مثنوي رومي کے مطالعے کي لہر نويں صدي ہجري کے آغاز ميں اور بھي تيز ہو گئي
رومي کے مطالعہ و تتبع کي تحريک خود رومي کي زندگي ہي ميں شروع ہو چکي تھي ان کے بعد ان کے فرزند سلطان ولہ نے حباب نامہ کے نام سے ايک مثنوي لکھي جس ميں اپنے والد بزرگوار کي مثنوي کا تتبع کيا - سلطان ولہ کي مثنوي الدي کے ديباچے سے يہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے والد ،مولانائے مثنوي کي شرحوں ، تر جموں ، انتخابوں کا ذکر جن ميں عربي ،فارسي ،ترکي اور مغرب کي زبانوں کي سب تصنيفات شامل ہيں- بانکي پور لائبريري کي فہرست مخطوطات ج10 ص5 نيز حاجي خليفہ کشف الظنون ج5،3 ميں ملاحظہ فرمائيں-
رومي، کي مثنوي بہت جلد ان کے متبعين ميں مقبول ہو گئي تھي اور کثرت مطالعہ و تفاوت کے سبب اس کا اسلوب اور وزن و بحر بھي اس قدر خاطر نشين ہو گيا تھا کہ مثنوي نگاري کے لئے (خصوصاً صوفيانہ مطالبات کے سلسلے ميں )کوئي دوسرا اسلوب لوگوں کو پسند ہي نہ آتا تھا -
براں وزن از خواندانِ بسيار خو کردہ اندو ايں وزن در طبع شاں نشستہ است
مثنوي رومي کے مطالعے کي لہر نويں صدي ہجري کے آغاز ميں اور بھي تيز ہو گئي - حُسين خوارزمي اسي زمانے کے ايک مصنف ہيں جن کي شرح مثنوي (جواہر الاسرار کے نام سے ) 835ھ ميں تصنيف ہوئي - دسويں صدي ہجري ميں مثنوي رومي عام مطالعہ کے علاوہ نصاب درس و تدريس ميں بھي شامل ہو گئي - جس کا نتيجہ يہ ہوا کہ ايران و خراسان ميں اس کي مشکلات کو سمجھنے اور سمجھانے کي خاصي کوششيں ظہور ميں آتي ہيں- اس تدريسي رجحان کا ايک اثر يہ بھي ہوا کہ مثنوي کے اسرار و معارف کي پردہ کشائي کے بجائے اس کي لفظي مشکلات کي طرف زيادہ توجہ ہونے لگي اس زمانے ميں علامہ داعي شيرازي (متوفي 915ھ ) کي شرح اور شاہدي کا انتخاب گلشنِ توحيد (تصنيف 937ھ) متوفي اور سرور 969 ھ کي شرح مثنوي قابل ذکر ہيں- ان شرحوں ميں صرف داعي شيرازي کا انداز تدوين اس قسم کا ہے کہ اس سے لفظي فرہنگ نويسي کے علاوہ مثنوي کے معارف کي بھي کچھ راہنمائي اور نقاب کشائي ہوتي ہے- يہ داعي حضرت شاہ نعمت اللہ کے دوست تھے- اور ان کي رفاقت ميں انہوں نے عمر کا ايک حصہ زہد و عبادت ميں بھي گزارا تھا - چنانچہ ان کي اس زاہدانہ زندگي کا اثر ان کے مطالعات ميں بھي نظر آتا ہے- اور اس کے واضح نقوش ان کي اس شرح ميں بھي دکھائي ديتے ہيں- مگر داعي کي شرح محض تدريسي يا محض زاہدانہ رنگ کي نہيں- اس ميں فکر کي برجستگي بھي کسي حد تک ہے يہ اور بات ہے کہ ان کے افکار ميں تصوف اور زہد کا رنگ شوخ ہے-
تحرير: ڈاکٹر سيد عبداللہ
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
شعر گوئي سے رومي کے کيا کيا مقہصد ہيں؟