• صارفین کی تعداد :
  • 2431
  • 7/30/2012
  • تاريخ :

سابق سعودي بادشاہ فہد بن عبدالعزيز کے مشير شيعہ ہوگئے

علی الشعیبی

انھوں نے اپنے قبول تشيع کي وجوہات بيان کرتے ہوئے کہا: بلادالحرمين ميں تيل سے حاصل ہونے والي آمدني کا تيس فيصد حصہ وہابيت کي پرچار کے لئے مختص کيا جاتا ہے. 

سابق سعودي بادشاہ فہد بن عبدالزيز کے مشير اور سابق انتہاپسند وہابي "ڈاکٹر علي الشعيبي" شيعہ ہوگئے ہيں- الشعيبي 1983 سے 1989 تک "ملک فيصل تحقيقاتي مرکز کے سربراہ اور سعودي بادشاہ "فہد بن عبدالعزيز کے مشير تھے-

انھوں نے اس انٹرويو ميں اپنے قبول تشيع کے عوامل و  اسباب نيز وہابيت کي سرگرميوں، شيعيان آل محمد (ص) اور مزاحمت تحريک کے خلاف وہابيوں کي سا‌زشيں، يورپ ميں وہابيت کي تبليغ، ايران، افريقہ، يورپ اور مشرق وسطي کي سطح پر وہابيت کي کتب کي طباعت و تقسيم کي کيفيت، وہابي تبليغات کي کيفيت اور افتاء کے لئے دروس کے انعقاد اور متعدد ديگر موضوعات کے بارے ميں بات چيت کي ہے نيز انھوں نے 100 مجلدات پر مشتمل اپني کتاب کا تعارف کرايا ہے جس کا عنوان ہے "اسلامي افکار حالات حاضرہ کے مطابق"-

انٹرويو کا متن:

ــ ابتداء ميں اپنا تعارف کرائيں-

ــ ميرا نام علي الشعيبي ہے؛ ميں 1983 سے 1989 تک سابق سعود بادشاہ فہد بن عبدالعزيز کا مشير خاص رہا- جزيرہ نمائے عرب کے اخبار "الاحد" ميں ايک ثقافتي ضميمہ بعنوان "بدھ کا خصوصي ضميمہ" کے عنوان سے چھپتا تھا جس کے دو صفحات ميرے لئے مختص تھے اور ميں ان ميں لکھتا رہا ہوں-

ــ ہم نے سنا ہے کہ اس سے قبل آپ وہابي تھے؛ آپ اس تفکر سے متنفر کيوں ہوئے؟ آپ نے اپني سوچ 180 درجے تبديل کيونکر کي؟ آپ کي سرگرمياں کيا تھيں؟ ہم نے سنا ہے کہ جزيرۃالعرب کي تيل کي آمدني کا پانچ فيصہ حصہ وہابيت کے لئے خرچ ہوتا ہے، کيا يہ صحيح ہے؟

ــ اگر آپ واقعي جاننا چاہتے ہيں کہ وہابي تفکر کي ترويج کے لئے کتني سرمايہ کاري کي جاتي ہے تو ميں کہنا چاہوں گا کہ وہابيت کي ترويج کے لئے پانچ فيصد بجٹ پر ہي اکتفا نہيں کيا جاتا بلکہ تيل سے حاصل ہونے والي آمدني سے ترتيب پانے والے بجٹ کا 30 فيصد حصہ اس کام کے لئے مختص کيا جاتا ہے-

پہلي بات تو يہ ہے کہ اس موضوع کے لئے ان کے اپنے مراکز ہيں جو برسوں سے ان کے اہداف کے سلسلے ميں سرگرم عمل ہيں- اس طرح کے مراکز پورے جزيرہ نمائے عرب بالخصوص جنوبي علاقوں ميں زيادہ نماياں ہيں البتہ الشرقيہ کا علاقہ اس فعاليت سے مستثنيجچ ہے کيونکہ وہاں شيعيان آل محمد (ص) کي اکثريت ہے؛ اطراف کے علاقوں جيسے جيزان، نجران، سودا، طائف حتي کہ دوسرے ممالک جيسے جبل الطارق کے علاقے اور جنوبي اسپين کے علاقے ميں اربوں ڈالر وہابيت کي ترويج کے لئے خرچ کئے جاتے ہيں-

مثال کے طور پر ميري ايک کتاب ہے جس کے 800 صفحات ان ہي مراکز ميں سے ايک مرکز کي سرگرميوں پر مشتمل ہيں- ميں نے 1971 سے شام کے سلفيوں کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرلئے جن کا سعودي عرب کے وہابيوں کے ساتھ بہت قريبي تعلقات تھے- شام کے سلفيوں نے اس زمانے ميں شيخ ناصر الدين الآلباني سے درخواست کي کہ انہيں شام ميں ايک سياسي سلفي جماعت کي تشکيل کي اجازت ديں-

اس زمانے ميں ہم شام کي مساجد ميں نماز فجر کے لئے جايا کرتے تھے اور نماز کے بعد ايک شخص کے گھر ميں جمع ہوا کرتے تھے جس کو ہم "بھائي" کہا کرتے تھے- گوکہ شيخ ناصر الدين الآلباني سلفي سياسي جماعت کي تشکيل کے خلاف تھے تا ہم بعض لوگ ايسے بھي تھے جو ان کو اطلاع ديئے بغير اس قسم کي جماعتيں تشکيل ديا کرتے تھے- سعودي وہابيوں کے اقدامات ميں سے ايک يہ ہے کہ وہ خطابت کے لئے محافل کا انعقاد کرتے ہيں-

سعودي وہابيوں کا کہنا ہے کہ وہ خطابت کي محافل کے ذريعے مبلغ کي تربيت کا اہتمام کرتے ہيں- اسي تسلسل ميں وہ ہر ہفتے کے آخر ميں ان محافل کے شرکاء سے امتحان ليتے ہيں- ان کا روزانہ پروگرام کچھ يوں ہے کہ وہ نماز صبح کے بعد ايک مشکل جسماني فعاليت (ورزش) کرتے ہيں اور اس کے بعد ناشتہ کرتے ہيں اور ظہر تک درس اور خطابات کا سلسلہ جاري رہتا ہے اور ہر ہفتے کے آخر ميں قدر پيمائي اور جانچ پڑتال (Evaluation) ہوتي ہے اور ان کي پيشرفت ديکھي جاتي ہے-

ہر مہينے کے آخر ميں بھي ان سے امتحان ليا جاتا ہے- کبھي يورپ ميں زير تعليم وہابيوں کو بھي ان کلاسوں ميں شرکت کي دعوت دي جاتي ہے- ان کا بورڈ ہے جس کا نام ہے "افتاء، ارشاد اور علمي معاملات بورڈ-

شايد سوال اٹھے کہ "علمي معاملات" سے مراد کيا ہے؟ ميں ايک مثال کے ذريعے اس مسئلے کي وضاحت کرنا چاہوں گا: انھوں نے ايک فتوے کے ضمن ميں بيان کيا ہے کہ "زمين کروي (Spherical) نہيں ہے بلکہ مسطح (Flat) ہے اور جو بھي اس تفکر کي مخالفت کرے گا وہ کافر قرار پائے گا اور اس پر حد جاري ہوگي اور اس کے اموال و املاک کو بيت المال کے حق ميں ضبط کيا جائے گا!- اس اثناء ميں ايک بہت اہم بات يہ ہے کہ وہابيوں کي تمام مطبوعات کروڑوں کي تعداد ميں شائع ہوتي ہيں اور دنيا کے گوشے گوشے ميں تقسيم کي جاتي ہيں اور حج اور عمرے کے مواقع پر دو مقدس شہروں "مکہ معظمہ اور مدينہ منورہ" ميں تقسيم کے اس کام کے لئے بھرپور اقدامات کئے جاتے ہيں اور تمام حجاج اور معتمرين تک يہ منشورات و مطبوعات پہنچائي جاتي ہيں-

ــ کيا دوسرے ممالک ميں يہ کتابيں شائع کي جاتي ہيں؟

ــ جي ہاں! جنوبي ايران اور رياض ميں بھي چھپتي اور شائع کي جاتي ہيں اور حتي انگريزي ميں بھي ان کي کتابيں شائع کي جاتي ہيں- حتي کہ وہ فارسي سميت دوسري زبانوں ميں کتب نشر کي جاتي ہيں-

ــ شيعيان اہل بيت (ع) اور محاذ مزاحمت ـ بالخصوص حزب اللہ ـ کے خلاف وہابيوں کي سازشوں اور دشمنيوں کے بارے ميں آپ کيا کہنا چاہيں گے؟

