صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
ھفتہ 23 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اصول و اعتقادات امامیہ
>
امامت
1
2
3
ولایت ،اطاعات اورعبادات کی قبولیت کی ضامن ہے
حوزہ علمیہ کےاستاد نے اطاعات اورعبادت کی قبولیت کو ولایت کے قبول کرنے کے مرہون منت بتاتے ہوئےکہا ہے کہ تولا اورتبرا دو اعتقادی اورعملی اصول ہیں کہ جنہیں انسان کے اعمال میں ظاہرہونا چاہیے۔
امام کی اہمیت
امام کی معاشرے میں بہت اہمیت ہوتی ہے اور امام کی ذمہ داری بھی اسی لحاظ سے بہت حساس ہوتی ہے کیونکہ امام، ایک اسلامی معاشره میں اس ولایت کو اجتماعی اور سیاسی امور، انسانوں کو اسلامی معاشره کی طرف هدایت کرنے
ولی کیا ہے ؟
ولی کے معنی کسی چیز کا کسی دوسرے چیز کے پیچھے قرار پانے کے ہیں اس طرح سے کہ ان دو چیزوں کے درمیان کوئی تیسری اجنبی چیز فاصلہ نہ بنے اور ان کے درمیان ایک قسم کا تعلق بھی برقرار ہو۔
ولایت قبول کرنے کا پیغام
شیعہ مکتب فکر کے لحاظ سے ولی اللہ کی شناخت اور اس کی پیروی سب پر واجب ہے اور جو کوئی بھی اس کام سے انکار کرے درحقیقت اس نے توحید اور نبوّت سے انکار کیا ۔
امامت دینی مرجعیت کے معنی میں
ہم عرض کرچکے ہیں کہ پیغمبر وحی الٰہی کی تبلیغ کرنے والے اور اس کا پیغام پہونچانے والے تھے ۔ لوگ جب متن اسلامی کے بارے میں جاننا چاہتے تھے
امامت معاشرہ کی حاکمیت کے معنیٰ میں
جیسا کہ عرض کر چکا ہوں امامت کا مطلب اپنے پہلے معنی کے مطابق ریاست عامہ ہے ۔ یعنی پیغمبر کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اس کا وہ عہدہ جسے معاشرہ کی رہبری کہتے ہیں، خالی ہوجاتا ہے
رسول اکرم(ص) کی حیثیت
پیغمبر اکرم، دین اسلام کی خصوصیت و جامعیت کی بنا پر قرآن اور خود اپنی سیرت طیبہ کے مطابق اپنے زمانہ میں کئی حیثیتوں اور ذمہ داریوں کے حامل تھے، یعنی ایک ہی وقت میں کئی امور آپ کے ذمہ تھے
امامت کے معانی و مراتب
ھماری بحث مسئلہ امامت سے متعلق ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ مسئلہ امامت کو ہم شیعوں کے یہاں غیر معمولی اہمیت حاصل ہے ۔ جبکہ دوسرے اسلامی فرقوں میں اسے اتنی اہمیت نہیں دی جاتی
غیبت امام علیہ السلام
پھریہ بھی ضروری نہیں ہے کہ ایک بستی میں سورج نظرنہ آئے تودوسری آبادی میں چھپا رہے بلکہ بیک وقت کسی شہرمیں دھوپ ہوتی ہے کسی میں گھٹا ہوتی ہے کسی ملک میں دن ہے کسی میں رات ہے ، کہیں دھوپ میں مصلحت ہے ۔جب آفتاب صاف دکھائی دے رہا ہو توتھوڑی سی دیربھی آنکھیں ک
امام کی ضرورت
یہ بھی حضرت کا ارشاد ہے کہ اگرایک ساعت بھی روئے زمین حجت خدا سے خالی ہوجائے توساری زمین تباہ وبرباد ہوجائے گی ،اورحجت خدا نہ ہونے کی صورت میں زمین اس طرح موجیں مارے گی جس طرح سمندر موج زنی کرتا ہے ۔
امام کا انتخاب اور ذمہ داری
ہرامام کا کام ۔دین وملت کی حفاظت ونگہداشت ہے وہی رہنمائے عالم ہوتا ہے لیکن اس رہنمائی کی دوصورتیں ہیں اگراس کودنیوی اقتداربھی حاصل ہے توکارہدایت حکومت کے ذریعہ سے انجام پائے گا اوراگر مخالف قوتوں کی مزاحمت سے ایسا تسلط ہوگا تواس کارمنصبی کی تکمیل مخفی طری
غائب امام کا فائدہ اورصورت استفادہ
