اسلام اور مغربی زندگی میں فرق
مغربی معاشرہ دین سے دوری اختیار کر چکا ہے اور صرف مادی تصورات کو اہمیت دے رہا ہے ۔ مغربی معاشرے میں خدا کے وجود کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے ۔ سیکولرزم کی تحریک روس اور یوروپی ممالک میں سیاست کو،چرچ کے تسلط سے آزاد کرانے کے لئے شروع کی گئی تھی۔ ان ممالک میں سیکولرزم کا مطلب لادینیت سے تھا۔ ۔مغربی ممالک میں چرچ کے انتہا پسندانہ اور فکری جمود اس امرکا باعث بنے کہ مغربی باشندے چرچ کی مشکل تعلیمات سے خود کو رہائی دلائیں اور ہیومنزم یا انسان دوستانہ فکر کو اپنائيں ۔ اس درمیان بعض مغربی مفکرین نے مذہبی تعلیمات کا مکمل طور پر انکار کرکے لوگوں کو عیسائی افکار و عقائد سے دور کیا اور ، عقل کو دین کا جاگزیں بنا دیا ۔ جبکہ عقل انسانی بھی بہت سے سوالوں کے جواب دینے سے قاصر ہے ۔ انہوں نےانسان کو اس حد تک اونچا کیا کہ بندگی کی صفت ان سے سلب کرلی ۔ ہیومنزم کی بنیاد پر انسان تمام حقائق اور اقدار کی اساس ہے ۔ وہ خود پسند ہےجو خودکو کسی کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتا اور اپنے مفادات کے حصول کےلئے وہ ہر چیز سے ہر ممکنہ صورت میں استفادے کا جواز رکھتا ہے ۔
کی بنیاد پر انسان تمام حقائق اور اقدار کی اساس ہے ۔ وہ خود پسند ہےجو خودکو کسی کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتا اور اپنے مفادات کے حصول کےلئے وہ ہر چیز سے ہر ممکنہ صورت میں استفادے کا جواز رکھتا ہے ۔
ہیومنزم ، ہر قسم کے روحانی افکار مثلا وحی الہی اور آسمانی ادیان کی نفی کرتا ہے ۔ اور انسان کو فطرت پر ، مطلق حاکم سمجھتا ہے ۔ ہیومنزم کے افکار میں انسانی شناخت کا اہم ترین اصول یہ ہے کہ انسان کی عقل ، خدا اور اس کے دین کا جاگزیں قرار پاتی ہے اور دین و معنویت کو زندگي میں کسی قسم کاعمل دخل حاصل نہیں ہوتا ۔ ہیومنزم کے نظریات میں انسان کی امیدوں اور امنگوں کا خلاصہ اس کی مادی اور دنیوی زندگي ميں ہوتا ہے ۔ اور اس فکر ميں زندگي کا مقصد ، لذت حاصل کرنا ، منفعت طلب کرنا اور خود پسندانہ طریقے سے ہر ممکنہ صورت میں خدا کی نعمتوں سے استفادہ کرنا ہے ۔ اور مغربی طرز زندگي اسی فکر پر وجود میں آئی ہے ۔( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
اسلامي و مغربي طرز زندگي
محترمہ والٹرور کے خيالات اسلام کےبارے ميں