• صارفین کی تعداد :
  • 2714
  • 7/9/2012
  • تاريخ :

اسلام کا وجود و ظہور انساني تاريخ کا سب سے اہم اور قابلِ ذکر واقعہ ہے

بسم الله الرحمن الرحیم

 فرانس کے طالع آزما سکندر زمانہ نپولين بونا پارٹ کا کہنا ہے کہ مجھے اميد ہے کہ وہ دن دور نہيں جب ميں سارے ممالک کے سمجھدار اور تعليم يافتہ لوگوں کو ايک پليٹ فارم پر جمع کروں گا اور قرآني اصولوں کي بنياد پر متحدہ حکومت قائم کروں گا - قرآن کے يہي اصول ہي صحيح اور سچے ہيں اور يہي اصول انسانيت کو سعادت سے ہم کنار کرسکتے ہيں- (Napoleon Bonaparte as Quoted in Cherfils, ‘Bonaparte et Islam’ Paris, France, pp. 105, 125)

  آج بھي مغربي مصنفين اور محققين کي طرف سے ايسے مضامين کثرت سے شائع ہو رہے ہيں جس کا عنوان کچھ اس طرح ہوتا ہے: اسلام امريکہ کا اگلا مذہب، مغربي يورپ ميں آئندہ 25 برسوں کے اندر مسلمانوں کي اکثريت ہو جائے گي وغيرہ - اہلِ يورپ پر آج يہ خوف چھايا ہواہے کہ ايک صدي کے اندر مسلمان متعدد يورپي ممالک ميں نہ صرف بڑھ جائيں گے؛ بلکہ ديگر ہم وطنوں سے آگے نکل جائيں گے- اہلِ مغرب کے اسي خوف اور اس کي بنياد پر عالمِ اسلام کے خلاف اس کي خفيہ يلغار کي وجہ مغربي لٹريچر ميں ايک نئے لفظ ـ’اسلاموفوبيا‘ (Islamophobia) کا اضافہ ہوا جس کا مطلب ہے اسلام سے خوف کي نفسيات اور اسلام ومسلمانوں کے خلاف تعصب کا اظہار-

  غرض يہ کہ اسلام کا وجود و ظہور انساني تاريخ کا سب سے اہم اور قابلِ ذکر واقعہ ہے- يہ ايک ايسا نقطئہ انقلاب ہے، جس نے انساني زندگي کے دھارے کو شر سے خير کي طرف اور اندھيرے سے روشني کي طرف پھير ديا - اسلام کل بھي روحانيت کا سرچشمہء اعلي تھا اور وہ آج بھي انسان کي بھٹکي ہوئي روح اور اس کے آوارہ ذہن کو ايمان و يقين کي تازگي اور روحانيت کي لذت آگيں حلاوت سے باليدہ و زندہ بنا سکتا ہے-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اسلام اور مغرب  کي نظر ميں انساني حقوق  ( حصّہ ہشتم )