ذیابیطس کی وجہ سے اندھے پن کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا
ماہرین امراض چشم نے بتایا کہ ملک میں ماہرین امراض چشم کی شدید کمی ہے اور عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے برخلاف پاکستان میں ایک لاکھ کے بجائے صرف 30ہزار کے لگ بھگ ماہرین امراض چشم موجود ہیں، پاکستان بچوں کی آنکھوں کے امراض کے ماہرین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
نامور ماہرین امراض چشم نے ہاشمانیز گروپ آف ہاسپٹل اور آفتھلمک سوسائٹی آف پاکستان کے تعاون سے منعقدہ آنکھوں کے امراض کے علاج کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے موضوع پر چوتھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس موتیا، کالا موتیایا کالا پانی اور آنکھوں کے دوسرے امراض کی بڑی وجہ ہے جن پر صحت مند طرز زندگی اپنا کر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ماہرین امراض چشم نے بتایا کہ ملک میں ماہرین امراض چشم کی شدید کمی ہے اور عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے برخلاف پاکستان میں ایک لاکھ کے بجائے صرف 30ہزار کے لگ بھگ ماہرین امراض چشم موجود ہیں، پاکستان بچوں کی آنکھوں کے امراض کے ماہرین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
کانفرنس سے اسلام آباد سے آے ہوئے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر خالد مسعود گوندل، معروف ماہر امراض چشم پروفیسر میجر جنرل (ر) مظہر اسحاق، ڈاکٹر شریف ہاشمانی پروفیسر شعیب شفیع، ایل آر بی ٹی کے پروفیسر فواد رضوی، ڈاکٹر سمیع میمن ، ڈاکٹریحان صدیقی اور ڈاکٹر عامر اعوان نے بھی آنکھوں کے علاج میں استعمال ہونے والی جدید تکنیک او سی ٹی کے مختلف پہلوؤں پر خطاب کیاجبکہ مختلف اسپتالوں سے وابستہ نوجوان ڈاکٹروں نے آنکھوں کے مختلف امراض اور ان کے سدباب پر اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے۔
ڈاکٹر خالد مسعود گوندل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ماہرین امراض چشم کی تعداد عالمی ادارہ صحت کی سفارش کردہ تعداد سے کہیں کم ہے، بچوں کے امراض کے ماہرین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے،ڈاکٹر شریف ہاشمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اندھے پن کی سب سے بڑی وجہ زیابطیس ہے جس پر قابو پاکر آنکھوں کی بیماریوں اور ان کی پیچیدگیوں پر قابو پایا جا سکتا ہے ، ان کا کہناتھا کہ ملک میں زیابطس کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد 26 فیصد سے تک پہبچ چکی۔
ڈاکٹر شریف ہاشمانی نے کہا کہ ہمارا لائف اسٹائل بھی آنکھوں کے امراض میں اضافے کا سبب ہے رات کو دیر تک جاگنا، صبح دیر سے اٹھنا، ورزش نہ کرنا اور بے وقت کا کھانا ہماری صحت اور آنکھوں کو متاثر کرتا ہے، سگریٹ نوشی آنکھوں کے لیے بھی مضر ہے۔
ڈاکٹر مصباح العزیز نے کہا کہ موتیا پاکستان میں اندھے پن کی ایک اور بڑی وجہ ہے کیونکہ اکثر لوگ ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے جس کے نتیجے میں ان کا مرض ناقابل علاج ہوکر اندھے پن کا باعث بنتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آنکھوں کی معمولی تکلیف کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور ماہر امراض چشم سے رجو ع کرنا چاہیے۔