پهلوي دور حکومت ميں قصر جيل
وہ محل جو جيل بن گيا
قصر جيل تھران کي وہ پہلي جيل تھي کہ جس کي عمارت کو قاجار دور حکومت کے عہدہ داروں نے بنوايا تھا ليکن جب رضا شاہ پہلوي نے عوام کو قيد و بند کي مصيبتوں ميں ڈالنا شروع کيا تو اس نے اس محل کو جيل ميں تبديل کروا ديا کيونکہ قيديوں کي تعداد ميں بےحد زيادہ اضافہ ہو گيا تھا - اس سے قبل تہران ميں واحد جيل بنام " نظميہ " ہوا کرتي تھي جس ميں قيديوں کے رہنے کے ليۓ جگہ محدود تھي - اس جيل کے انچارج نے ايک بڑي جيل بنانے کے ليۓ درخواست دي - اس درخواست کے جواب ميں قصر قاجار کہ جس کي عمارت قديم اور بڑي تھي ، کو جيل ميں تبديل کر ديا گيا - اس قاجاري محل کو سن 1168 ہجري شمسي ميں تعمير کروايا گيا تھا اور اس کے نزديک ترين راستے پل سيد خندان ، خيابان شريعتي اور خيابان پليس ہيں - رضا شاہ نے اس نئي جيل کا آذر کے مہينے ميں سن 1308 ہجري شمسي کو افتتاح کيا - ابتدائي طور پر اس ميں 800 قيديوں کے ليۓ جگہ کا انتظام کيا گيا جنہيں 192 کمروں ميں رکھا گيا - چند سالوں کے بعد قصر جيل کو بھي وسعت دي گئي اور ملک کي معروف شخصيات کو اسي جيل ميں قيد کيا جاتا تھا -
قصر جيل کا پہلا قيدي اسي حکومت کا ايک اہم عہدہ دار يا جنرل تھا جسے اسي جيل ميں قيد کر ليا گيا - ايک مقامي رسالہ بنام " خواندنيھا " اس حکومتي عہدہ دار کي قيد کو يوں بيان کرتا ہے کہ جب جنرل نے جيل کي تعمير کا کام مکمل کر ليا تو اس نے شاہ سے کہا کہ جيل کا دورہ کرے - اسي رات شاہ نے ايک خواب ديکھا کہ اس کے راستے ميں ايک کنواں کھودا گيا ہے جسے اوپر سے ڈھانپ ديا گيا ہے اور جب وہ اس کنويں کے نزديک گيا تو اس نے سمجھ داري کا مظاہرہ کيا اور اس کے اوپر سے پھلانگ گيا - شاہ خواب کي تعبير کا اتنا معتقد تو نہيں تھا مگر پھر بھي اس بات سے انکار ممکن نہ تھا کہ خواب ميں کوئي راز يا بات پوشيدہ ہو سکتي ہے - شاہ اس دن تھکا ہوا اور غصے ميں نظرآيا - جيل کے دورے کا آغاز ہوا- اعلي حکومتي عہدہ دار شاہ کے ساتھ تھے اور جنرل نے اپنے شاہ کو نئي جيل کے مختلف حصوں کے بارے ميں تفصيلات سے آگاہ کيا -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان