نومسلم افراد
مسز فاطمہ گراہام
مسز فاطمہ گراہام کے دوستوں نے قرآن کا انگريزي ترجمہ اس کے حوالے کيا
اسلام صلح و آشتي، عدل و انصاف اور مہرباني اور انسانيت کي حمايت کرتا ہے
يہ مکمل اور سادہ تعليمات ہيں جنہوں نے مسز فاطمہ گراہام کو اسلام کي طرف جذب کيا
نومسلم افراد کا ايمان کمزور ہوتا ہے اور اسے سلسلے ميں ان کي کوئي رائے نہيں ہوتي کہ انہيں کيوں سني يا شيعہ ہونا چاہيئے- ان کي اس بارے ميں کوئي رائے نہيں ہوتي کہ انہيں کيوں حنفي يا شافعي يا مالکي يا جعفري ہونا چاہيئے؟- وہ عام طور پر ايک خاص مذہب کي پيروي کرتے ہيں کيونکہ ان کے خاندان اور معاشرے کے مسلمانوں کي اکثريت اپني انفرادي اور اجتماعي زندگي ميں ايسا ہي عمل کرتي ہے-
ايک نومسلم کس طرح حيرت اور سرگرداني کا شکار ہوجاتا ہے، اس سلسلے ميں ايک مثال پيش کرنا چاہوں گي- ميں نے ايک سني بہن سے وضو کا طريقہ سيکھا- ميں کئي برسوں تک اسي روش سے وضو کر رہي تھي تو ميري ايک مذہبي بہن نے مجھے بتايا کہ ميرا وضو درست نہيں ہے اور اس نے مجھے صحيح وضو کا طريقہ سکھايا تھا- عرصہ بعد حنفي سنيوں کے درمياں حاضر تھي اور وضو کر رہي تھي تو حنفي خواتين حيران ہوئيں اور انھوں نے مجھے اپنے وضو کا طريقہ سکھانا شروع کيا اور يہ بات ميرے لئے بہت ہي اذيت ناک تھي-
اسلام ميں وضو کا طريقہ ان موضوعات ميں سے ہے جس کي روش کے صحيح يا غلط ہونے کے سلسلے ميں نومسلم افراد حيرت و سرگرداني سے دوچار ہوجاتے ہيں-
مسلمانوں کے درميان وضو کي روش کے حوالے سے بہت سے اختلافات ہيں- مسلمانوں کے درميان ديگر موضوعات جيسے : حجاب، روزہ کے قوانين اور مسافر کي نماز کے سلسلے ميں بھي اختلافات بہت ہيں-
نومسلم افراد کي بہت بڑي مشکل يہ ہے کہ انہيں يہ نہيں بتايا جاتا کہ دين اسلام کے قوانين و احکام پر عمل کرنے کے ليے کئي راستے اور کئي روشيں اور کئي مکاتيب ہيں- انہيں يہ نہيں بتايا جاتا کہ اسلام ميں کئي مذاہب ہيں بلکہ انہيں صرف يہي کہا جاتا ہے کہ "يہ کام درست ہے اور يہ کام غلط"- ايک مسلمان کہيں سے آتا ہے کہ اور وہ ايسے قوانين اور احکام سناتا ہے جو پہلے مسلمان کے سنائے ہوئے احکام و قوانين کے بالکل برعکس ہيں- چنانچہ اس طرح سے نومسلم فرد احکام دين پر عمل کرنے کے سلسلے ميں سرگرداني اور حيرت کا شکار ہوجاتا ہے-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان