ہے کہ گذشتہ دوصدیوں سے زیادہ عرصے کے دوران مغربی سامراجی طاقتوں نے اسلامی ملکوں پر تسلط پر جما کر اپنی زندگي کی روش کو بہت زیادہ رواج دیا
سیکولر اور مذھبی زندگی
ہم یہاں پر زندگی کی روش میں سیکولر فکر کے ساتھ مذہبی فکر کے فرق کاجائزہ لیں گے ۔ سیکولر طرز زندگي میں دینی اقدار کی کوئی جگہ نہیں ہوتی اور سیکولر ازم میں خدا کی جگہ انسان کو بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔
اسلامی و مغربی طرز زندگي
افراد اور معاشرے کی زندگي، ان کے اعتقادات اور زندگي کے بارے میں ان کے طرز فکر کی آئینہ دار ہوتی ہے
محترمہ والٹرور کے خیالات اسلام کےبارے میں
محترمہ والٹرور کی اس رفت و آمد اور سفر کا نتیجہ ان کے اسلام لانے کی صورت میں ظاہر ہوا۔ عصر حاضر کی تاریخ کا ایک بڑا واقعہ محترمہ والٹرور کو ایک اور حقیقت سے آشنا کراتا ہے۔ وہ زالٹس برگ یونیورسٹی میں ایران کے اسلامی انقلاب کے بارے میں ایک فلم دیکھتی ہیں
محترمہ والٹرور کی زندگی
محترمہ والٹرور جرمنی میں پیدا ہوئيں۔ انہوں نے اپنا بچپن غربت و تنگ دستی میں گزارا اور انہوں نے بہت سے نشیب و فراز دیکھے۔ لیکن زندگی میں ایک ایسا دور بھی آیا کہ جب مادی لحاظ سے ان کی زندگي آسودہ تھی لیکن وہ محسوس کرتی تھیں کہ وہ اپنی زندگي سے راضی نہیں ہیں
محترمہ والٹرور کی اسلام قبول کرنے کی ایمان افروز داستان
انسانی فطری طور پر اپنی سعادت اور خوش بختی کا متمنی ہے اور اس کے لیے کوشش و جستجو کرتا رہتا ہے۔ وہ سعادت تک پہنچنے کے خیال سے مسرت و شادمانی میں غرق رہتا ہے اور مخدوش مستقبل اور محرومی کے تصور سے ہی اس کے جسم پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔ ایمان ایک ایسی الہی ن
آیات قرآن اور دہشت گردی کی بحث
لیکن دہشت گردی کی بحث میں ہمیں اپنی توجہ کو ان آیات کی طرف مبذول کرنا چاہئے جن میں انسان کی جان ، مال او رآبروکی حفاظت کے بارے میں بیان کیا گیا ہے ۔ اس بات اس چیز کی حکایت کرتی ہے کہ دہشت گردی کی وجہ سے انسانوں کی جان، مال اور آبرو کو خطرے میں نہیں ڈالاجا
قرآن کی رائے دہشت گردی کے بارے میں
اسْلُکْ یَدَکَ فی جَیْبِکَ تَخْرُجْ بَیْضاء َ مِنْ غَیْرِ سُوء ٍ وَ اضْمُمْ إِلَیْکَ جَناحَکَ مِنَ الرَّہْبِ فَذانِکَ بُرْہانانِ مِنْ رَبِّکَ إِلی فِرْعَوْنَ وَ مَلاَئِہِ إِنَّہُمْ کانُوا قَوْماً فاسِقین“ ۔ ذرا اپنے ہاتھ کو گریبان میں داخل کرو وہ بغیر
قرآن کی نظر میں دہشت گردی
”قالَ اٴَلْقُوا فَلَمَّا اٴَلْقَوْا سَحَرُوا اٴَعْیُنَ النَّاسِ وَ اسْتَرْہَبُوہُمْ وَ جاؤُ بِسِحْرٍ عَظیمٍ“۔ موسٰی علیہ السّلامنے کہا کہ تم ابتدا کرو -ان لوگوں نے رسیاں پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں خوفزدہ کردیا اور بہت بڑے جادو کا م
اسلام کی نظر میں دہشت گردی
دہشت گردی کی گذشتہ تعریفات سے یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ دہشت گردی یعنی غیر قانونی طریقوں اور سے بغیر سوچے سمجھے ہوئے کسی سیاسی قدرت کو متاثر کرنے کے لئے خوف اور وحشت ایجاد کرنا ۔ اگر چہ مذکورہ تعریفات کو بیان کرتے ہوئے ہمارا اعتماد اس بات پر ہے کہ یہ تم
اصطلاح میں دہشت گردی
”دہشت گردی“ کے جامع تعریف پیش کرنے میں اس قدر اختلافات ہیں کہ گویا ہر بیان کرنے والے کے ذہن میں اس سے متعلق بہت سی تعریفیں موجود ہیں ، بعض معاصرین مورخین نے دہشت گردی کی مختلف تعاریف بیان کی ہیں لیکن انہوں نے ان تمام تعاریف کو کسی ایک تعریف میں جمع کرنا م
دہشت گردی کی تعریف
