• صارفین کی تعداد :
  • 3390
  • 2/11/2018 3:24:00 PM
  • تاريخ :

عالمی ادارہ صحت نے پہلی بار پاکستانی دوا کو تسلیم کرلیا

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پہلی بار ایک پاکستانی دوا کو تسلیم کرتے ہوئے اسے اپنی عالمی فہرست میں جگہ دی ہے، جس کے بعد اب اس دوائی کو بیرون ملک بھی برآمد کیا جاسکے گا۔

عالمی ادارہ صحت نے پہلی بار پاکستانی دوا کو تسلیم کرلیا

 عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پہلی بار ایک پاکستانی دوا کو تسلیم کرتے ہوئے اسے اپنی عالمی فہرست میں جگہ دی ہے، جس کے بعد اب اس دوائی کو بیرون ملک بھی برآمد کیا جاسکے گا۔

عالمی ادارہ صحت نے کراچی کی ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی ’گیٹز فارما‘ کی ’موکسی فلوکساسن‘ نامی دوا کو اپنی انٹرنیشنل ٹینڈر لسٹ میں شامل کیا ہے۔

اس فہرست میں شامل دوائیوں کو دنیا کے دوسرے ممالک درآمد کرسکتے ہیں۔

پاکستان کی جس دوا ’موکسی فلوکساسن‘ کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، وہ دنیا کی دیگر کمپنیاں بھی بناتی ہیں۔

یہ دوائی ’تپ دق‘ یعنی ٹی بی کے مریضوں کے لیے ہوتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے ’موکسی فلوکساسن‘ کی 400 ملی گرام گولیوں کو اپنی ٹینڈر فہرست میں شامل کرکے پاکستان کی دوا ساز صنعت کے لیے نئی راہیں کھولی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کم سے کم 450 دوا ساز کمپنیاں ہیں، جو کئی بیماریوں کی دوائیں تیار کرتی ہیں، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کسی پاکستانی دوا کو اپنی انٹرنیشنل ٹینڈر فہرست میں شامل کیا ہے۔

پاکستانی اخبار ’دی نیوز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ’موکسی فلوکساسن‘ کو تسلیم کیے جانے کے بعد اب اس دوائی کو یورپ و امریکا سمیت دیگر منڈیوں میں بھی برآمد کیا جاسکے گا۔

اس دوائی کی برآمد سے ملک کی دوا ساز صنعت کو 10 ارب روپے سے زائد کے منافع کا امکان ہے۔

’گیٹز‘ فارما نے اس دوائی کی رجسٹریشن کے لیے عالمی ادارہ صحت میں 2 سال قبل درخواست دائر کی تھی، جس کے بعد ڈبلیو ایچ او نے اس دوائی کو اگست 2017 میں تسلیم کرلیا تھا، تاہم کمپنی کو گزشتہ ہفتے اطلاع دی گئی۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کی ایک، بنگلہ دیش کی 6 جب کہ بھارت کی 100 دوائیوں کو تسلیم کیا جاچکا ہے۔

پاکستان میں پہلی دوا ساز کمپنی 1959 میں لگی تھی، اس وقت ملک بھر میں 450 کمپنیوں کی 600 فیکٹریاں مختلف اقسام کی دوائیاں تیار کر رہی ہیں۔

’گیٹز فارما‘ ملٹی نیشنل کمپنی ہے، جس کی پاکستان سمیت مختلف ممالک میں فیکٹریاں موجود ہیں۔

منبع: ڈان نیوز