قرآن میں سب سے پہلے غیبت پرایمان لانے والوں کا ذکر ہے سورہ الحمد کے بعد بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ یہی آیت ہے ۔ الم ذلک الکتاب لایب فیہ ھدی للمتقین الذین یومنون بالغیب یعنی وہ کتاب ہے جس کے کتاب الہی ہونے میں کوئی شک نہیں ۔یہ ان پرہیزگاروں کے لئے رہن
عصمت امام کی گواہی
اس مقام پر اس نکتہ کی طرف اشارہ کرنا لازم ہے کہ اس آیت کے سلسلہ میں وہ روایتیں جو نقل ہوئیں ہیں، ان میں سے اکثر کو اہل سنت کے علماء نے اپنی کتابوں میں درج کیا ہے، جو اِس بات پردلالت کرتی ہیں کہ یہ آیت ،خمسہ طیبہ کے سلسلہ میںنازل ہوئی ہے۔
عصمت امام کا اثبات
منصب امامت کا الٰہی ہونا اور حضرت علی علیہ السلام اور آپ کی اولاد کا خدا کی جانب سے منصب امامت پر فائز ہونے کے اثبات کے بعد ائمہ ا طہار علیہم السلام کی عصمت کو اِس آیت کے ذریعہ ثابت کیا جاسکتا ہے ۔
امامت اور شیعہ و سنی
ہمیں یقین ہے کہ پیغمبر اسلام نے قطعاً اپنے جانشین کو معین فرمایا ہے ،اس میں کیا مشکل ہے کہ عقل ومنطق اور دلیل وبرہان سے اس موضوع پر بحث کریں؟ لیکن ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ اس بحث کے دوران دوسروں کے مذہبی جذبات کو مجروح نہ کریں۔
امامت پر بحث کا آغاز
۱۔جو چیز اختلاف وافتراق کا سبب بن سکتی ہے ،وہ تعصب پر مبنی غیر معقول بحث اور کینہ پرور جھگڑے ہیں ۔لیکن مخلصانہ اور دوستانہ ماحول میں،تعصب ،ہٹ دھرمی اور لڑائی جھگڑوں سے پاک عقلی واستدلال بحثیں نہ صرف اختلاف انگیز نہیں ہیں ،بلکہ باہمی فاصلوں کو کم اور مشترک
امامت کی بحث کب سے شروع ہوئی؟
ہم جانتے ہیں کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد مسلمان دو گرہوں میں تقسیم ہو گئے: ایک گروہ کا یہ عقیدہ ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا جانشین مقرر نہیں فرمایا ہے ،اور یہ کام امت پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ مل بیٹھ کر اپنے در
امامت پر بحث
مسئلہ امامت بہت اہم مسائل میں سے ایک ہے اور یہ عقائد کی بنیاد ہے ۔ ہمارے عقائد کے مطابق وہ لوگ جو علم کے حقیقی منبع سے متصل ہیں وہ آئمہ اطہارعلیہم الصلاة و السلام ہیں
لفظ مولا اور آئمہ اکرام
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مولا تھے اور علی علیہ السلام بھی مولا ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدید خم کے موقع پر اس حقیقت کو بیان کیا ہے
غدير خم اور لفظ مولا
حقیقت میں یہاں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورہ احزاب کی چھٹی آیت کے ایک حصے کی طرف اشارہ کرتے ہیں ہوۓ ان سے یہ اقرار کروایا
کلمه مولا کے معني
مولا کا لفظ ولایت کے ساتھ بھی گہرا تعلق رکھتا ہے اور اس کے معنی پیروی کرنے کے ہیں لیکن دوستی کے معنی بھی دیتا ہے ۔
مولا کا مفہوم امام سے اعلي ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اپنے معروف خطاب میں غدید کے موقع پر مولا کے لفظ کو استعمال کیا ہے اور اس موقع پر امام کا لفظ استعمال نہیں ہوا ۔
کيوں حضرت علي (ع) ہي پيغمبر (ص) کے وصي اور جانشين ہيں ؟
شیعوں کا راسخ عقیدہ یہ ہے کہ منصب خلافت ، خدا عطا فرماتا ہے اسی طرح ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ پیغمبراکرم (ص) کے بعد شروع ہونے والی امامت چند اعتبار سے نبوت کی طرح ہے جس طرح یہ ضروری ہے
ولايت اور ہجرت
ہجرت کا شمار اُن مسائل ميں ہوتا ہے جو ولايت کے بارے ميں ہمارے پيش کردہ وسيع مفہوم کے ساتھ تعلق رکھتے ہيں ۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 23
مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق قرآن کریم اللہ تعالی کی کتاب ہے اور براہ راست خداوند متعال کی جانب سے نازل ہوئی ہے۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 22
بعض روایات میں امیرالمؤمنین علیہ السلام کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا گیا ہے
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 21
اس آیت اور اس کی مشابہ آیات جیسے (( ..... وان تتولوا يستبدل قوما غيرکم ثم لا يکونوا امثالکم (سورہ محمد (ص) آيت 38)) کے ذیل میں رسول اللہ (ص) نے سلمان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 20
اور حسن بن علی العلوی اپنے دادا سے اور وہ احمد بن یزید سے اور وہ عبدالوہاب سے اور وہ مُخلّد سے، مخلد مبارک سے اور مبارک حسن سے روایت کرتے
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 19
اور کہا گیا ہے کہ: یہ وہ اسناد ہیں جن میں کوئی شک نہیں ہے اور حافظ ابن مردویہ امیرالمؤمنین (ع) اور عمار اور ابو رافع کے الفاظ میں
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 18
رازی اپنی تفسیر کی جلد 3 صفحہ431 پر عطاء سے اور وہ عبداللہ بن سلام اور ابن عباس اور ابوذر بن خازن اپنی تفسیر کی جلد 1 صفحہ 431 اور ابوالبرکات اپنی کی جلد1 صفحہ 496۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 17
تمہارا حاکم و سر پرست بس اللہ ہے اور اس کا پیغمبر اور وہ ایمان رکھنے والے جو نماز ادا کرتے ہیں اور خیرات دیتے ہیں اس حالت میں کہ وہ رکوع میں ہیں۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 16
بالفاظ دیگر اگر اللہ تعالی اس آیت میں ولیکم کی جگہ اولیائکم کا لفظ استعمال کرتا تو اس سے معلوم ہوتا کہ ولایت کی مختلف قسمیں ہیں جو بعض افراد کو مؤمنین پر حاصل ہے
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 15
اس بحث کے آخر میں زمخشری کے قول کا جائزہ لیتے ہیں۔ (زمخشری اہل سنت کے بڑے مفسرین میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی تفسیر الکشاف میں اس آیت کی تفسیر بیان کی ہے)۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 14
لیکن جب ان آیات کی شان نزول کی طرف رجوع کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ گو کہ اللہ تعالی نے ان آیات میں منافقین کو مورد خطاب قرار دیا ہے اور منافقین کے لئے حکم صادر فرمایا ہے
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 13
وہ یوں کہ خداوند متعال بالواسطہ طور پر مؤمنین سے مخاطب ہو کر ارشاد فرماتا ہے کہ: اگرچہ تم مؤمنین کی سرپرستی کے عہدے پر فائز نہیں ہوسکو گے
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 12
نیز استاد نے بالواسطہ طور پر اپنے شاگردوں کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ اگر عالم ترین نہ بھی ہوسکو کم از کم اپنے آپ کو صاف ستھرا رکھو۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 11
اس آیت کو بہتر سمجھنے کے لئے اس بات کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ ایک فرد کو توصیف کے ذریعے کس طرح متعارف کرایا جائے کہ لوگ اس کی طرف رجوع کریں؟