دہشت گردی کا شمار ان الفاظ میں ہوتا ہے جن کی اصل مغربی لغت میں پائی جاتی ہے لہذا اس وجہ سے اہل لغت کی قدیم کتابوں میں یہ لفظ نہیں ملتا ، لیکن معاصرکے بعض لغت دانوں نے اس لفظ کو اپنی لغات میں بیان کیا ہے
اسلام اور مغرب کی نظر میں دہشت گردی
بعض اسلامی فقہاء اور متفکرین کا نظریہ ہے کہ ”محاربہ“ اور ”فساد فی الارض“ ایسے الفاظ ہیں جو لفظ دہشت گردی کے مترادف ہیں اور یہ کامل طور سے ایک دوسرے پر منطبق ہیں ۔
اسلام کی ترویج میں رکاوٹیں
اسلام قبول کرنے کی راہ میں بعض نومسلموں کو بہت مصائب کا سامنا کرنا پڑا ۔ تاریخ سے لے کر موجود دور تک ان کٹھن اور نامسائد حالات کی داستانیں بےشمار ہیں ۔ مسلم ممالک میں بہت ساری عیسائی مشنریاں کام کر رہی ہیں جو لوگوں کو مادی فوائد کا لالچ دے کر انہیں عیسا
اسلام کی مخالفت اور ترویج
آج اسلام کا سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے اور اسکی روشنی سے شکست خوردہ مغرب کی آنکھیں چندھیا رہی ہیں، جس کی وجہ سے یہ اندھیرے کے چمگادڑ اللہ کے پیارے نبی (ص) کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہو رہے ہیں، لیکن ایمان کے متوالوں کی شان بھی بڑھتی جا رہ
مغرب میں اسلام کی اشاعت
اسلام کسی خاص شخص ، قوم یا علاقے کے لیۓ نہیں ہے بلکہ تمام عالم کے لیۓ ہے ۔ اس عظیم مذھب سے دنیا کا ہر انسان فیض یاب ہو سکتا ہے ۔ جدید دور میں سائنسی ترقی کے ساتھ دنیا کے ہر گوشے میں اسلامی تبلیغ آسان ہو گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام سے آشنائی حاصل کرنے کے
مسلم بہن بھائي بڑي آساني سے غير مسلموں کو کافر کہتے ہیں
میں نے اس بات پر بہت غور کیا ہے کہ ہمارے مسلم بہن بھائی بڑی آسانی سے غیر مسلموں پر تنقید کرتے ہیں اور انہیں بڑی آسانی سے کافر کہہ کر پکارتے ہیں۔
دين اسلام کے دائرے ميں محض ايک خارجي اور ظاہري ڈھانچہ نہيں ہے
جو لوگ انتہا پسندانہ اقدامات بجا لاتے ہیں ایک معنوی قلب کے ذریعے اللہ کے ساتھ رشتہ جوڑنے کی صلاحیت کھو بیٹھے ہیں۔
قلب و روح کی حفاظت ذکر اور یاد خدا کے ذریعہ ممکن ہے
دینی مبلغین کا کہنا ہے کہ وہ شخص اللہ کو یاد کرے اللہ کا نور اس کے قلب پر وارد ہوجاتا ہے
مسز فاطمہ گراہام نے جعفري مذہب ميں اپني موجودگي کے دلائل قبول کرليے ہيں
لہذا میں نے پانچوں اسلامی مذاہب کا گہرا مطالعہ کرنے کا فیصلہ کیا تا کہ یہ فیصلہ کر سکوں کہ کونسا مذہب زیادہ سے زیادہ منطقی اور معقول ہے۔
نومسلم افراد
نومسلم افراد کا ایمان کمزور ہوتا ہے اور اسے سلسلے میں ان کی کوئی رائے نہیں ہوتی کہ انہیں کیوں سنی یا شیعہ ہونا چاہیئے
يہ مکمل اور سادہ تعليمات ہيں جنہوں نے مسز فاطمہ گراہام کو اسلام کي طرف جذب کيا
اسلام میں اتنی عظیم اور پر شکوہ مثالوں کے برعکس آپ اسکاٹ لینڈ، برطانیہ اور یورپ کی سڑکوں پر کسی غیر مسلم سے پوچھیں کہ چند الفاظ میں اسلام کا خلاصہ بیان کرے
اسلام صلح و آشتي، عدل و انصاف اور مہرباني اور انسانيت کي حمايت کرتا ہے
اسلام میں سادگی کے موضوع کی طرف لوٹتے ہیں۔ ہمارا دین (اسلام) صلح و آشتی، عدل و انصاف اور مہربانی اور انسانیت کی حمایت کرتا ہے۔
مسز فاطمہ گراہام کے دوستوں نے قرآن کا انگريزي ترجمہ اس کے حوالے کيا
ابھی میں سولہ سال کی تھی کہ اسکول سے کالج چلی گئی اور وہاں مجھے متعدد مسلمان دوستوں سے ملنے کا موقع ملا
مسز فاطمہ گراہام
مسز فاطمہ گراہام براطینیہ میں پیدا ہوئیں، 16 سال کی عمر میں مسلمان ہوئیں اور دو سال بعد وسیع مطالعہ کرنے کے بعد شیعہ ہوگئیں۔
مغرب کي تقليد ميں ترقي نہيں ہے
