• صارفین کی تعداد :
  • 4515
  • 10/17/2013
  • تاريخ :

محترمہ والٹرور کے خيالات اسلام کےبارے ميں  

     محترمہ والٹرور کے خیالات اسلام کےبارے میں

محترمہ والٹرور کي اسلام قبول کرنے کي ايمان افروز داستان (حصّہ اول)

محترمہ والٹرور کي اسلام قبول کرنے کي ايمان افروز داستان (حصّہ دوم)

محترمہ والٹرور کي اس رفت و آمد اور سفر کا نتيجہ ان کے اسلام لانے کي صورت ميں ظاہر ہوا- عصر حاضر کي تاريخ کا ايک بڑا واقعہ محترمہ والٹرور کو ايک اور حقيقت سے آشنا کراتا ہے- وہ زالٹس برگ يونيورسٹي ميں ايران کے اسلامي انقلاب کے بارے ميں ايک فلم ديکھتي ہيں- وہ خود اس کے بارے ميں کہتي ہيں:

البتہ يہ تنقيدي فلم کميونسٹوں نے دکھائي تھي- اس کے باوجود کہ ان کے مقاصد کچھ اور تھے، مجھ پر اس فلم کا بہت زيادہ اثر ہوا- ميري نظر ميں ايران کا اسلامي انقلاب اس حقيقت کا ايک مصداق تھا کہ خدا کے سامنے سرتسليم خم کرنے اور اس سے مدد مانگنے سے بڑي کاميابياں حاصل کي جا سکتي ہيں-

ايران کے اسلامي انقلاب نے چونکہ اسلام اور دين سے رہنمائي حاصل کي اسي ليے محترمہ والٹرور پر اس کا بہت زيادہ اثر ہوا اور ان کے دل ميں انقلاب کے بارے ميں مزيد جاننے کا جذبہ پيدا ہوا- وہ انقلاب کے بارے ميں يہ فلم ديکھنے کے بعد ويانا ميں ايران کے کلچر سينٹر سے رابطہ کرتي ہيں- وہ اس بارے ميں کہتي ہيں:

اس رابطے کے نتيجے ميں مجھے مطالعہ کے ليے بہت اچھي کتابيں مل جاتي ہيں جن ميں باني انقلاب اسلامي حضرت امام خميني رحمۃ اللہ عليہ اور مفکر اسلام استاد شہيد مرتضي مطہري کي کتابيں شامل ہيں- ان کتابوں کو پڑھنے کے بعد ميرے اندر بہت اچھي تبديلياں پيدا ہو گئيں- شہيد مطہري کي ايک کتاب ميں ميں نے مذہبي ايمان کے بارے ميں پڑھا جو ميرے ليے بہت ہي دلچسپ اور پرکشش تھا- وہ اس بارے ميں کہتے ہيں کہ تمام اخلاقي اصولوں کي بنياد مذہبي ايمان ہے- کرامت، تقوي، سچائي، فداکاري اور وہ تمام کام جن کو انساني فضيلت کا نام ديا گيا ہے، ان کي بنياد ايمان ہے- مذہبي ايمان انسان کے اندر استقامت و مزاحمت کي طاقت پيدا کرتا ہے- اسي بنا پر مذہبي افراد، جتنا ان کا ايمان قوي و مضبوط ہوتا ہے، اتنا ہي وہ باطني اور روحاني بيماريوں سے محفوظ رہتے ہيں-

محترمہ والٹرور اسلام پر ايمان لانے سے اپنے اندر ايک دلنشيں آرام و سکون محسوس کرتي ہيں- ايک ايسا آرام و سکون کہ جو حتي سخت ترين حالات ميں بھي متاثر نہيں ہوتا- انہوں نے مسلمان ہونے کے بعد اپنے ليے زينب نام منتخب کيا- وہ کہتي ہيں:

جب سے ميں مسلمان ہوئي ہوں ميں نے اپني زندگي دوسرے انسانوں کے ليے وقف کرنے اور اسلامي نظريات کو فروغ دينے کي کوشش کي ہے- پردے اور حجاب کي وجہ سے مجھے اپني پہلي ملازمت اور اچھي آمدني سے محروم ہونا پڑا- ليکن يہ نقصان ميرے ليے بہت ہي شيريں تھا کيونکہ ميں نے ايک بڑے مقصد کي خاطر اسے برداشت کيا- البتہ خدا نے مجھ پر لطف و کرم کيا اور مجھے دوسري جگہ مناسب نوکري مل گئي- ميرے خيال ميں اگر انسان خدا کي راہ ميں کام کرے تو وہ خود کو ہميشہ سربلند و سرفراز سمجھتا ہے اور کبھي بھي مادي نقصان کي پرواہ نہيں کرتا- ميں جتنا خدا کے راستے ميں قدم بڑھاتي ہوں تو اپنے اندر اتنا ہي زيادہ آرام و سکون محسوس کرتي ہوں- جب ميں مغرب ميں نوجوانوں کو بڑي تعداد ميں اسلام کا گرويدہ ہوتے ہوئے ديکھتي ہوں تو مجھے سورۂ نصر ياد آ جاتي ہے جس ميں ارشاد خداوندي ہے:

جب خدا کي مدد اور فتح آ جائے اور آپ لوگوں کو دين خدا ميں جوق در جوق داخل ہوتا ديکھيں تو اپنے رب کي حمد کي تسبيح کريں اور اس سے استغفار کريں بے شک وہ بہت زيادہ توبہ قبول کرنے والا ہے-(ختم شد)

 

بشکریہ اردو ریڈیو


        متعلقہ تحریریں:

اسلام کي مخالفت اور ترويج

قلب و روح کي حفاظت ذکر اور ياد خدا کے ذريعہ ممکن ہے