ــ عالم اسلام کو درپيش مسائل ميں ايک نہايت اہم مسئلہ يہ ہے کہ وہابيت اپنے آپ کو مطلقا برحق سمجھتي ہے؛ يہ ايک حقيقت ہے- پہلي بات يہ ہے کہ وہابيت صرف اہل تشيع ہي سے اختلاف نہيں رکھتي بلکہ وہابي شيعہ اور سني دونوں کي تکفير کے قائل ہيں اور اپنے سوا سب کو کافر سمجھتے ہيں اور مسلمانوں کے ساتھ وہابيت کے اختلافات 36 موضوعات ميں ہيں- يعني وہ 36 موضوعات ميں دوسرے مسلمانوں سے اختلاف رائے و عقيدہ رکھتے ہيں جن ميں سے بعض ظاہري اور مسائل کي صورت سے تعلق رکھتے ہيں جيسے افراد کي ظاہري وضع قطع اور لباس وغيرہ کي روش کا مسئلہ؛ جبکہ بعض دوسرے اختلافات کا تعلق باطني موضوعات سے ہے-

کلي طور پر وہ سلفي اور جہادي تبليغ کے بہانے مسلمانوں کو عظيم ترين نقصانات پہنچارہے ہيں يا پھر امر بالمعروف اور نہي عن المنکر بورڈ کے سانچے ميں، اپنے منحرف افکار کي ترويج کا اہتمام کرتے ہيں جن کا اسلام کے اصولوں سے دور دور کا بھي کوئي تعلق نہيں ہے- مۆخرالذکر بورڈ ابن تيميہ کي کتب کو بہترين اور نہايت مہنگے اور عمدہ کاغذ کے اوپر طبع کرتا ہے اور بالکل مفت لوگوں کے درميان تقسيم کرواتا ہے- کبھي وہابي، وہابيت کي ترويج و تبليغ کے سلسلے ميں ايک مکمل کتب خانہ بعض لوگوں کے سپرد کرتے ہيں اور اس طرح کے ہدايا اور عطايا ہر سال ہزاروں بار ديئے جاتے ہيں-

انھوں نے گذشتہ 20 برسوں سے يورپ ميں وہابيت کے تبليغي مراکز کي تاسيس کا آغاز کيا ہے اور سوئس کے اطراف سميت يورپ کے درجنوں مقامات پر وہابي تبليغي مراکز موجود ہيں- وہابيت کے عجيب ترين مسائل ميں سے ايک "تکفير (کافر قرار دينے) کي کيفيت ہے- مثلا وہ غيراللہ پر قسم کھانے والے کو کافر قرار ديتے ہيں!-

ــ علاقے ميں اہل تشيع کے خاتمے کے لئے وہابي کيا کرتے ہيں؟

ــ وہابي اس سلسلے ميں وسيع کوششيں کررہے ہيں اور ان ساري کوششوں کا واحد مقصد يہ ہے کہ دوسرے مسلمان تشيع سے نفرت کرنے لگيں اور تشيع کي مقبوليت کو کم کيا جائے- مثال کے طور پر وہ کم پڑھے لکھے اور اپنے مذہب سے کم آگہي رکھنے والے شيعہ افراد کو مناظرے کي دعوت ديتے ہيں اور اس سلسلے ميں بڑي بڑي رقوم خرچ کرتے ہيں-

[اب سوال يہ ہے کہ جو لوگ شيعہ کہلواتے ہوئے تشيع کي مقبوليت کو کم کرنے کا اہتمام کريں يا ايسي خرافات اور توہمات پر اصرار کريں جن کا تشيع سے کوئي واسطہ بھي نہيں ہے، کيا وہ وہابيت کا ہاتھ نہيں بٹا رہے ہيں؟]

ــ ڈاکٹر شعيبي صاحب! آپ وہابيت کے معاشرتي رويوں کے بارے ميں آپ کي رائے کيا ہے؟

ــ ايران ميں اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد بہت سے نماياں سني شخصيات نے امام خميني رحمۃاللہ عليہ کے بارے ميں اظہار خيال کيا ہے- مجھے ياد ہے کہ اسي زمانے سے لندن ميں "جماعت اسلامي" کے ٹيلي ويژن چينل "الحوار" ميں متعدد شخصيات نے دو مکمل پروگراموں ميں امام خميني رحمۃاللہ عليہ کے بارے ميں بات چيت کي اور ميں نے اپنے کانوں سے سنا کہ ايک بڑے عالم کا کہنا تھا کہ "عالم اسلام نے گذشتہ 1200 سال برسوں سے اتني عظيم شخصيت کو نہيں ديکھا ہے"- 