ہمارے ہاں بعض لوگ یہ تصور کرتے ہیں کہ مغرب کی ترقی کا راز ان کی مذہب سے دوری ہے اور اس طرح جدیدیت پسندوں کے یہاں ایک لہر مغربی علوم کو عروج کا ذریعہ سمجھتی ہے
مسلمانوں کا زوال
اسلام کے پیروکاروں نے دنیا کے ہر گوشے میں اپنے قدم جماۓ اور بےشمار علاقوں کو فتح کرکے وہاں پر اسلام کے پرچم کو بلند کیا
اسلام انساني تاريخ ميں ايک کرن
ہمارے پاس تاریخ اعتبار سے بہت سے ذرائع ہیں مگر آج ہم جس تاریخ کو پڑھتے ہیں وہ عموماً مغربی مؤرخوں اور مصنفوں کے خیالات اور اصطلاحات پر مشتمل ہوتی ہے۔
اسلام کے انساني معاشرہ پر اثرات
انسان کی تاریخ میں اسلام نے بہت ہی انقلاب برپا کیۓ ہیں اور اسلام کی وجہ سے انسانی زندگي بہت مہذب ہو گئ ہے ۔
سابق سعودي بادشاہ فہد بن عبدالعزيز کے مشير شيعہ ہوگئے
انھوں نے اپنے قبول تشیع کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا: بلادالحرمین ميں تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا تیس فیصد حصہ وہابیت کی پرچار کے لئے مختص کیا جاتا ہے.
اسلام اور روحانيت
فرانس کے طالع آزما سکندر زمانہ نپولین بونا پارٹ کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں جب میں سارے ممالک کے سمجھدار اور تعلیم یافتہ لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کروں گا اور قرآنی اصولوں کی بنیاد پر متحدہ حکومت قائم کروں گا ۔
اسلام کا وجود و ظہور انساني تاريخ کا سب سے اہم اور قابلِ ذکر واقعہ ہے
فرانس کے طالع آزما سکندر زمانہ نپولین بونا پارٹ کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں جب میں سارے ممالک کے سمجھدار اور تعلیم یافتہ لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کروں گا اور قرآنی اصولوں کی بنیاد پر متحدہ حکومت قائم کروں گا ۔
ماسکو: يورپ ميں مسلمانوں کے بڑے شہروں ميں سے ايک
روس کے صرف ایک مرکز میں اسلام قبول کرنے والی دس ہزار خواتین نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
آسٹريا: اسلام سو برس سے تسليم شدہ مذہب
مسلمانوں سے تعلقات کی بات ہو تو آسٹریا کی تاریخ کچھ زیادہ شفاف نہیں لیکن وہاں اسلام کے بارے میں قدیم قانون کو رواداری کی نشانی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسلامی روح ہمیشہ زندہ رہے
اسی طرح گذشتہ صدیوں میں جب ہندوستان سے سلطنت مغلیہ اور پھر خلافتِ عثمانیہ کا زوال ہوا ، اور نتیجہ کے طور پر اسلامی ممالک پر یوروپی استعمار کا تسلط ہوا ، اس وقت کچھ لوگوں کو محسوس ہونے لگا کہ اسلام اب شاید زوال پذیر ہے۔
اسلام کي روحاني طاقت
اسلام کی آمد سے قبل ایسا دور تھا جب پورا عالم جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا ۔ ہر طرف شرک چھایا ہوا تھا اور اس دور کا انسان ایک خدا کو بھول کر بتوں کے سامنے سجدہ بہ ریز ہو گیا تھا ۔
اسلام اور مغرب کی نظر میں انسانی حقوق ( حصّہ نہم )
رہبر مسلمین مزید فرماتے ہیں کہ ايک قسم وہ بھي ہے جس کا آپ صحيفہ سجاديہ(جسے صحیفئہ کاملہ یا زبور آل محمد ع بھی کہا جاتا ہے) ميں مشاہدہ فرماتے ہيں
اسلام اور مغرب کی نظر میں انسانی حقوق ( حصّہ ہشتم )
ولی فقیہ امر المسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای انسانی حقوق کے حوالے سے امریکہ و مغرب کے دوہرے معیار کے متعلق فرماتے ہیں
اسلام اور مغرب کی نظر میں انسانی حقوق ( حصّہ ہفتم )
دورانِ جنگ فصلوں کو تباہ کرنے اور شہری عمارتوں کو گرانے کی ممانعت انسانی حقوق کے تحفظ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
1
2
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن