صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعہ 22 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
ایران
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
سيمين دانشور اور ان کي کہانياں
سیمین دانشور کا نام پڑھنے والوں کے لیے نامانوس نہیں۔یہاں ان کی چار منتخب کہانیاں پیش کی جا رہی ہیں جو ایرانی معاشرے، خصوصاً اس میں عورتوں کی صورت حال، کے مختلف پہلوں کو بڑی عمدگی سے ظاہر کرتی ہیں۔
شہيد کي دھوپ زدہ لاش اور ايک پراني ياد
آیت اللہ العظمی امام سیدعلی خامنہ ای کو جب ایک شہید کی آفتاب زدہ لاش کا واقعہ سنایا گیا تو آپ کو شہید طَفّ یاد آئے۔
خواجہ نصير الدين طوسي کي رحلت پدر
کچھ ہی دنوں پہلے خواجہ نصیر نے خوشی خوشی روحانیت کا مقدس لباس زیب تن کیا تھا اور نصیر الدین کا لقب پایا تھا
امام رح کے نزديک محدوديت اور مشروطيت کے موضوعات (عدالت اور امر بالمعروف و نہي عن المنکر )
فقیہ کبھی ظالم نہیں ہوتا اور جس فقیہ کے اندر یہ صفت پائی جائے کہ وہ نہ ظالم نہ ہو عادل ہے۔
امام رح کے نزديک محدوديت اور مشروطيت کے موضوعات (موضوعہ قانون)
ایسا قانون ہوتا ہے جو الہی اور سیاسی قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے اسلامی حکومت کے اندر وضع کیا جاتا ہے۔
امام رح کے نزديک محدوديت اور مشروطيت کے موضوعات
اسلام قانون کا دین ہے۔ پیغمبر بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے اور نہیں کرتے بلکہ کر ہی نہیں سکتے۔
امام رح کي نظر ميں اسلامي حکومت مشروطہ ہے
بہر حال شیعہ فقہا میں سے کسی ایسے فقیہ کا وجود ہونا جو ولایت کو حتی محدود معنوں میں بھی قبول نہ کرتا ہو، بعید ہے۔
ولايت مطلقہ فقيہ
لفظ مطلقہ بہ معنی آزاد و رہا اور لفظ مطلقہ بہ معنی عموم و شمول اس بات کا ہے کہ ولایت فقیہ صرف دوسرے مفہوم کے ساتھ منطبق ہے جو تمام تر پیغمبروں اور ائمہ معصوم علیہ السلام کی ولایت کو بھی اپنے دائرے میں شامل کرتی ہے۔
ولي فقيہ کے اختيارات کي حدود
امام رح کے ولایت فقیہ کے بارے میں پیش کئے گئے نظریے کو بہتر اور گہرائی کے ساتھ سمجھنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ لفظ مطلقہ اور مشروطہ کے بارے میں ان کی نظر کو سمجھا جائے
قصر جيل کي تاريخ
اچانک جنرل نے تیز قدم اٹھاۓ اور ایک آہنی دوازے کو کھولا اور شاہ سے چاہا کہ وہ اس پنجرہ میں داخل ہو ۔
پهلوي دور حکومت ميں قصر جيل
قصر جیل تھران کی وہ پہلی جیل تھی کہ جس کی عمارت کو قاجار دور حکومت کے عہدہ داروں نے بنوایا تھا لیکن جب رضا شاہ پہلوی نے عوام کو قید و بند کی مصیبتوں میں ڈالنا شروع کیا تو اس نے اس محل کو جیل میں تبدیل کروا دیا
