آنکھوں میں پہنے جانے والا کمپیوٹر
واﺅنٹ نامی یہ اسمارٹ گلاسز دیکھنے میں کسی عام چشمے جیسے ہی ہیں اور دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ یہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
کافی عرصے سے گوگل کی جانب سے اسمارٹ گلاسز کو تیار کرنے کی کوششیں ناکامی کا شکار ہورہی ہیں، یہاں تک کہ اسنیپ چیٹ کی ایسی ڈیوائس بھی متاثر کرنے میں ناکام رہی، مگر اب دنیا کی بڑی چپ بنانے والی کمپنی انٹیل نے اپنا اسمارٹ گلاس متعارف کرا دیا ہے۔
واﺅنٹ نامی یہ اسمارٹ گلاسز دیکھنے میں کسی عام چشمے جیسے ہی ہیں اور دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ یہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
اس چشمے کے لیے انٹیل نے سادہ پلاسٹک فریم کا استعمال کیا ہے جس کا وزن پچاس گرام سے بھی کم ہے اور یہ سادہ اور نظر کے چشموں دونوں پر کام کرتا ہے جبکہ کیمرہ نہیں دیا گیا۔
آسان الفاظ میں اگر ان کو پہنا جائے تو لوگوں کو بس یہی لگے گا کہ آپ نے نظر کا چشمہ لگا رکھا ہے اور اسمارٹ گلاس کا خیال ذہن میں نہیں آئے گا۔
مگر شیشوں کے اندر کم طاقت کی لیزر، ایک پراسیسر، ایکسلومیٹر، بلیوٹوتھ چپ اور کمپاس موجود ہے۔
انٹیل کے مطابق یہ لیزر انتہائی کم طاقت کی ہے اور یہ آنکھوں کے سامنے 400 x 150 پکلس کی مونوکروم تصویر بناتی ہے۔
اس تصویر سے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ کسی کی سالگرہ تو نہیں، اپنے فون سے نوٹیفکیشنز بھیج سکتے ہیں یا گلاسز اگر آپ کو کچن میں دیکھیں تو کھانا پکانے کی ترکیب سے آگاہ کرسکتے ہیں۔
چونکہ لیزر براہ راست ریٹینا سے بیم ہوتی ہے اس لیے تصویر ہمیشہ فوکس میں رہتی ہے۔
کمپنی کے مطابق مستقبل قریب میں یہ گلاسز مائیکرو فون اور ڈیجیٹل اسٹنٹ تک رسائی دیں گے تاہم اس کا پہلا ورژن سر کی جنبش سے کنٹرول کیا جاسکے گا۔
یہ تو واضح نہیں کہ انٹیل کے یہ اسمارٹ گلاسز کب تک دستیاب ہوں گے تاہم کمپنی کے مطابق اس حوالے سے ڈویلپرز کا پلیٹ فارم تشکیل دیا جارہا ہے۔
منبع: ڈان نیوز