مسز فاطمہ گراہام کے دوستوں نے قرآن کا انگريزي ترجمہ اس کے حوالے کيا
مسز فاطمہ گراہام
ابھي ميں سولہ سال کي تھي کہ اسکول سے کالج چلي گئي اور وہاں مجھے متعدد مسلمان دوستوں سے ملنے کا موقع ملا جن کي اکثريت ايشيائي معاشروں سے تعلق رکھتي تھيں- ايک روز دن کے کھانے کے وقت ان کے پاس چلي گئي ليکن ميں نے ديکھا کہ ان سب نے روزہ رکھا ہوا ہے- ميں بہت حيرت زدہ ہوئي اور ان سے روزے کے بارے ميں سوالات پوچھے- ان سے ميں نے ان کے عقائد کے بارے ميں بھي متعدد سوالات پوچھے- کيتھولک عيسائي بھي اپنے دين ميں ايک قسم روزے کا تصور رکھتے ہيں جن کو lent کہا جاتا ہے ليکن مسلمانوں کا روزہ زيادہ سنجيدہ ہے جو مسلمانوں کے ايثار، فداکاري اور زيادہ صبر و تحمل کي علامت ہے-
ميرے دوستوں نے قرآن کا انگريزي ترجمہ ميرے حوالے کيا- جب ميں نے قرآن کي تلاوت شروع کي تو ميرے قلب اور قرآن کے درميان ايک رشتہ قائم ہوا- مجھے محسوس ہوا کہ "اپنے گھر آپہنچي ہوں اور يہي ميرا دين ہے"- ميں نے اپنا دين پاليا تھا- اس وقت کے جذبات بيان کربا بہت مشکل ہے- کوئي بھي پيچيدہ مطالعہ اور کوئي طويل مباحثہ نہيں ہوا- صرف ايک فوري رشتہ اور تعلق قرآن اور ميرے قلب کے درميان قائم ہوا- اس کے جند ہي روز بعد اپنے بہن بھائيوں ميں سے ايک کے گھر ميں شہادتيں جاري کئے- ايک عالم دين نے ايک متن عربي زبان ميں پڑھ ليا اور ميں نے وہي عبارت دہرائي اور ايک شخص نے اس عبارت کا انگريزي ترجمہ پڑھ کر سنايا- انھوں نے کہا: "مبارک ہو"، "دين اسلام ميں خوش آمديد"، "اب اپ مسلمان ہيں"-
ميں نے دل ہي دل ميں کہا: کتنا آسان اور کتنا سادہ! اسلام ميرے لئے دين کامل، دين خالص اور دين پاک ہے جس ميں نسلي امتياز وجود نہيں رکھتا اور اس ميں عورت اور مرد برابر ہيں- اس ميں عدل کا انصاف کا لحاظ رکھ جاتا ہے اور اس ميں معلشروں کے ليے ايسے قوانين وضع کئے گئے ہيں جو بہت ہي سادہ اور بہت ہي کامل ہيں-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان