حزب اللہ بدستور طاقتور رہے گی: امریکی تجزیہ کار
حزب اللہ بدستور طاقتور رہے گی: امریکی تجزیہ کار
ان خیالات کا اظہار 'رابرٹ فونٹینا' نے ارنا نیوز ایجنسی کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا.
رابرٹ فونٹینا 'بادشاہت، نسل پرستی، نسل کشی اور امریکی خارجہ پالیسی کی تاریخ' کی کتاب کے منصنف بھی ہیں.
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومتوں نے ہمیشہ اپنے معیار اور مفادات کے تحت تنظیموں اور اشخاص کو دہشتگرد قرار دیتے ہیں.
امریکی مصنف کا کہنا تھا کہ در حقیقت امریکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مخلص نہیں بلکہ وہ دنیا میں دہشتگرد عناصر کی پشت پناہی کررہا ہے جیسا کہ برائے مثال منافقین کی تنظیم جو اپنے آپ کو نام نہاد عوامی مجاہدین قرار دے کر بیرون ملک سے ایرانی قوم پر متعدد دہشتگردی اور غیرانسانی کاروائیاں کرتی رہی.
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کو اگر دیکھیں تو وہاں امریکہ بہت عرصے سے بمباری کے عمل میں شریک ہے اور ہزاروں نہتے عوام کا قتل عام کیا ہے.
امریکی تجزیہ کار نے کہا کہ امریکہ کے مشہور سماجی رہنما ڈاکٹر مارٹن لوٹر کنگ نے 1967 میں اس وقت کی امریکی حکومت کو کہا تھا کہ ہماری حکومت دنیا میں تشدد کی سب سے بڑی وجہ ہے اور میں اس پر خاموش نہیں رہوں گا.
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں گروہوں اور افراد کو دہشتگرد قرار دینے میں امریکی کردار منافقت پر مبنی اور حیران کن ہے. دنیا میں ایسی کوئی حکومت امریکہ کے مقابلے میں نہیں جو دہشتگردی اور نہتے عوام کے قتل عام میں شریک ہو.
امریکہ کی جانب سے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے نام کو عالمی دہشتگرد فہرست میں ڈالنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے رابرٹ فونٹینا نے کہا کہ امریکہ، فلسطین کو دونوں ہاتھوں سے صہیونیوں کو تحفہ دینا چاہتا ہے.
لبنانی تنظیم حزب اللہ کے خلاف حالیہ امریکی پابندیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں اور اس سے حزب اللہ کے خلاف امریکہ کی بڑھتی ہوئی دشمنی نظر آتی ہے.