ھوبر کي انقلاب اسلامي کے متعلق تحقيق
البتہ جناب ھوبر سے يہ ضرور کہا جانا چاہيۓ کہ اللہ تعالي اپنے خاص اولياء کو مناسب اور خاص مواقع ديتا ہے اور بيداري کي نسيم کو ان کي مہربانيوں سے ان کے لوگوں کي طرف لے جاتا ہے جو دين کي بقا ، قرآن و سنت کي حفاظت اور مذھب کو رائج کرنے کے ليۓ کوشش کرتے ہيں - اگر کوئي ملت اس سے مستفيد ہو جاۓ اور خود کو اس نسيم کے چلنے کي سمت ميں ڈھال لے تو اس کي محبت اور مہرباني سے کامياب ہو جاۓ گي -
اس ليۓ انقلاب اسلامي کي شرائط کو اپنے آغاز سے کاميبابي تک اور انقلابي قوتوں کے رائج ہونے تک ضروري ہے کہ اللہ کي مہرباني اور خاص عنايت سے تحليل کيا جاۓ اور اسے دنياوي طاقت اور مادي امکانات اور وسائل سے نہ ديکھا جاۓ -
12- ايک اہم اور بنيادي نکتہ جو جناب ھوبر کي تحقيق سے حاصل ہونے والے نتائج سے اخذ ہوتا ہے وہ انقلابات کے اہدافات کا اسلامي انقلاب کے اہدافات سے مقابلہ ہے - موجود دور ميں انقلاب کے متعلق مختلف طرح کے بے شمار نظريات پيش کيۓ گۓ ہيں اور ان کا تجزيہ بھي کيا گيا ہے مگر ان تفاسير اور تجزيوں کے ايک بڑے مجموعے ميں ايسے گنتي کے لوگ ہونگے جنہوں نے غيرجانبدار ہو کر اسلامي انقلاب کي گہرائيوں کو سمجھا اور اس قابل ہوۓ کہ انقلاب کے حقيقي ، بلند اور معنوي اہداف کے بارے ميں اچھے طريقے سے بات کر سکيں - البتہ يہ بھي ممکن ہے کہ بعض مفکرين ان اہداف تک پہنچ بھي گۓ ہوں مگر کسي خاص مقصد کے تحت انہوں نے اس بارے ميں بات کرنے اور انقلاب کي سربلندي کا اقرار کرنے سے اجتناب کيا ہو کيونکہ انہيں يہ خدشہ تھا کہ ان کي تحقيق اور مطالعات سے حاصل ہونے والے نتائج کہيں اسلامي انقلاب کي وسعت اور تقويت کا باعث نہ بن جائيں اور اس سے دوسرے ممالک اور اقوام سبق حاصل کريں اور يوں نہ چاہتے ہوۓ بھي ہمارے انقلاب کو نقصان پہنچے -
ليکن جناب ھوبر نے دوسروں کي مانند اسلامي انقلاب کے پديدہ کو عصر حاضر کے فرد پر منحصر جاننے کے ساتھ اسلامي انقلاب کو دوسرے انقلابات سے اعلي تسليم کيا ہے -
( جاري ہے )
تحرير: سيد اسد الله ارسلان
متعلقہ تحريريں:
حضرت امام خميني کي عظيم شخصيت