• صارفین کی تعداد :
  • 5424
  • 5/17/2009
  • تاريخ :

چور اور وکیل

چور

چور اور وکیل

وکیل عدالت میں کھڑا پرجوش انداز میں کہہ رہا تھا۔

”جناب عالی! یہ ایک عادی چور ہے، رات کے وقت یہ نہایت دیدہ دلیری سے کوٹھی میں داخل ہوا، اس نے نہایت آسانی سے تجوری کھولی اور نقدی نکال کر نہایت آسانی سے باہر نکل گیا ... بس نکلتے وقت...“

چور بات کاٹتے ہوئے بول اٹھا:

”حضور! میں کس قابل ہوں... اس قدر تعریف کرکے مجھے شرمندہ تو نہ کریں۔

 

بَلَب

بجلی کہاں سے آتی ہے

استاد: بجلی کہاں سے آتی ہے۔

شاگرد:میرے ماموں کے گھر سے۔

استاد: (حیران ہو کر) کیا مطلب... وہ کیسے؟

شاگرد: جب بجلی جاتی ہے تومیرے ابو کہتے ہیں، سالوں نے پھر بند کر دی۔

 

امتحان

امتحان میں ناکامی

بیٹا: ابو جب آپ امتحان میں فیل ہوئے تھے تو آپ کے ابو نے کیا کیا تھا۔

باپ: انھوں نے مجھے خوب مارا تھا۔

بیٹا: اور جب وہ فیل ہوئے تھے؟

باپ: تو ان کے ابو نے انھیں خوب مارا تھا۔

بیٹا: اور جب وہ امتحان میں فیل ہوئے تھے تو؟

باپ: (چونک کر) بات کیا ہے۔ تم چاہتے کیا ہو؟

بیٹا:میں چاہتا ہوں... آپ اس خاندانی دشمنی کے سلسلے کو ختم کر دیں۔

 

 

شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں :

لنگڑے آم

 نظر کی عینک اور علم