وہ محل جو جيل بن گيا
فتح علی قاجار کے دور حکومت کو آج دو صدیاں گزر گئی ہیں ۔ اس بادشاہ نے اپنے دور حکومت کے ابتدائی دور میں ایک محل تعمیر کیا جس کو قجر کا نام دیا گیا
گلستان سعدي
ایران کے قادر الکلام شاعر اور سحر طراز ادیب شیخ شرف الدین کا نثری شاہکار ہے۔ فارسی نثر کی دوسری کتاب کو اس کے برابر مقبولیت ان ممالک میں حاصل نہیں ہوئی۔
قدیم ھنر پر مبنی میوزیم
اس میوزیم کی عمارت کا افتتاح 1356 کے خرداد ماہ میں ہوا ۔ اس میوزیم کی عمارت جدید و قدیم طرز کی معیاری کا عمدہ نمونہ پیش کرتی ہے ۔
فارسي دري کس طرح وجود میں آئی؟
سنہ 21 میں جنگ نہاوند میں ایرانیوں کی شکست کے بعد ایران عملا عربوں کے قبضے میں آگیا۔
پست ميوزيم
یہ میوزیم بھی امام خمینی (رح ) اسکوائر میں واقع ہے ۔ اس میوزیم کو سن 1313 ہجری شمسی میں تاسیس کیا گیا ۔
خواجہ نصير الدين طوسي زمانہ تحصيل علم و اساتذہ
خواجہ نصیر الدین نے اپنا بچپن و نوجوانی طوس میں گزارا
تھران ميں ايراني ميوزيم
ایران کی تاریخ اور ثقافت کو دنیا میں ایک اہم مقام حاصل ہے اور تاریخ کے بارے میں جانکاری کو محفوظ کرنے اور اسے آئندہ آنے والے انسانوں تک پہنچانے کے لیۓ میوزیم اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔
ھرکول کا مجسمہ
1337 ہجری شمسی میں یہ مجسمہ اس وقت دریافت ہوا جب کرمانشاہ سے ھمدان کے درمیان بنائی جانے والی سڑک کی کھدائی ہو رہی تھی
پہاڑ کے درميان باغ دلگشا
ایران جہاں تاریخی لحاظ سے ایک قدیم اور قابل ارزش ملک ہے وہیں اس خطے میں پائی جانے والی قدرتی دولت اور اس کے تاریخی مقامات بھی بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔
مولد و ولادت خواجہ نصير الدين طوسي
ایک نامی گراں علماء دانش مند و بزرگ ہستیوں کی سرزمین ہے جس میں کا ہر ایرانی ادب، ریاضی، تاریخ، علم،تمدن و تہذیب، ثقافت میں اپنی ایک چمکدار تاریخ رکھتا ہے۔
ساتويں صدي ہجري کا ايران
سر زمین ایران کے لئے ساتویں صدی بہت سخت و پر آشوب رہی ہے یہ خوازم شاہی حکومت کا زمانہ تھا جب کہ مغلوں کا حملہ ہوا اس ملک پر ان کا غلہ و قبضہ ہو گیا
اقبال نے مثنوي کو مطالعہ کي کتاب سے عمل کي کتاب بنا ديا
جدید زمانے میں مطالعہ رومی کی تحریک کا نقطۂ عروج اقبال کا تجزیۂ مثنوی ہے۔
حضرت امام خميني رحمت اللہ عليہ کي عراق سے پيرس ہجرت
نیویارک میں ایران اور عراق کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو عراق سے نکالنے کا فیصلہ کیا گيا ۔
مثنوی کے مطالعے کے مقاصد
مثنوی کے زمانہ تصنیف سے لے کر آج تک اس کے مطالعہ کے چار مختلف مطمحِ نظر اور مقصد نظر آتے ہیں
سردار احمد كشوري كا اطمينان!!
اسے ديكه كر محسوس ہورہا تها كہ كوئي ناگوار خبر لايا ہے ليكن جان بوجه كر ادهر ادهر كي باتيں اور كام كررہا تها تاكہ يہ ناگوار خبر دير سے ہميں ملے اس كي پلكيں بہت تيزي سے پهڑپهڑا رہي تهيں۔
فلسطين ميں اسلامي بيداري بھي اسلامي انقلاب کي مرہون منت ہے
فلسطین میں اسلامی بیداری بھی اسلامی انقلاب کی مرہون منت ہے ۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے فلسطین کے بارے میں اقدامات سے متاثر ہو کر فلسطین کی اسلامی بیداری میں اسلامی انقلاب کا قابل قدر حصہ شامل ہے
خوش ذوق امرائے عہد کي بدولت مثنوي کے مطالعہ کا شوق اور بھي بڑھ جاتا ہے
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاہجہاں کے آخری زمانے میں مطالعہ مثنوی کی تحریک پہلے سے زیادہ زور سے اٹھی اور آہستہ آہستہ اس میں اتنی شدت اور وسعت پیدا ہو گئی
حزب اللہ نے سياسي لحاظ سے اسلامي انقلاب کے اثرات کو گرمجوشي سے قبول کيا ہے
اسلامی انقلاب اور اسلامی بیداری ، اسلامی انقلاب کے دو نمونوں مثلا حجاب اور سیاست و دین کے ایک ہونے نے کی تحقیق نے دنیا میں مقابلہ کرنے کے واحد راستہ کے طور پر تخلیق یا زندہ کیا ہے
اکبر کا دورِ عقليّت مثنوي کي عرفاني اور وجداني روح کا متحمل نہ تھا
دسویں صدی کے آخر اور گیارھویں صدی کے شروع میں رومی کی مثنوی ہندوستان میں بھی باقاعدہ طور پر درس و تدریس میں شامل ہو جاتی ہے
مثالي اور انقلابي راہنما
اسلامی جمہوریہ ایران میں آٹھ شہریور سن تیرہ سو ساٹھ ہجری شمسی مطابق 29اگست 1981 کو وزارت عظمی میں امریکی سامراج سے وابستہ دہشت گردوں نے ایک زور دار دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں صدر مملکت محمد علی رجائی اور وزیراعظم محمد جواد با ہنر شہید ہو گئے
مثنوي رومي کے مطالعے کي لہر نويں صدي ہجري کے آغاز ميں اور بھي تيز ہو گئي
رومی کے مطالعہ و تتبع کی تحریک خود رومی کی زندگی ہی میں شروع ہو چکی تھی ان کے بعد ان کے فرزند سلطان ولہ نے حباب نامہ کے نام سے ایک مثنوی لکھی
استکبار سے لڑائي
اسلامی انقلاب نے استقلال کو اہم ترین ترقی کا اصول اور وابستگی کو پسماندگی کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے اور اس بارے میں متعدد بار قوموں ، تیسری دنیا کی حکومتوں اور اسلامی دنیا کو خطرات سے آگاہ کیا ہے
دنيا ميں ايک نئي مثال
اسلامی انقلاب دنیا بھر میں ایک ایسا نظام ایجاد کرنے کی کوشش میں ہے جس کی بنیاد مذھب پر ہے
مُطالعۂ رومي ميں اقبال کا مقام
مطالعہ اقبال کے سلسلے میں رومی کو جو اہمیت حاصل ہے اس کا اعادہ لاحاصل ہے کیونکہ یہ ایک ایسا موضوع ہے جس کو اقبال کے معمولی سے معمولی ناقد یا شارح نے بھی نظر انداز نہیں کیا۔
لوگوں پر توجہ
ایران کے اسلامی انقلاب کی ایک اور خاص بات اور قابل ارزش چیز ایران کے لوگ تھے جنہوں نے بہت سی سیاسی جماعتوں اور تحریکوں میں فعال کردار ادا کیا
اسلامي انقلاب اور ساختار شکني
اسلامی انقلاب نے مختلف طریقوں سے دنیا میں قبول شدہ ساختار کو توڑنے کا آغاز کیا اور جدید قیمتی ساختار کو فرسودہ ساختار کی جگہ پر لا کھڑا کیا
خدا کي حاکميت کي طرف رحجان
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد یہاں پر اسلامی نظام کی تشکیل ہوئی ۔ بہت ہی اچھے طریقے سے مسلمان جنگجوؤں کی اہم ترین خواہش پوری ہو گئی ۔
رومي کے کلام ميں سعدي کي فصاحت موجود نہيں
رومی کے کلام میں سعدی کی فصاحت ، عنصری کی پختہ کاری ، انوری اور فرخی کے پرشکوہ الفاظ موجود نہیں ۔
اسلام مبارز
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد استکبار اور جابر قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیۓ اسلام نے جو راستہ اختیار کیا ہے اس میں ایک جدت آئی ہے ۔
عالم اور صحبت امراء
علماء میں سے بدتریں عالم وہ ہے جو امراء کی ملاقات کو جائے اور امراء میں سے بہترین امیر وہ ہے جو عالم کی زیارت کو جائے۔
اتحاد دين و دولت
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلامی تحریکوں نے دنیا کے اہم سیاسی گروہوں پر بھی اپنے اثرات مرتب کیۓ ہیں
اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد اسلامي دنيا نے خواتين کے اسلامي حجاب کے اثرات کو زيادہ قبول کيا ہے
: اسلامی انقلاب نے عورت کی جو تصویر کشی کی ہے اس نے دو اہم اثرات چھوڑے ہیں ۔
شعر گوئي سے رومي کے کيا کيا مقہصد ہيں؟
وہ شعر کو ہنر مندی کاذریعہ نہیں بناتے۔ وہ تو ان کے لیے آئینہ روح ہے ۔ وہ زندگی سے ناامید نہیں ہوتے
اسلامي انقلاب کے متعلق غلط پروپيگنڈہ
لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ جناب ھوبر کو یاد دلائیں کہ سوئیزر لینڈ کے لوگوں کے لیۓ حیرت کی وجہ یہ ہے کہ شاہ ایران اپنی حکومت کے آخری دور میں اپنی عظیم تمدن اور صنعتی ہونے کے بارے میں نعرے لگاتا تھا
جناب ھوبر کي ايران کے اسلامي انقلاب پر بات
جناب ھوبر نے اسلامی انقلاب کے اثرات کے میزان کو جانچنے کے لیۓ دوسروں کی نسبت بڑا قدم اٹھایا
انقلاب اسلامي ايران کے بين الاقوامي اثرات
فرانس کے انقلاب نے فرانس کی سرحدوں کے اندر تو تبدیلیاں رونما کیں مگر اس کے اطراف کے ممالک یعنی سپین ، جرمنی ، ہالینڈ اور دوسرے ہمسایہ ممالک میں اس انقلاب کو کوئی سروکار نہیں تھا
ھوبر اور انقلاب اسلامي ايران
اس انقلاب کا ہدف نیز ایک ایسا پدیدہ ہے جو فرد پر منحصر ہے کیونکہ دوسرے تمام انقلابات مثلا فرانس ، امریکہ ، برطانیہ کے انقلابات ساتویں صدی عیسوی میں چاہتے تھے کہ مادی لحاظ سے انسان کے لیۓ ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کی جاۓ
ھوبر کي انقلاب اسلامي کے متعلق تحقيق
البتہ جناب ھوبر سے یہ ضرور کہا جانا چاہیۓ کہ اللہ تعالی اپنے خاص اولیاء کو مناسب اور خاص مواقع دیتا ہے اور بیداری کی نسیم کو ان کی مہربانیوں سے ان کے لوگوں کی طرف لے جاتا ہے
جناب ھوبر اور ايران کا اسلامي انقلاب
دوسرا نکتہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کا موقع ، شرائط اور وقت ہے ۔ جناب ھوبر اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر دس یا بیس سال بعد یعنی تقریبا 1377 ہجری شمسی میں انقلاب آتا تو اس صورت میں یہ معلوم نہیں تھا
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن