صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اصول و اعتقادات امامیہ
>
توحید
1
2
3
کس طرح بغیر دیکھے خدا پر ایمان لائیں؟
خدا پرستوں پر مادیوں کا ایک بیھودہ اعتراض یہ ھوتا ہے کہ ''انسان کس طرح ایک ایسی چیز پر ایمان لے آئے جس کو اس نے اپنی آنکھ سے نہ دیکھا ھو یا اپنے حواس سے درک نہ کیا ھو
خدا كي صفات ذاتيہ اور فعليہ
صفات ثبوتيہ كي دو قسميں ھيں: ۱۔ صفات ذاتيہ ۔۲۔ صفات فعليہ
تابعین اور سجدہ
جناب على ابن عبداللہ ابن عباس نے رزين كو خط ميں لكھا ابعث اليّ بلوح من أحجار المروة عليہ اسجُد كہ مروہ كے پتھروں ميں سے ايك صاف سا پتھر ميرے ليے بھيجنا تا كہ ميںاس پر سجدہ كرسكوں (5) 6۔ كتاب فتح البارى ( شرح صحيح بخاري) ميں نقل ہوا ہے كہ كا
صحابہ اور تابعين كى سيرت اور سجدہ
اس بحث ميں دلچسپ موضوع يہ ہے كہ اگر ہم اصحاب اور انكے بعد آنے والے افراد (يعنى تابعين) كے حالات كا غور سے مطالعہ كريں تو پتہ چلتا ہے وہ بھى زمين پر سجدہ كرتے تھے مثال كے طور پر: 1۔ جابر ابن عبداللہ انصارى فرماتے ہيں كنتُ اُصلّى مع النّبى الظہر فآخذ قبضة
سيرت پيغمبر(ص) اور سجدہ
متعدّد روايات سے استفادہ ہوتا ہے كہ پيغمبر اكرم(ص) بھى زمين پر سجدہ كرتے تھے، كپڑے يا قالين و غيرہ پر سجدہ نہيں كرتے تھے۔ ابوہريرہ كى ايك حديث ميں يوں نقل ہوا ہے وہ كہتا ہے سجد رسول الله (ص) فى يوم مطير حتى أنّى لانظر الى أثر ذلك فى جبہتہ و ارنبتہ مي
زمين پر سجدہ كے سلسلہ ميں معروف حديث نبوي
اس حديث كو شيعہ و اہل سنت نے پيغمبر اكرم(ص) سے نقل كيا ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا جُعلت لى الارضُ مسجداً و طہوراً كہ زمين ميرے ليے محل سجدہ اور طہارت ( تيمم) قرار دى گئي ہے (1) بعض علماء نے يہ خيال كيا ہے كہ حديث كا معنى يہ ہے كہ پورى روئے زمين اللہ كى ع
کس چیز پر سجدہ کریں ؟
آپ(ع) نے فرمايا:لانّ السّجُودَ ہُو الخضوع للّہ عزّوجل فلا ينبغى أن يكونَ على ما يُؤكَلُ و يُلبس لانّ أَبناء الدُّنيا عَبيد ما يا كلون و يلبسون و الساجدُ فى سُجودہ فى عبادة الله فلا ينبغى أن يَضَعَ جَبہَتَہُ فى سُجودہ على معبود أبناء الدُّنيا الذين اغتَرُ
ياد خدا
دين ہميں يہ بتاتا ہے کہ ہمارا مقصد و ہدف کيا ہونا چاہئيے ، ہميں کس رخ پر عمل کرنا چاہئيے اور ہم کن وسائل سے اپني منزل تک پہنچ سکتے ہيں اور صرف يہ بيان ہي نہيں کرتا ہے بلکہ قوت بھي ----- جو ہماري جدوجہد کے لئے از حد ضروري ہے --- دين ہي انسان کو عطا کرتا ہے
سجدے کے لیے مناسب چیز
بہرحال مكتب اہلبيت(ع) كے پاس زمين پر سجدہ كے وجوب كے بارے ميں بہت سى ادلّہ ہيں من جملہ پيغمبر اكرم(ص) كى احاديث ، صحابہ كى سيرت جو آئندہ بحث ميں بيان ہوگى اور آئمہ اطہار سے نقل ہونے والى روايات كہ جنہيں ہم عنقريب نقل كريں گے۔
كس چيز پر سجدہ كرنا چاہيے
مكتب اہلبيت(ع) كے پيروكاروں كا اس بات پر اتفاق ہے كہ زمين كے علاوہ كسى چيز پر سجدہ نہيں ہوسكتا ہے، ہاں البتہ جو چيزيں زمين سے اُگتى ہيں اور كھانے و پہننے كے كام نہيں آتيں جيسے درختوں كے پتے اور لكڑى وغيرہ اسى طرح حصير و بوريا و غيرہ۔ ان پر سجدہ كيا جاسكتا
غير خدا كے ليے سجدہ كرنا جائز نہيں ہے
ہمارا عقيدہ ہے كہ اس واحد و يكتا پروردگار كے سوا كسى كو سجدہ كرنا جائز نہيں ہے كيونكہ سجدہ انتہائي عاجزى اور خضوع كى علامت اور پرستش كا روشن مصداق ہے اور پرستش و عبوديّت صرف ذات خدا كے ساتھ مخصوص ہے۔
عبادات ميں سجدہ كى اہميت
اسلام كى نظر ميں سجدہ، اللہ تعالى كى سب سے اہم يا اہم ترين عبادات ميں سے ايك ہے اور جيسا كہ احاديث ميں بيان كيا گيا ہے، كہ انسان سجدہ كى حالت ميں ديگر تمام حالات كى نسبت سب سے زيادہ اللہ تعالى كے نزديك ہوتا ہے۔ تمام بزرگان دين بالخصوص رسو ل اكرم(ص) اور اہ
خدا کا خالق کوں؟
علاوہ ازين کہ اگر فرض کريں کہ خداوند متعال ـ جو واجب الوجود ہے ـ پھر بھي ايک علت کا محتاج ہے جو اس کو وجود ميں لائي ہے، تو تسلسلِ باطل سے دوچار ہونگے؛ کيونکہ اگر ہم علت و معلولات اور خالق و مخلوقات کا ايک سلسلہ فرض کريں ـ جن ميں واجب الوجود بالذات موجود ن
کيا خدا کا بھي کوئي خالق ہے؟
پہلے يہ ديکھنا چاہئے کہ يہ جو کہا گيا ہے کہ ہر چيز اور ہر شخص کا خالق اور علت و سبب ہے کيا يہ اس قاعدے کا کوئي ملاک و معيار ہے يا نہيں؟ دوسري طرف سے کيا خداوند متعال کے لئے يہي معيار ہے کہ ـ خدا بھي اس قاعدے ميں شامل ہوجائے ـ يا نہيں؟ يکم: يہ قاعدہ کہ:
شرک سے آلودہ عبادات کا قرآن میں ذکر
بت پرستی بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو خدا کو خالق یکتا تو تصور کرتے ہیں مگر صرف خدا کی ذات کو رب اور دنیا کا مدبر تصور نہیں کرتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں نے خدا کے شریک بنا رکھے ہوتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ یہ چیزیں خدا کا ظاہری وجود ہوتی ہیں اور دنی
شرک سے بچیں
یہ روح کی بیماری ہے جو اس حد تک خطرناک ہے کہ اس کا علاج صرف اور صرف توحید کی پیروری اور ایک خدا کی طرف لوٹ آنے میں پوشیدہ ہے ۔ اسلام نے شرک کو ایک ظلم عظیم کے نام سے پکارا ہے اور شرک کرنے والے کے لیۓ کوئی بخشش نہیں ہے ۔ قرآن میں اور نبی اکرم صلی اللہ علی
اللہ کی نامحدود صفات کا ادراک
بنیادی سوال یہ ہے کہ: کیا انسان کی عقل سمجھ سکتی ہے کہ اللہ تعالی کی ذات کن صفات کی مالک ہے؟ کونسی صفت اس ذات کے لائق ہے اور کونسی اس کے لائق نہیں ہے؟ انسان کی عقل اوصاف الہی کے ادراک پر قدرت کیوں نہيں رکھتی اور وہ جو بھی اس بارے میں کہتا ہے یا تو اس کے ت
