پہاڑ کے درميان " باغ دلگشا "
ايران جہاں تاريخي لحاظ سے ايک قديم اور قابل ارزش ملک ہے وہيں اس خطے ميں پائي جانے والي قدرتي دولت اور اس کے تاريخي مقامات بھي بہت اہميت کے حامل ہيں - ايران ميں دنيا کي قديم ترين انساني تہذيب نے جنم ليا اور پرورش پائي اس ليۓ وقت کے ساتھ ساتھ اس ملک ميں آثار قديمہ کي تحقيق کي وجہ سے نت نئي چيزيں اور مقامات کشف ہوتے رہتے ہيں -
ايران ميں بےشمار قدرتي غاريں اور باغات موجود ہيں جو ديکھنے والوں کو اپنے قدرتي حسن اور دلکشي کي وجہ سے متاثر کرتے ہيں - ايران کي سرزمين پر ان غاروں اور باغات کي موجودگي کي وجہ سے دنيا کا يہ حصہ بہشت نما ہونے کا سما پيش کرتا ہے - ايران ميں موجود غاروں ميں سے چند پر يہاں روشني ڈالنے کي کوشش کرتے ہيں -
ايشيا کي سب سے بڑي آبي غار
يہ ايک بہت بڑي غار ہے اور آثار قديمہ کے ماہرين کے مطابق اس غار کا شمار دنيا کي بڑي غاروں ميں ہوتا ہے - ان غار کي تاريخ بہت ہي پراني ہے اور ايک اندازے کے مطابق يہ غار ميلين سال پہلے وجود ميں آئي اور موجودہ دور ميں اس کو ايران کے چند اہم قدرتي مقامات ميں شمار کيا جاتا ہے - اس غار کو تقريبا 30 سال پہلے کشف کيا گيا - يہ غار شھر روانسر سے تقريبا 25 کلوميٹر کے فاصلے پر روانسر روڈ پر واقع ہے -
يہ قدرتي آثار چند ہالوں پر مشتمل ہيں جن کي لمبائي 1400 ميٹر اور 500 ميٹر کے قريب ہے اور ان کے نام مريم ، کوھان شتر، مسير برزخ ، بلور اور عروس ہيں - اس مقام کو روانسر شہر ميں بہت ہي اعلي مقام حاصل ہے - دلچسپ بات يہ ہے کہ اتنے سال گزر جانے کے باوجود بھي اس غار کے بعض حصے ابھي تک تلاش نہيں کيے جا سکے ہيں - اس غار کي ہوا ، خوبصورتي اور حسن بہت ہي مسحور کن ہے جو سياحوں کو مجبور کرتي ہے کہ اس غار کي سير کي جاۓ - اس غار کے قدرتي حسن کي وجہ سے ہر سال ہزاروں سياح روانسر شہر کا رخ کرتے ہيں -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحريريں:
ايران کے جنوبي ساحلوں کي سير ( حصّہ چہارم )