قیلولہ صحت کےلیے مفید ہے، سائنس نے بھی ثابت کردیا!
ماہرین نے یہاں تک کہا ہے کہ انسانی جسم و دماغ پر قیلولہ کے اثرات عین کسی آرام پہنچانے والی دوا یا کیفین جیسے ہوتے ہیں لیکن ان کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتا۔ اسی طرح قیلولہ کا وقفہ 30 منٹ سے ایک گھنٹے تک کا ہوسکتا ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق یہ دورانیہ جتنا زیادہ ہوتا ہے، اس کے اچھے اثرات بھی اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ ڈیڑھ گھنٹے تک سونے سے بھی حیرت انگیز نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
نیویارک: اگر آپ کو دوپہر کے کھانے کے بعد غنودگی محسوس ہو اور آپ کچھ دیر کےلیے سونا چاہتے ہیں توایسا ضرور کیجئے کیونکہ دوپہر ایک بجے سے تین بجے کے درمیان نیند کے کئی فوائد سائنسی طور پر ثابت ہوچکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق قیلولے کے فوراً بعد آپ اگلے کئی گھنٹے تک چاق و چوبند رہیں گے اور اس کے دیگر فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ برازیل، ایران، میکسکو، کئی عرب ممالک اور یونان وغیرہ میں لوگ دوپہر میں کچھ دیر کےلیے سوتے ہیں۔ چستی کے علاوہ قیلولہ موڈ بھی بہتر کرتا ہے، دماغی صحت بڑھاتا ہے اور کم مدت کے حافظے کو بھی بہتر بناتا ہے۔
حال ہی میں کیے گئے ایک سروے میں دو گروہوں پر تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ جو لوگ ہفتے میں چار مرتبہ قیلولہ کرتے ہیں ان کے دماغ میں ہاتھ پیروں کی حرکت قابو کرنے والے ’’موٹرنیورونز‘‘ بہتر ہوجاتے ہیں جب کہ قیلولہ نہ کرنے والوں میں ایسے کوئی فوائد نہیں دیکھے گئے۔
ماہرین نے یہاں تک کہا ہے کہ انسانی جسم و دماغ پر قیلولہ کے اثرات عین کسی آرام پہنچانے والی دوا یا کیفین جیسے ہوتے ہیں لیکن ان کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتا۔ اسی طرح قیلولہ کا وقفہ 30 منٹ سے ایک گھنٹے تک کا ہوسکتا ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق یہ دورانیہ جتنا زیادہ ہوتا ہے، اس کے اچھے اثرات بھی اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ ڈیڑھ گھنٹے تک سونے سے بھی حیرت انگیز نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دوسرا اہم طریقہ بھی ہے جسے ’’بھرپور قیلولہ‘‘ یا ’’پاور نیپ‘‘ کہہ سکتے ہیں۔ اس سے بھی دماغی و جسمانی چستی پیدا ہوتی ہے اور اس کے اثرات کئی گھنٹے تک برقرار رہتے ہیں۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ دن میں ہر وقت سونے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ سب سے زیادہ فوائد دوپہر کی مختصر نیند سے ہی حاصل ہوسکتے ہیں۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق قیلولہ کرنا سنتِ نبویﷺ ہے۔ حالیہ سائنسی تحقیق میں قیلولے کے جو فوائد دریافت کیے گئے ہیں، کم و بیش وہ تمام کے تمام ہی احادیثِ مبارکہﷺ میں بیان کیے جاچکے ہیں۔