امام رح کے نزديک محدوديت اور مشروطيت کے موضوعات (موضوعہ قانون)
ايسا قانون ہوتا ہے جو الہي اور سياسي قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے اسلامي حکومت کے اندر وضع کيا جاتا ہے- ولي فقيہ کے اختيارات بھي اس قانون کے وسيلے سے ديگر تمام افراد کي مانند محدود ہوجاتے ہيں اور وہ بھي قانون کے سامنے دوسرے افراد کے برابر حقوق رکھتا ہے-
" حکومت اسلامي کا ولي امر کہ آج کل جسے سربراہ مملکت بھي کہتے ہيں، قانون کے سامنے اس ملک ميں زندگي گزارنے والے سب سے کمترين فرد کے مقابلے ميں برابر ہے- صدر اسلام کي اسلامي حکومت ميں بھي يہي قانن رائج تھا- حتي تاريخ ميں حضرت امير المومنين علي عليہ السلام کا اس بارے ميں ايک واقعہ ذکر ہوا ہے کہ جب امير المومنين علي عليہ السلام حاکم وقت تھے اور ان کي حکومت حجاز سے مصر اور ايران سے لے کر ديگر بہت سي جگہوں تک پھيلي ہوئي تھي، قضاوت کي کرسي بھي آپ ہي کي طرف سے متعين کي گئي تھي، ايک واقعے کے دوران آپ اور ايک يمني شخص جو اسي ملک کا رہنے والا تھا، کے درميان کوئي مسئلہ پيش آيا، اس کي بنا پر قاضي نے جو خود حضرت علي عليہ السلام کي طرف سے اس منصب پر بٹھايا گيا تھا، نے آپ کو بلوايا- جب حضرت وہاں داخل ہوئے تو قاضي نے چاہا کہ اٹھ کر احترام بجا لائے مگر آپ کے خلاف حکم سنايا تو آپ نے خندہ پيشاني سے اسے قبول کيا-
اس لئے کہ اسلام کے قوانين، الہي قوانين ہيں اور سب کے سب چاہے وہ حاکم ہو يا محکوم، پيغمبر ہو يا امام يا عام فرد، خدائے تبارک و تعالي کے سامنے حاضر ہيں-"
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
ولي فقيہ کے اختيارات کي حدود