• صارفین کی تعداد :
  • 190
  • 2/5/2018 5:02:00 PM
  • تاريخ :

بارزانی اور اردوغان کی قربت کے اسباب

مسعود بارزانی کے اسرائیل، امریکہ اور امارات سے خفیہ تعلقات کے بعد اب رپورٹ دی گئی ہے کہ بارزانی کے ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ بھی خفیہ تعلقات ہیں، اس خبر نے سب کو حیران کر دیا ہے۔

 
بارزانی اور اردوغان کی قربت کے اسباب

مسعود بارزانی کے اسرائیل، امریکہ اور امارات سے خفیہ تعلقات کے بعد اب رپورٹ دی گئی ہے کہ بارزانی کے ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ بھی خفیہ تعلقات ہیں، اس خبر نے سب کو حیران کر دیا ہے۔
 
بارزانی اور اردوغان کے درمیان کچھ چیزیں مشترک ہیں، جن کی وجہ سے یہ رابطہ برقرار ہے:

شخصیتی قرابت:
ایک نفسیاتی تجزیہ کے ذریعے دونوں کی شخصیات کے مشترکات اور عادات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ رجب طیب اردوغان کی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ترکی نے متضاد سیاسی پالیسوں پر عمل کیا ہے، ان پالسیوں میں اردوغان کی لالچ اور ان کی عثمانی سلطنت کے احیا کا خواب نظر آتا ہے۔

اسی وجہ سے ان کے اسرائیل سے تعلق یا داعش کی حمایت اور پڑوسی ممالک شام اور عراق پر فوجی حملہ کرنا اور بعد میں مقصد پورا نہ ہونے کی صورت میں سفارتی ادب کا خیال نہ رکھنا علاقے میں بحران کی وجہ بن جاتا ہے۔

بارزانی کی سیاست بھی اسی طرح کی ہے، مثال کے طور پر کردستان کے ریفرنڈم سے کردوں اور عراقی حکومت کے لیے بہت مشکلات پیدا یوگئی ہیں۔

اردوغان اور بارزانی میں حب مقام، حرص اور اپنے مفادات کے حصول کی عادات کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے کے قریب ہیں۔

امریکہ سے نا امیدی:
علاقائی حالات روس، ایران اور اسلامی مزاحمت کے حق میں ہیں، اور اس علاقے میں امریکی اثرورسوخ کم ہو رہا ہے۔

2011 سے شام کی جنگ میں اربیل اور انقرہ کو اس بات کا احساس ہوا ہے کہ امریکہ اپنا مفاد حاصل کرنے کے بعد اپنے اتحادیوں سے منہ پھیر لیتا ہے۔

شام میں اردوغان کی مخالفت کے باوجود امریکہ کی جانب سے کردوں کی حمایت اور کردستان کے ریفرنڈم میں امریکہ کی بغداد کی حمایت اس بات کی دلیل ہے۔
اس وجہ سے امریکہ پر بے اعتمادی بھی دونوں میں قربت کی وجہ بنی ہے۔

مشترکہ علاقائی مفادات اور موقف:
علاقائی مشکلات میں اربیل اور انقرہ کے ایک جیسے کردار ہیں، خاص طور پر شام اور عراق میں داعش کے حملے کے دوران ان دونوں کا کردار مشکوک رہا ہے۔

ترکی نے شام اور عراق پر داعش کے حملے میں داعش کے لیے سہولتکار کا کردار ادا کیا ہے۔

ایسا ہی کردار اربیل میں بارزانی کی جانب سے ادا کیا گیا ہے، داعش کے تیل وہ بارزانی ترکی کے ذریعے فروخت کرتے تھے، اور داعش کے لیے اسلحہ کی فراہمی اور رفت و آمد میں بھی مدد کرتے تھے۔

دوسری جانب اردوغان کی جانب سے بارزانی کی حمایت کے کچھ اہداف ہیں :

«عبد اللہ اوجالان» کی کردارکشی:
اردوغان، کرد گرفتار رہنما «عبد اللہ اوجالان» کی اہمیت کم کرنے کے لیے بارزانی کی مدد کے لئے ان کی مالی اور تیل کی فروخت میں مدد کرتے رہے ہیں، اور اگر یاد ہو تو بارزانی کا ترکی کے کرد علاقے میں ایک رہبر کی طرح استقبال کیا گیا تھا۔

اربیل میں اردوغان کا اثر و رسوخ:
عراق اور ترک کردوں کے درمیان اختلافات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ اردوغان عراقی کردوں میں اثرورسوخ رکھتے ہیں، جبکہ «عبد اللہ اوجالان» اور ترک کردوں پر اردوغان کا کوئی اثر نہیں ہے، اس وجہ سے اردوغان بارزانی کی حمایت کرتے ہیں۔

ترکی کردوں کے حملوں کو روکنا:
اردوغان کی بارزانی سے قربت کی ایک وجہ یہ ہے کہ بارزانی «پی کے کے» کے ترکی پر مسلح حملوں میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

ان تمام وجوہات کی بنا پر نہ صرف اردوغان بلکہ باقی علاقائی ممالک بھی اربیل سے تعلقات قائم کر رہے ہیں۔
{شفقنا}