مسلم بہن بھائي بڑي آساني سے غير مسلموں کو کافر کہتے ہیں
نومسلم افراد
مسز فاطمہ گراہام نے جعفري مذہب ميں اپني موجودگي کے دلائل قبول کرليے ہيں
قلب و روح کي حفاظت ذکر اور ياد خدا کے ذريعہ ممکن ہے
دين اسلام کے دائرے ميں محض ايک خارجي اور ظاہري ڈھانچہ نہيں ہے
ميں نے اس بات پر بہت غور کيا ہے کہ ہمارے مسلم بہن بھائي بڑي آساني سے غير مسلموں پر تنقيد کرتے ہيں اور انہيں بڑي آساني سے کافر کہہ کر پکارتے ہيں- ممکن يہ ہے کہ آپ کو کہيں اتفاق سے کسي ايسے شخص سے آمنا سامنا ہو جو گناہوں ميں ڈوبا ہوا ہے اور اس کي زندگي بہت بري ہے ليکن ذات خدا ايسي ذات ہے کہ اگر وہ ارادہ فرمائے تو جند ہي ثانيوں ميں کسي کے قلب سے اندھيرے برطرف کرديتا ہے اور اس کي روح و قلب سے پردے اٹھا ديتا ہے اور عين ممکن ہے کہ يہ فرد خدا پر ايمان لے آئے اور شہادتيں زبان پر جاري کرے- ہم کون ہيں جو اللہ کے عزم و ارادے کے بارے ميں اپني رائے کا اظہار کريں يا فيصلہ کريں-
اگر ہم حق گو ہوں اور صراحت سے بات کرنا چاہيں تو کہتے ہيں کہ ہمارے قلبوں کے اندر خدا کے ساتھ ربط و تعلق اہم ترين چيز ہے جو ہمارے اسلامي مذاہب ميں مشترک ہے- ہم سب اپنے قلب و روح کے ذريعے خدا کے ساتھ رابطے ميں ہيں- بعض اوقات مسلمان اسلام کے قوانين کے سلسلے ميں اندھے پن کا شکار ہيں اور اپنے قلب و روح کے خلاف عمل کرتے ہيں- يہ کيسي بات ہے کہ " ايک مسلمان جب اپنے قلب و روح کي صدا سن رہا ہے وہ اسي وقت کسي مقام پر بم بھي رکھ رہا ہوتا کہ عورتوں اور بچوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردے؟"
اللہ تعالي نے يہ احکام تمہارے سکون و آسودگي کي خاطر وضع کيے ہيں تمہيں سختي ميں ڈالنے کے ليے نہيں-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان