دنيا ميں ايک نئي مثال
اسلامي انقلاب دنيا بھر ميں ايک ايسا نظام ايجاد کرنے کي کوشش ميں ہے جس کي بنياد مذھب پر ہے - اس بات کو عملي جامہ پہنانے کے ليۓ دو طرح کي حکمت عملي کو بروۓ کار لايا گيا ہے - پہلي حکمت عملي کم مدتي ہے کہ جس ميں دنيا کو مغربي طرز پر ڈالنے سے روکنے کے ليۓ مقابلے کے ليۓ تياري ہے - اس کام کے ليۓ ايسي کوششوں کي حمايت کي جا رہي ہے جو مغربي نطام کي حامل تعليم و تربيت اور معياروں کے اثرات کو زائل کريں - دوسري حکمت عملي يہ ہے کہ اسلامي انقلاب کو مغربي نظام کے سامنے لا کر مغربي نظام کو کمزور کر ديا جاۓ - يہ طويل مدتي پروگرام اس چيز پر مشتمل ہے کہ مطلوبہ پسنديدہ اسلامي نظام کي تصوير کشي کي جاۓ تاکہ مسلمانوں اور دنيا کے ضعيف طبقے ميں اس کي طرف رغبت دلائي جا سکے - اسلامي انقلاب کو توقع ہے کہ مطلوبہ بين الاقوامي حکومت کے بارے ميں شوق اور مشتاق لوگوں ميں جوش پيدا کرنے سے اس حکومت تک رسائي کا آغاز ہو جاۓ گا -
اسلامي نقطۂ نظر سے مطلوبہ جہاني نظام ايک ايسا نظام ہے کہ جس کي بنياد مندرجہ ذيل باتوں پر ہو گي -
1- ايسا نظام جس سے نظام امامت اور امت کي ياد تازہ ہو ، جو امام معصوم کي نمائندگي سے تشکليل ديا گيا ہو اور امام علم الھام ، معصوميت اور الہي مدد کو بروۓ کار لاتے ہوۓ ايک نظام عدل کي بنياد رکھيں اور قوميں ، حکومتيں اور سرزمينيں امت واحد ہو کر انساني اور اسلامي کمال کي طرف رہبري کريں - نتجہ يہ کہ اسلامي نظام جہان ميں رہبري اور امامت کي تين خصوصيات ہوتي ہيں - پہلي يہ کہ رہبري کو مرکزي ، آئيڈيوجيک قطب ، عقيدتي ، معنوي اور سياسي حيثيت حاصل ہوتي ہے - دوم رہبر منتخب پيغمبر يا بلا واسطہ اور بالواسطہ منتخب امام معصوم ہوتا ہے - سوم ، امامت کا يقين اور حکومت کي بانگ دوڑ سنبھالنا ، لوگوں کے قبول کرنے سے مرتبط ہے -
2- بين الاقوامي اسلامي دنيا ايک يکساں اور مکمل معاشرہ ہے جو انساني استعداد اور اہميت کو مکمل استقلال بخشتا ہے اور انسان کي بنيادي فطري اور روحي ضروريات اس سے پوري ہوتي ہيں - اس نظام ميں قومي اور نيشنلزم پر مبني روابط ، چند انواع کي رہبري اور دشمني ، لڑائي جھگڑے ، تنازعات جيسي کوئي بات نہيں نظر آتي ہے -
3- مطلوبہ بين الاقوامي معاشرتي نظام ميں انسان نے زمين پر اعمال حاکميت اور قانون خدا کو رہبر اعلي و الھي کے سپرد کيا ہوتا ہے - حقيقت ميں خدا کي حاکميت امام کے ارادے کي صورت ميں ظاہر ہوتي ہے اور يقين اور موجودہ معاہدے پر مبني اور اب تک کي دنيا پر حکمراني کي سرحديں زائل ہو جاتي ہيں -
مطلوبہ بين الاقوامي اسلامي نظام کي خصوصيات کا مقابلہ گذشتہ ، موجودہ اور آئندہ آنے والے نظاموں کي خصوصيات سے نہيں کيا جا سکتا ہے - ممکن ہے کہ ان نظاموں کي خصوصيات بين الاقوامي اسلامي نظام کي خصوصيات سے ظاہري ، الفاظي يا شکلي اعتبار سے مماثلت رکھتي ہوں ليکن ان ميں اندر شامل باتوں کا آپس ميں کوئي رابطہ نہيں ہے - يہ وہ نظام ہے جس کو رائج کرنے کے ليۓ اسلامي انقلاب نے آواز بلند کي ہے اور الھي اور انساني خصوصيات کي وجہ سے يہ نظام مغربي فريب کاروں کي نظروں ميں کھٹک رہا ہے اور اسي وجہ سے مغربي دنيا کے حکمران دنيا پر مغربي نظام کے رائج کرنے ميں اسلامي انقلاب کو اپنا رقيب سمجھتے ہيں کيونکہ يہ انقلاب اس تلاش ميں ہے کہ مغربي نظام کي جگہ ايک قابل ارزش جديد اسلامي نظام رائج کيا جاۓ -
تحرير: سيد اسد الله ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
اسلام مبارز