وہ محل جو جيل بن گيا
فتح علي قاجار کے دور حکومت کو آج دو صدياں گزر گئي ہيں - اس بادشاہ نے اپنے دور حکومت کے ابتدائي دور ميں ايک محل تعمير کيا جس کو قجر کا نام ديا گيا - گذشتہ 200 سالوں ميں اس محل کے ساتھ مختلف طرح کا سلوک ہوتا رہا جو بہت حيرت انگيز اور عبرت ناک بھي ہے - اس محل کو جيل کا درجہ دے ديا گيا اور اس محل نے تين تاريخي ادوار ديکھے اور عصر حاضر ميں اسے باغ ميوزيم ميں تبديل کر ديا گيا ہے -
فتح علي شاہ قاجار نے اپنے دور حکومت کے شروع ميں ايک حکم جاري کيا کہ تھران سے باہر اس کے ليۓ ايک محل تعمير کيا جاۓ - اس محل کي تعمير کے ليۓ بالاخر تہران سے باہر ايک جگہ کا انتخاب کر ليا گيا - اس جگہ کو اس وقت خرم آباد کہا جاتا تھا - اوژن فلاندن اس محل کے بارے ميں کہتا ہے کہ فتح علي شاہ نے گرميوں کے ليۓ محل تعمير کيا کہ جس کا نام قصر قاجار ہے - اس محل کي وسعت اچھي خاصي ہے جہاں پارک بھي موجود ہے - اس محل ميں آئينے اور مصوري کے متعدد نمونے موجود ہيں - ناصرالدين شاہ کے دور ميں اس محل کے ساتھ قدرے کم توجہي برتي گئي اور قزاق کي فوج کا سالانہ پڑاۆ اس محل ميں کيا گيا - مظفر الدين شاہ کے دور ميں بھي اس محل کو کسي دوسرےادارے کي تحويل ميں دے ديا گيا- سن 1284هجري شمسي ميں شديد بارشوں کي وجہ سے اس محل کو بہت نقصان پہنچا -
اس کو بعد ميں جيل کا درجہ دے ديا گيا اور اس ميں دلچسپ بات يہ ہے کہ اس کا سب سے پہلا قيدي وہي شخص بنا جس نے اس محل کو تعمير کيا - دو روز پہلے اسي شخص نے اس جيل کا افتتاح رضا شاہ پہلوي کے ساتھ مل کر کيا تھا مگر افتتاح ہونے کے دو روز بعد وہ اسي جيل ميں قيدي بن کر آ گيا -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحريريں:
مير عماد ميوزيم کا تعارف