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 10
اب اگر ہم ولی سے سرپرست اور صاحب مراد لیں تو یہ معنی قرآن کی دیگر آیات سے تضاد و تصادم کی صورت ہرگز پیدا نہ ہوگی کیونکہ سرپرستی کا عہدہ سب کے لئے نہیں ہوسکتا
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 9
اس بات کی وضاحت ضروری نہیں ہے کہ قرآن کلام خدا ہے اور اس میں خطا کی گنجائش نہیں ہے
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 8
لفظ رکوع بھی اس قاعدے سے مستثنی نہیں ہے اور ہم قرآن مجید میں جہاں بھی اس لفظ کا سامنا کرتے ہیں، ابتداء میں اس کے لغوی معنی کو مدنظر رکھتے ہیں۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 7
زكواة یعنی اللہ کی خوشنودی کی نیت سے مال عطاء کرنا؛ اور اس کے ایک معنی، محتاجوں کو مال و دولت عطاء کرنے سے عبارت ہے؛ اور اس آیت میں زکواة کا لفظ اسی معنی میں استعمال ہوا ہے۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 6
اگر اول الذکر جملے کے آغاز میں لفظ انما استعمال کیا جائے تو قیام (کھڑے ہونے کے عمل) کو محمد میں محصور و منحصر کردے گآ اور اس جملے کے معنی یہ ہونگے کہ
آیت ولایت؛ خدا، رسول خدا اور علی (ع) ہی مؤمنین کے سرپرست 5
بالفاظ دیگر آیت کے نزول کے وقت انما کا لفظ لاکر صرف تین ہستیوں کو مؤمنین کے لئے ولی قرار دیا گیا ہے پس اس آیت کے معنی کو یوں ہونا چاہئے
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 4
خدا کی طرف سے انسان کی ہدایت و سعادت کے لئے والے قرآن کریم میں اللہ تعالی کی جانب سے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امام اول حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کے مقام ولایت کے اثبات پر مبنی متعدد دلیلیں بیان ہوئی ہیں
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 3
جب انسان اس بارے میں سوچتا ہے، اپنے آپ کو اللہ کی رحمتوں اور نعمتوں میں ڈوبا ہوا پاتا ہے۔
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 2
چنانچہ انسان کی عقل اس کے خدا کی درگاہ کی طرف ہی لے جاتی ہے؛ کیونکہ ان حقائق کے علاوہ وہ تمام امور و معاملات میں وہ بے نیاز مطلق اور غنی مطلق ہے
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 1
تمہارا حاکم و سر پرست بس اللہ ہے اور اس کا پیغمبر اور وہ ایمان رکھنے والے جو نماز ادا کرتے ہیں اور خیرات دیتے ہیں اس حالت میں کہ وہ رکوع میں ہیں۔
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-22
پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے اصحاب میں اخوت اور برادری قائم کی، ابوبکر اور عمر کے میں مواخات برقرار کردی اور فلاں و فلاں کے درمیان حتی کہ علی علیہ السلام نے رسول اللہ کی خدمت میں عرض کیا
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-21
غور فرمائیں کہ حق کا مدار و محور علی علیہ السلام کا وجود مبارک ہے یا کوں کہئے کہ حق کا دارومدار علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ذات گرامی ہے
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-20
تین حدیثوں پر اس مقالے کو مکمل کرتے ہیں اور حقائق کے بارے میں فیصلے کا اختیار قارئین کو دیتے ہیں:
1
2
3
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن