ہمیں سید علی خامنہ ای پر فخر ہے، سید علی خمینی
انقلاب اسلامی ایران کے بانی حضرت امام خمینی علیہ الرحمہ کے پوتے حجت الاسلام و المسلمین سید علی خمینی نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں تقریر کی۔ یہ تقریب امام خمینی رہ کے مزار اقدس پر ایران کے دارالحکومت تہران میں منعقد کی گئی۔ امام خمینی کے پوتے نہ کہا ہمیں اپنی موجودہ صورتحال کو اپنی مطلوبہ صورتحال سے مقائسہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ ہمارے اہداف کیا تھے اور آیا آج ہمارے اہداف وہی ہیں جو انقلاب کے زمانے میں تھے؟
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایام کو جو دس دنوں پر مشتمل ہیں ''دہہ فجر'' کے نام سے منعقد کیا جاتا ہے۔ ان دنوں میں مختلف نوعیت کے پروگرام، کانفرنسیں، فلم فیسٹول، اجتماع اور فوجی پریڈ منعقد کی جاتی ہے۔ ان پروگرامز کا اہتمام سرکاری و غیر سرکاری سطح پر کیا جاتا ہے۔ ایام دہہ فجر کے آغاز میں رہبر انقلاب سمیت تمام بڑی سیاسی، فوجی اور عوامی شخصیات امام خمینی رہ کے مزار پر حاضری دیتے ہیں۔ جمعرات کے دن تہران میں واقع مزار امام خمینی رہ پر اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی مناسبت سے ایک اہم اجتماع منعقد کیا گیا۔ اس اجتماع سے حجت الاسلام و المسلمین سید علی خمینی نے خطاب کیا۔ سید علی خمینی انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینی رہ کے پوتے ہیں۔ سید علی خمینی نے کہا کہ آج بھی انقلاب اسلامی زندہ ہے اور اس کے زندہ ہونے کی دلیل یہ ہے کہ ہمارے اہداف اور مقاصد وہی اہداف و مقاصد ہیں کہ جو انقلاب کے شروع میں تھے۔ آج بھی قوم انہی اہداف کو چاہتی ہے۔ ''دہہ فجر'' کے ایام میں ہمیں اپنے ان اہداف کی جانب پلٹنا ہو گا اور یہ دیکھنا ہو گا کہ وہ اہداف کیا تھے کہ جن کی خاطر ہم نے انقلاب کیا۔
حجت الاسلام سید علی خمینی نے کہا کہ آج ہمارے پاس استقلال ہے اور ہم اپنی سرنوشت کیلئے خود فیصلے کرتے ہیں، ہمارے لئے مشرق یا مغرب میں فیصلے نہیں کئے جاتے۔ ہم مشرقی و مغربی بلاک کو اپنے ملک سے نکالنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہمیں کسی کے نظریہ کو بیان کرنے کی آزادی سے نہیں ڈرنا چاہیئے۔ جس کے پاس دلیل ہو وہ نظریات کے بیان کرنے کی آزادی سے نہیں ڈرتا۔ اسلام آزادی اور آزادگی کی تائید کرتا ہے۔ امام خمینی نے کہا کہ کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کسی دوسرے شخص کی آزادی کو محدود کرے، ہم نے اپنی آزادی کو اسلام سے لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی رائے بہت اہم ہے۔ امام خمینی نے عوام کی رائے کو ''میزان'' قرار دیا اور اسی طرح رہبر انقلاب اسلامی نے لوگوں کی رائے کو ''حق الناس'' کا نام دیا۔ حق الناس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی رائے کا احترام، عوامی انتخابات اور لوگوں کے ووٹ کی طرف مراجعت ہماری شریعت میں موجود ہے۔ ہم نے لوگوں کی آراء کا احترام کرنا شرق و غرب سے نہیں سیکھا بلکہ اپنی شریعت سے سیکھا ہے۔
سید علی خمینی نے کہا کہ آج قوم اس اسلام کو چاہتی ہے جس کو امام خمینی رہ نے بیان کیا۔ عادل اور متقی ولی فقیہ حکومت کے امور پر ناظر ہے۔ ولایت فقیہ کی کتنی مخالفت کی جاتی ہے۔ ان کو انقلاب اسلامی میں ولایت فقیہ کے کردار سے صحیح آشنائی نہیں ہے۔ ہم ولی فقیہ پر فخر کرتے ہیں۔ ہمارا یہ اعتقاد ہے کہ امام خمینی علیہ الرحمہ کے بعد کوئی شخص ایسا موجود نہ تھا جو ان کی جگہ کو پر کر سکتا، یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے اور ہم رہبر کے وجود پر ناز کرتے ہیں۔ جب سپریم کونسل کے اجلاس میں رہبریت کی ذمہ داری ان (سید علی خامنہ ای) کو دی گئی تو انہوں نے اس کو لینے سے انکار کیا اور یہ صرف انکا تکلف اور ظاہری طور پر رکھ رکھاو نہیں تھا بلکہ آپ نے اس دنیا میں اپنے لئے طاقت کے حصول کو قبول نہیں کیا۔ ان کے اس عمل کو ان لوگوں سے مقائسہ کریں تو دنیا میں طاقت کے حصول کیلئے کتنی تگ و دو کرتے ہیں۔ ہم اس بات پر فخر ہے کہ ہماری حکومت کی زمام ایسے شخص کے ہاتھ میں ہے جو دنیاوی مقام و منصب کو ٹھکرا دیتے ہیں۔
شکریہ{اسلام ٹائمز}