اپنے دل کے دائمی بتوں کو توڑ ڈالو
کیا آپ جانتے ہیں کہ بت کی کلی سی تعریف کیا ہے ؟ بت ہر اس شخص یا چیز کا نام ہے کہ جس کو دنیاوی کام کاج کے حل میں آپ مؤثر جانتے ہیں اور ایک لمحہ کے لیۓ یا مسلسل اس فکر میں رہتے ہیں کہ وہ آپ کے کام آ سکتا ہے ۔ ایک انسان اس وقت ہمارے لیۓ بت بن جاتا ہے
خدا کی وحدانیت کا اثبات
تاہم گذشتہ، حال اور مستقبل کے موجودات کے درمیان کے درمیان ربط و تعلق کچھ یوں ہے کہ گذشتہ (ماضی کے) موجودات نے موجودہ (یاحال کے) موجودات کے معرض وجود میں آنے اور تخلیق ہونے کے اسباب فراہم کرتے ہیں اور موجودہ (یاحال کے) موجودات آئندہ (یا مستقبل کے) موجودات
خدا کی یگانگی کا اثبات
اللہ کی یکتائی کو ثابت کرنے کے لئے گوناگون دلائل بیان کئے گئے ہیں لیکن وہ سارے دلائل ہم یہاں بیان نہیں کرسکتے چنانچہ ہم ایک ہی دلیل پیش کرکے اس کا تجزیہ و تشریح کرتے ہیں؛ اس برہان کو سمجھنے کے لئے دو مقدمات کی ضرورت ہے
اللہ کی صفات سلبیہ
ہم اپنی عقل کے مطابق اللہ کے اوصاف کو سمجھتے ہیں لیکن صرف اس لئے کہ اللہ کی نسبت یہ مفاہیم، حقیقی اور ہماری فہم سے برتر، معانی کے حامل ہوں، صفات سلبیہ سے استفادہ کرتے ہیں اور یوں اوصاف الٰہیہ کی نسبت اپنی قلّت فہم کا ازالہ کرتے ہیں؛ ہم بیک وقت کہتے ہیں کہ
خلقت میں حسن اور قبح ساتھ ساتھ کیوں؟
خداوند متعال، نے نظام وجود کو بطور احسن اور کامل ترین صورت میں خلق فرمایا ہے۔ احسن اور کامل نظام کا تقاضا یہ ہے کہ اس نظام میں فرق و تفاوت ایک ضرورت کے طور پر مدنظر رکھا جائے۔ ہم اس عالم میں ـ
عقیدہ توحید کے بارے میں آئمہ کرام کے فرامین
عمر بن علی (ع) نے اپنے بابا امیرالمؤمنین علیہ السلام سے اور انہوں نے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: التَّوْحِيدُ ظَاهِرُهُ فِي بَاطِنِهِ وَ بَاطِنُهُ فِي ظَاهِرِهِ ظَاهِرُهُ مَوْصُوفٌ لَا
عقیدہ توحید پر آئمہ کرام کی نظر
ابراہیم بن محمد ہمدانی کا بیان ہے کہ میں نے ابوالحسن حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں لکھا کہ ہمارے پاس جو آپ کے چاہنے والے ہیں وہ توحید کے بارے میں اختلاف رکھتے ہیں، ان میں سے بعض کا کہنا ہے کہ خدا جسم ہے اور کچھ کہتے ہیں کہ خدا صورت ہے
خدا کی وحدانیت
اس کائنات میں اللہ تعالی نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے اور ان تمام انبیاء نے انسان کو اللہ کی پہچان کرائی اور انسان کو اللہ کی وحدانیت سے آگاہ کیا ۔ تمام انبیاء کی تعلیمات کا بنیادی محور عقیدہ توحید ہی رہا ؛ توحید کا مطلب صرف ایک اللہ کو رب ماننا
عقیدۂ توحید اور شرک
