• صارفین کی تعداد :
  • 3049
  • 11/26/2012
  • تاريخ :

شہيد کي دھوپ زدہ لاش اور ايک پراني ياد

شہید

آيت اللہ العظمي امام سيدعلي خامنہ اي کو جب ايک شہيد کي آفتاب زدہ لاش کا واقعہ سنايا گيا تو آپ کو شہيد طَفّ ياد آئے-

امام خامنہ اي زمانۂ جنگ کا ايک واقعہ سناتے ہوئے فرماتے ہيں:

جن دنوں ہم محاذ جنگ پر ہوتے تھے ان ايام ميں ايک ايسا مقام تھا جس پر دشمن نے قبضہ کيا تھا اور پھر ہماري فوجوں نے وہ مقام دشمن سے چھڑا ليا- ميں ان مورچوں کا معائنہ کررہا تھا اور مختلف يونٹوں، ٹھکانوں اور مورچوں ميں جاکر مجاہد بھائيوں سے مل رہا تھا- اسي اثناء ميں ايک دو بھائي دوڑتے ہوئے سراسيمگي کے عالم ميں پسينے ميں شرابور ہانپتے ہوئے ميرے قريب آئے اور مجھے ان افراد سے الگ کيا جو مجھے رپورٹ دے رہے تھے- ميں نے ان کو ديکھا تو بہت زيادہ پريشان تھے- ميں نے وجہ پوچھي تو کہنے لگے: ہم اس جنگي علاقے ميں گشت کررہے تھے کہ ہماري نگاہ ايک شہيد کي ميت پر پڑي جو کئي دنوں سے دھوپ ميں پڑي رہي ہے-

ميں سخت صدمہ پہنچا اور اس محاذ پر موجود ذمہ دار برادران سے کہا کہ يہ مسئلہ جلد از جلد حل کريں اور اس شہيد اور دوسرے شہداء کي ميتيں اٹھا لائيں؛ ليکن اسي حال ميں ميں نے دل ہي دل ميں کہا: قربان جاۆں آپ کے پارہ پارہ جسم اطہر پر اے ابا عبداللہ! اس مقام پر انسان سمجھ ليتا ہے کہ ثاني زہرا زينب کبري (سلام اللہ عليہا) کوکتنا شديد صدمہ پہنچا ہوگا جب آپ بھائي کے جسم عريان پر گر پڑيں اور اس صدائے حزين اور بے اختياري کے عالم ميں بعض کلمات فضا ميں بکھير ديئے اور تاريخ ميں ثبت کرائے؛ فرمايا: "بِأَبي المَظلُومِ حَتّى قضي، بِأَبيَ العَطشان حتى مضي" ميرا باپ فدا ہو اس پر جو آخري لمحے تک تشنہ لب رہا اور اسي حالت ميں  چل بسا"

بشکریہ : آبنا ڈاٹ آئی آر

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

امام رح کي نظر ميں اسلامي حکومت "مشروطہ" ہے