• صارفین کی تعداد :
  • 4043
  • 2/28/2013
  • تاريخ :

قلب و روح کي حفاظت ذکر اور ياد خدا کے ذريعہ ممکن ہے

ذکر اور یاد خدا

اسلام صلح و آشتي، عدل و انصاف اور مہرباني اور انسانيت کي حمايت کرتا ہے

يہ مکمل اور سادہ تعليمات ہيں جنہوں نے مسز فاطمہ گراہام کو اسلام کي طرف جذب کيا

نومسلم افراد

مسز فاطمہ گراہام  نے جعفري مذہب ميں اپني موجودگي کے دلائل قبول کرليے ہيں

قلب و روح کي حفاظت ذکر اور ياد خدا کے ذريعہ ممکن ہے- ديني مبلغين کا کہنا ہے کہ وہ شخص اللہ کو ياد کرے اللہ کا نور اس کے قلب پر وارد ہوجاتا ہے جو اس روح اور قلب ميں شيطان کے داخلے کو ناممکن بنا ديتا ہے-

پس اس بات کا مفہوم يہ ہے کہ جتنا اللہ کو زيادہ ياد کروگے اتنا ہي تم نے اپنے قلب و روح کي حفاظت کي ہے- ميں نے اس موضوع کي طرف اشارہ اس ليے کيا کہ يہ امور يعني عبادت، ذکر اور صلوات و درود، صرف اسلام سے مختص نہيں بلکہ يہ اللہ کے ساتھ ربط و تعلق کے قيام اور انسانوں کے قلب و روح کي حفاظت کي بيش بہا روشيں ہيں-

ميں ان اعمال ميں نماز کا اضافہ کرنا چاہوں گي کيونکہ اگرچہ نماز کے لئے ايک خصوصي راستہ ہے اور اس رشتے کي قدر و منزلت چند رکعت نماز پڑھنے سے کہيں زيادہ ہے- امام خميني رحمة اللہ عليہ "آداب نماز" ميں فرماتے ہيں: شرع مبين ميں نماز کے ليے بعض ظاہري اشياء معين ہيں جن پر عمل کرنا لازمي ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نماز کي ايک گہرائي ہے اور اس کي ايک روح ہے اس کي طرف بھي توجہ دينا ضروري ہے-

اب ہمارے معاشرے دين ميں ايسے قوانين کي ضرورت ہے- يہ ايک حقيقت ہے- اسلام اپنے اندر آداب و رسوم کے ليے قوانين کا حامل ہے- يہ قوانين احکام و آداب کو پيچيدہ بنانے کے ليے وضع نہيں ہوئے ہيں بلکہ اس ليے وضع کيے گئے ہيں کہ لوگ ان پر عمل کريں ليکن افسوس کا مقام ہے کہ مسلمانوں کي اکثريت کي توجہ ان قوانين کي روح اور ان کے عمق و حقيقت سے قطع نظر ان کي شکل اور ظاہري مفاہيم پر مرکوز ہےالبتہ محض معنوي قلب پر مرکوز ہونا اور ان قوانين سے بے اعتنائي برتنا بھي غلط ہے ليکن جب ان قوانين کے ظواہر پر توجہ افراط و زيادہ روي اور انتہا پسندي کي حد تک پہنچتي ہے اور مسلمانوں کي توجہ صرف قوانين و ضوابط پر مرکوز ہوتي ہے تو ہميں دہشت گردي اور تشدد کي مختلف شکليں نظر آنے لگتي ہيں-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان