اسلامي انقلاب اور ساختار شکني
اسلامي انقلاب نے مختلف طريقوں سے دنيا ميں قبول شدہ ساختار کو توڑنے کا آغاز کيا اور جديد قيمتي ساختار کو فرسودہ ساختار کي جگہ پر لا کھڑا کيا - جيسے
1- جديد فکر و نظر ميں قديم معاشرے کو جديد معاشرے ميں ڈھالنے کے ليۓ ايک وسيع بين الاقوامي نمونے کي ضرورت ہے - وہ نمونہ بھي جو ترقي يافتہ مغرب سے ليا گيا ہو کيونکہ تصور يہ کيا جاتا ہے کہ مغربي دنيا کے علاوہ جہان نے ترقي نہيں کي ہے اس ليۓ ترقي کرنے کے ليۓ ضروري ہے کہ امريکہ اور يورپ کي پيروي کي جاۓ ليکن ايران کے اسلامي انقلاب نے مغربي ترقي پر خدشات کا اظہار کيا ہے اور اس پر سواليہ نشان لگا ديا ہے اور اس بات پر زور ديا ہے کہ دنياوي معاملات کو چلانے کے ليۓ دين کو کليدي حيثيت حاصل ہوني چاہيۓ ليکن اسلامي انقلاب نے دنيا گرايي افراطي کي نفي بھي نہيں کي - اس ليۓ اسلامي انقلاب نے دنيا کے سامنے ترقي کرنے کے ليۓ نئي مثاليں رکھيں اور واضح کيا کہ معاشرتي ترقي کے ليۓ مغربي معاشرے کي تقليد کرنا ضروري نہيں ہے -
2- ايران ميں اسلامي انقلاب ايسے وقت ميں وقوع پذير ہوا جب ماڈرنزم کي پستي کي رفتار بيسوي صدي کے آخري عشروں ميں جديد مرحلے ميں داخل ہونے کے ساتھ زيادہ سنجيدہ ہو گئي تھي - اس لحاظ سے بہت سے مغربي مفکرين اس بات کے معتقد ہيں کہ ايران کا اسلامي انقلاب حقيقي معنوں ميں انقلابي ہے اور ماڈرنزم کي تعريف و تفسير پر پورا نہيں اترتا ہے - اسي وجہ سے ايران کا اسلامي انقلاب ميشل فوکو ، دريدا ، ادوارد سعيد وغيرہ وغيرہ جيسے افراد کي توجہ کا مرکز بنا - فوکو ان اشخاص ميں سے تھا جنہوں نے اپنے نظري حاصلات کو اسلامي انقلاب ميں ڈھونڈا اور مختلف مقالات کي اشاعت کرکے اس نے ايران کے لوگوں کي حمايت کي - يہ اور بات ہے کہ اس حمايت کي وجہ سے اسے بہت مخالفت اور حملوں کا بھي سامنا کرنا پڑا - اس کا خيال يہ ہے کہ ايران کا اسلامي انقلاب سياسي معنوي گرايي پر پورا اترتا ہے جبکہ معنويت کا عنصر صديوں سے مغرب ميں فراموش کر ديا گيا تھا - يوں اسلامي انقلاب نے توسيع پسندانہ نظريہ اور انقلابي نقطہ نظر اور معنويت کے بغير زندگي کو رد کر ديا اور دنيا کے سامنے ايک قابل ارزش فضا کو کھول ديا کہ جس ميں مادي اور معنوي ضروريات کے مطابق جواب ديا جا سکتا ہے -
3- ايران کے اسلامي انقلاب سے پہلے معاشرے ميں انقلاب کے متعلق نظريہ پيش کرنے والے افراد کا رحجان ساختاري تھا يعني ان کي کوشش ہوتي تھي کہ انتخابي طور پر انقلابات کي تحقيق سے انقلاب کي تھيوري تک رسائي حاصل کر ليں تاکہ دنيا ميں آنے والے ہر انقلاب کي تفسير بتانے کے ساتھ اس کي پيش بيني بھي کر سکيں - محترمہ اسکاچپول ايسے ہي نظريہ دانوں ميں سے تھيں جو انقلاب کو اتفاقي طور پر عملي اور ارادے کے بغير تصور کرتي تھي اور يہ خيال کرتي تھيں کہ انقلاب وجود ميں لاۓ نہيں جاتے بلکہ خود بخود آ جاتے ہيں - اس نے اپني تھيوري کو کچھ ايسے تبديل کيا -
" انقلاب آ جاتے ہيں نہ کہ لاۓ جائيں الا ايران کے اسلامي انقلاب کے "
اس ليۓ اسلامي انقلاب نے يہ ثابت کر ديا کہ ايک عظيم معاشرتي پديدہ کو وجود ميں لايا جا سکتا ہے اور يہ جديد ارزش اور مفہوم ہے کہ جس کو اسلامي انقلاب نے دنيا ميں تھيوري بنانے کے لحاظ سے پيش کيا ہے -
تحرير: سيد اسد الله ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد اسلامي دنيا نے خواتين کے اسلامي حجاب کے اثرات کو زيادہ قبول کيا ہے