ھوبر اور انقلاب اسلامي ايران
اس بارے ميں جناب ھوبر کہتا ہے کہ :
" اس انقلاب کا ہدف نيز ايک ايسا پديدہ ہے جو فرد پر منحصر ہے کيونکہ دوسرے تمام انقلابات مثلا فرانس ، امريکہ ، برطانيہ کے انقلابات ساتويں صدي عيسوي ميں چاہتے تھے کہ مادي لحاظ سے انسان کے ليۓ ايک بہتر معاشرے کي تشکيل کي جاۓ ، ايسا معاشرہ جو انسان کے ہاتھ سے تشکيل پاۓ اور جس ميں پيسے کي ريل پيل ہو اور يہ پيسہ لوگوں کے درميان گردش کرے يعني تقسيم ہو ليکن ايران ميں اسلامي انقلاب بالکل مختلف مقصد کے پيچھے ہے کيونکہ يہ انقلاب چاہتا ہے کہ خدا کو پھر سے انسان کي زندگي کے محور ميں واپس لايا جاۓ اور انسان کي خدا کي طرف رہنمائي کي جاۓ اور پھر سے نظام الہي اور قوانين الہي کو زمين پر نافد کيا جاۓ اور يہ چيزيں بالکل الگ ہيں -
تمام دوسرے انقلابات زمين پر ايک انساني نظام نافذ کرنا چاہتے تھے يعني ژان ژاک روسو ، کارل مارکس ، لنين يا ہٹلر کا نظام جبکہ آپ چاہتے ہيں کہ زمين پر اللہ کا نظام نافذ ہو اور آخري بار جب ايسي کوشش کو عملي جامعہ پہنايا گيا وہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے فرمان ميں تھا اور اس کے بعد ايسا اقدام نہ کيا گيا ليکن اس طرف ايک بار پھر ايک کوشش ہوتي نظر آ رہي ہے اور يہ کام بے نظير اور اعلي ہے اور ميرا خيال ہے کہ آپ کے اس بارے ميں کاميابي کے آثار بہت زيادہ ہيں -
13- ايک دوسرا نکتہ جو جناب ھوبر کے تجزيہ سے سامنے آتا ہے وہ يہ کہ دوسرے انقلابات کے مقابلے ميں اسلامي انقلاب وسعت کے لحاظ سے بالکل بھي قابل موازنہ نہيں ہے -
انقلابات کي آخري سو سالہ تحقيق سے يہ بات سامنے آتي ہے کہ ہر ملک کے انقلاب نے اسي ملک کي سرحدوں ميں رہ کر ترقي کي ہے - مثال کے طور پر فرانس کا انقلاب فرانس تک محدود رہا اور اسي طرح روس کا انقلاب بھي روس کي سرحدوں سے باہر نہ جا سکا اور جن علاقوں پر روس نے زبردستي قبضہ کيا وہاں پر بھي سالہا سال کي محنت اور کوششوں کے باوجود انقلاب کے اثرات درست انداز ميں لاگو نہ کيۓ جا سکے -
( جاري ہے )
تحرير: سيد اسد الله ارسلان
متعلقہ تحريريں:
امام خميني رح اور اسلامي انقلاب