نيز بہت سے بڑے علماء وحدت اسلامي اور اہل سنت اور اہل تشيع کے درميان اتحاد ميں امام خميني رحمۃاللہ عليہ کے عظيم اور ناقابل انکار کردار پر روشني ڈالتے رہے ہيں- ہم سب کو ياد رکھنا پڑے گا کہ "امام خميني رحمۃاللہ محض ايک نظرياتي کردار (Simply a Theoretical Character) ہي نہ تھے بلکہ انھوں نے عملي ميدان اسلامي وحدت کے سلسلے ميں عظيم ترين خدمات انجام ديں؛ اور اسي وحدت پر مبني کردار کو آج امام خامنہ اي دامت برکاتہ جاري رکھے ہوئے ہيں- انقلاب اسلامي کي کاميابي کے زمانے سے ہي وہابي منطقۃالشرقيہ کے اہل تشيع اور جنوبي علاقوں کے اسماعيليوں پر مسلسل دباۆ بڑھاتے آئے ہيں اور ان کي سرگرميوں کي کڑي نگراني کي جارہي ہے-

البتہ فراموش نہيں کرنا چاہئے کہ بہت سے اقدامات، وہابي امريکيوں کي ہدايت پر انجام ديتے ہيں اور کبھي وہابي خود محسوس کرتے ہيں کہ يہ اقدامات سنگين ہيں- اگر بلادالحرمين ميں کوئي شخص آپ کو قابل اعتماد سمجھے اور جان لے کہ آپ کي طرف سے اس کو کوئي خطرہ نہيں ہے تو وہ اپنے دل کا حال آپ کو سنائے گا اور اپنے دکھوں اور صدمات سے پردہ اٹھائے گا اور اپنے مشکلات بيان کرے گا جو اس کو سعودي عملداري ميں درپيش ہيں- وہ آپ کو وہ مصائب بھي سنائے گا جو تکفيري وہابيت کي وجہ سے اس سرزمين کے لوگوں پر ٹھونس ديئے گئے ہيں- اس وقت وہابيت ـ جيسا چاہے ـ فتوي ديتي ہے [اور اس کے لئے کتاب و سنت کو فتاوي کي بنياد بنانے کي بھي ضرورت نہيں ہوتي] کيونکہ اس کے پاس دولت ہے اور ہتھيار اور اقتدار بھي ہے-

ــ جناب شعيبي! وہابيت کي برائياں کيا ہيں اور آپ نے اس سلسلے ميں کيا اقدامات کئے ہيں؟

ــ مجھے ابن تيميہ کي ايک کتاب تحفے کے طور پر ملي جس کا ميں نے مطالعہ کيا اور اس کتاب ميں ميں نے عجيب و غريب قسم کے فتاوي ديکھے- ابن تيميہ مسلمانوں کو دو قسموں ميں تقسيم کرتے ہيں:

پہلا گروہ ابن تيميہ اور ان کے ہم مسلک لوگوں کا ہے اور دوسرا گروہ اہل سنت اور اہل تشيع کا ہے جو ابن تيميہ کے خيال ميں خارج از اسلام اور کافر ہيں ليکن افسوس کا مقام ہے کہ اہل سنت کے پيروکار نہيں جانتے کہ ابن تيميہ نے انہيں کافر قرار ديا ہے!

ابن تيميہ کا کہنا ہے کہ جو شخص "فلسفہ" پڑھتا ہے يا "عربي" کے بغير کوئي دوسري زبان سيکھتا ہے اور گوشت پکانے سے قبل اس کو دھوليتا ہے وہ کافر ہے! ابن تيميہ کے خيال ميں،اگر ميں کسي کو پھولوں کا تحفہ دوں تو ميں بھي کافر ہوں اور پھولوں کا تحفہ وصول کرنے والا بھي کافر ہے!

ميں نے تين سال کے عرصے تک ابن تيميہ کے افکار پر کام کيا ہے اور اس کے فقہي نقائص کو اکٹھا کرليا ہے- ميں نے "اسلامي افکار حالات حاضرہ کے مطابق" ايک کتاب تاليف کي ہے جو 100 مجلدات پر مشتمل ہے اور اس کي فصل 37 و فصل 38 ميں، ميں نے سلفي وہابي تفکر کا مکمل جائزہ ليا ہے- ميں نے اس مسئلے پر بحث کي ہے کہ "کيا وہابيت ايک فکر ہے يا يہ عصبيت کا دوسرا نام ہے؟"، ان دو فصلوں (جلدوں) کو ميں نے 20 ہزار نسخوں ميں چھپوا کر مسلمانوں کے مختلف طبقات ميں تقسيم کروايا ہے- ان دو جلدوں ميں نے فاش کرديا ہے کہ ابن تيميہ ہر اس شخص کو کافر قرار ديتا ہے جو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي قبر کي زيارت کرتا ہے جبکہ بہت سے لوگ ابن تيميہ کي اس فکر سے ناواقف ہيں اور اس وہابي تفکر کي ترديد اور ابن تيميہ اور اس کے پيروکاروں کو رسوا کرنے کے سلسلے ميں کوئي خاص کتاب شائع نہيں ہوئي ہے-

مورخہ 29 جون 2007 ميں لبنان کے وليد جنبلاط نے سرحدوں کي نگراني کے سلسلے ميں مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کے لئے مقبوضہ فلسطين کا دورہ کيا اور وہاں اسرائيل کي بدنام زمانہ جاسوسي ادارے "موساد" اور "تنظيم القاعدہ" کے درميان ايک مفاہمت نامے پر بھي دستخط ہوئے- يہ مفاہمت نامہ بعد ميں اليکٹرانک بيسز اور ويب سائٹوں پر شائع ہوا اور وہابيت اور اسرائيل کے درميان قريبي رابطہ منظر عام پر آيا-

وہابي ہمارے زمانے کے خوارج ہيں اور ہم ديکھتے ہيں کہ وہ يہوديوں پر الزام لگاتے ہيں، نہ ان کي توہين کرتے ہيں اور نہ ہي انہيں کافر سمجھتے ہيں-

ليکن کون ہے جس نے آکر اس منحرف ٹولے کے افکار کو فاش کيا ہو؟ پانچ يا دس جلد کتاب لکھنے سے اس گمراہ ٹولے کے افکار کو افشاء نہيں کيا جاسکتا؛ حالانکہ وہابي ہزاروں کتابيں لکھتے اور شائع کرتے ہيں اور بڑے وضوح و صراحت کے ساتھ اہل تشيع اور اہل سنت کو کافر قرار ديتے ہيں-

جب ابن تيميہ مرگئے تو بہت تھوڑے سے لوگوں نے اس کے جنازے ميں شرکت کي ليکن وہابيت آئي تو اس نے ابن تيميہ کے افکار کو زندہ کيا- وہابي يہود، صہيونيوں اور موساد کے خلاف نہيں لڑتي کيونکہ وہابيت اور صہيوني صہيونيت ايک ہي ہيں-

ــ اب جب آپ اس گمراہ فرقے سے جدا ہوئے ہيں تو آپ کيسے محسوس کررہے ہيں اور آپ کے تاثرات کيا ہيں؟ الآن که از اين فرقه ضاله جدا شده‌ايد چه احساسي داريد؟

ــ ميں نے يہ تفکر 1987 ميں ترک کرديا ہے اور وہابيت کے تفکرات اور تصورات کو افشاء کرنے کي غرض سے متعدد کتب تاليف کي ہيں- ميں ايک ہي جملہ آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ "جو بھي شخص اپنے اسلام و ايمان اور اپني اسلامي فکر کي تائيد کے لئے قرآن مجيد اور احاديث شريفہ کا مطالعہ نہ کرے وہ مسلماني اور اسلام سے کوسوں دور ہے"-

ــ وہابيوں کے لئے کوئي تجويز!

ــ پہلي بات يہ کہ لوگوں کي تکفير سے باز رہيں کيونکہ جو شخص شہادتين کا اقرار کرتا ہے وہ کفر سے دور ہوگيا ہے؛ دوسري بات ميں عام مسلمانوں سے کہنا چاہتا ہوں اور وہ يہ کہ بعض عظيم اسلامي شخصيات کي تعظيم کرنے اور انہيں محترم سمجھنے کو شرک نہ سمجھيں-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

مشہور و معروف ماڈل اور سنگر ماشا کا قبول اسلام