بلاشبہ کائنات کا ہر ذرہ اللہ تعالی نے کسی نہ کسی مقصد سے ہی پیدا کیا ہے،بلا مقصد کی تخلیق سے اللہ کی شان بالا تر ہے ،تخلیق انسان کا مقصد حقیقی اللہ تعالی نے یوں بیان فرمایا ہے
توحيد قرآن حکيم کے بنيادي اور اساسي موضوعات ميں سے ہے
مسئلہ توحید قرآن حکیم کے بنیادی اور اساسی موضوعات میں سے ہے۔ اِس مسئلے کو ثابت کرنے کے لئے اگرچہ قرآن حکیم کی متعدد آیاتِ بینات میں دلائل و براہینِ قاطعہ موجود ہیں
غير خدا كي قسم كے بارے ميں وضاحت
مرحوم علامہ امین فرماتے ھیں كہ صاحب رسالہ (ابن تیمیہ) كا یہ قول كہ غیر خدا كی قسم كھانا ممنوع ھے، یہ ایك بكواس كے سوا كچھ نھیں ھے كیونكہ اس نے اپنی بات كو ثابت كرنے كے لئے صرف ابوحنیفہ، ابو یوسف، ابن عبد السلام اور قدوری كے اقوال كو نقل كئے ھیں
قرآن ميں عقيدہ توحيد پر زور
قرآن اللہ تعالی کا کلام ہے جس میں خدا نے بہت جگہوں پر انسان کو خود سے روشناس کرانے کے لیۓ اپنی خوبیاں بیان کی ہیں ۔
خدا کے ايک ہونے پر پختہ يقين
ہر مسلمان کو اللہ تعالی سے پختہ محبت ہونی چاہیۓ اور اسے عقیدہ توحید کی اصل روح اور حقیقت سے آگاہ رہنا چاہیۓ ۔
مسلمان ميں عقيدہ توحيد سے محبت اور پختگي
ایک سچا مسلمان خدا کی محبت میں اپنی جان قربان کرنے سے کھبی بھی نہیں گـھبراتا ہے ۔
خدا کي ذات ميں کوئي عيب اور نقص نہيں ہے
اس بات میں ذرا بھی شک نہیں ہے کہ اللہ تعالی کوئی جسم نہیں جس کی تصویر کشی کی جا سکے یعنی خدا کی ذات جسم سے پاک ہے ، نہ ہی وہ محدود جوہر ہے، جس کا اندازہ کیا جا سکے۔
خدا کي اعلي صفات عقيدہ توحيد کو واضح کرتي ہيں
خدا کو ماننے والے اس کے وحد و لاشریک ہونے پر یقین رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات یکتا و یگانہ ہے
عقيدہ توحيد کي ضرورت اور مفہوم
عقیدۂ توحید دینِ اسلام کی اساس اور بنیاد ہے، اِس کی صحت کے بغیر انسان اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سچی محبت اور شفاعت کا مستحق نہیں ہو سکتا۔
انسان کے ليۓ خدا کي شناخت
دنیا پر موجود انسانوں کو اپنے حقوق و فرائض سے آگاہی حاصل کرنی چاہیۓ اور عام طور پر ہر انسان کو اپنے حقوق کا ادراک بھی ہوتا ہے۔
غير خدا كي قسم كھانا
ابن تیمیہ كا كہنا یہ ھے كہ اس بات پر علماء كا اتفاق ھے كہ باعظمت مخلوق جیسے عرش وكرسی، كعبہ یا ملائكہ كی قسم كھانا جائز نھیں ھے
الله جو زمين و آسمان کا پيدا کرنے والا ھے
قرآن مجید نے خداوندعالم کو تمام کائنات اور تمام موجودات کے خالق کے عنوان سے پہچنوایا ھے، اور تمام انسانوں کو خدا کی عبادت کی دعوت دی ھے، اس کا شریک اس کی ضدو مثل اوراس کا کفوقرار دینے سے سخت منع کیا ھے
برے برتاۆ سے خدا ناراض ہو جاتا ہے
خود غرض قسم کے انسان دوسرے کے ساتھ دشمنی میں برے الفاظ کا استعمال کرکے اپنے دل کا غبار نکالنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جس قدر لج بازی کا مظاہر کرتے ہیں اسی قدر ان پر ذہنی و جسمانی دباؤ بڑھتا ہے
عقل اور سخن کا باہمي رابطہ
عقل مند وہ ہے جو گفتگو کے قوانین کا خیال رکھے اور اس قوت کو بغیر ضرورت کے استعمال نہ کرے ۔
اھل ہدايت و صاحب فلاح
جولوگ غیب پر ایمان رکھتے ھیں ۔ پابندی سے پورے اھتمام کے ساتھ نماز ادا کرتے ھیں اور جو کچھ ھم نے رزق دیا ھے اس میں سے ھماری راہ میں خرچ بھی کرتے ھیں ۔
وہ انسان جو زيادہ باتيں کرتے ہيں ان کي عقل کم ہوتي ہے
دین اسلام کے احکام اپنے تمام جزیات کے ساتھ ایسے احکامات ہیں کہ جنہیں اللہ تعالی نے اپنے مومن بندوں کے لیۓ مقرر کیا ہے
خدا کے احکامات ميں پوشيدہ حکمت
اللہ تعالی کی ذات ہر لحاظ سے بےنیاز اور بےنہایت ہے اور اس کا علم ازلی اور ابدی ہے ۔ وہ تمام چیزوں پر قادر ہے اور کوئی بھی چیز حتی سوئی کی نوک کے برابر بھی کوئی شی اس کے علم سے مخفی نہیں ہے ۔
نيکيوں سے مزين هونا اور برائيوں سے پرهيز کرنا
تمھارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت لازم قرار دے لی ھے کہ تم میں جو بھی از روئے جھالت برائی کرے گا اور اس کے بعد تو بہ کرکے اپنی اصلاح کرلے گا تو خدا بھت زیادہ بخشنے والا اور مھربان ھے
توحید
اصطلاحاً توحید کے معنی خدا اور مبداٴ ھستی کو ایک ماننے کے ھیں۔ دین اسلام ، دین توحید یعنی خدائے وحدہ لاشریک پراعتقاد اور اس عقیدے کا نام ھے
دماغ کی حیرت انگیز خلقت
جسم انسان کا اہم ترین اور دقیق ترین مرکز انسان کا دماغ ہے دماغ تمام قوائے بدن کا فرمانروا اور وجود انسان کے تمام اعصابی مراکز کا اصلی مرکز ہے
انسان کے جسم میں پوشیدہ راز
دانشور و مفکرین حضرات نے خصوصیات انسان کو جاننے کے لئے کچھ علوم کی بنیاد رکھی ہے او راس کے توسط سے کچھ رازوں کو جان سکے ہیں۔
بندے کے وجود میں خدائی نشانیاں
ہم اپنی نشانیوں کو دنیا میں اورانسان کے وجو د میںلوگوں کو دکھلا ئیں گے تاکہ وہ جا ن لیں کہ خدا حق ہے ۔
بندہ کا خدا سے تعلق اور اس کے وجود میں خدائی نشانیاں (دوسرا حصّہ)
خدا پر ایمان رکھنے والے ایک سلیم الفطرت بندۂ مؤمن کا طرزِ زندگی تو بس یہ ہونا چاہیے کہ وہ ہر آن و لمحہ اپنے پرودگار کا شکرگزار، ہمیشہ اُس کا تابعدار، اُس سے ٹوٹ کر محبت کرنے والا
بندہ کا خدا سے تعلق اور اس کے وجود میں خدائی نشانیاں
اللہ تعالی ہی تمام کائنات کا حقیقی مالک ہے ۔ یہاں پر ہر انسان زندہ و مردہ شے کو اسی کے دم سے وجود میسر ہے ۔
حکمت وعدل خدا
خدا حکیم ھے اوراس کے تمام افعال وامور حکیمانہ ھیں۔ حکمت کے دو معنی ھیں اور دونوں ھی معنی صفات ثبوتی خدا کے زمرے میں آتے ھیں
1
2
3
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن