نامحرم سے ھاتھ ملانا آیت اللہ سیستانی کی نظر میں
آیت اللہ العظمیٰ آقائے سیستانی نے نامحرم سے مصافحہ کرنے کے سلسلے میں مقلدین کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات:
آیت اللہ العظمیٰ آقائے سیستانی نے نامحرم سے مصافحہ کرنے کے سلسلے میں مقلدین کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات:
سوال: کیا مجبوری کی حالت میں غیر مسلمان عورت سے مصافحہ کرنا بغیر لذت کے جائز ہے؟
جواب: ھاتھ میں کپڑا رکھ کر یا دستانے لگا کر مصافحہ کرنے میں کوئی اشکال نھیں ہے۔
سوال: کیا گیلے ھاتھ سے کافر یا اھل کتاب کے ساتھ مصافحہ کرنا درست ہے؟
جواب: گیلے ھاتھ سے کافر کے ساتھ مصافحہ کرنے سے ھاتھ نجس ھو جائے گا لیکن اھل کتاب سے نھیں اور نماز کے لیے ھاتھ دھونا ھو گا۔
سوال: اگر نامحرم کے ھاتھ میں ھاتھ نہ دینے سے ناراضگی اور فیملی سے قطع تعلق جیسے مسائل پیدا ھوتے ھوں یا والدین کا ھاتھ ملانے پر اصرار ھو تو کیا حکم ہے؟
جواب: نامحرم سے ھاتھ ملانا جائز نھیں ہے صرف دستانے پھن کر ھاتھ ملانا جائز ہے۔
سوال: میری بیٹی ڈاکٹر ہے اور نامحرموں کے ساتھ ھاتھ لگانے پر مجبور ہے اس سلسلے میں کیا حکم ہے؟
جواب: ضرورت کے علاوہ نامحرم کو مس کرنا جائز نھیں ہے۔
سوال: کیا کافر عورتوں سے ھاتھ ملانا حرام ہے۔
جواب: بالکل حرام ہے۔
سوال: مغربی ممالک میں ھاتھ ملانا سلام کرنے کے عنوان سے رائج ہے اور کبھی کبھی کسی سے ھاتھ نہ ملانا اسکول، کارخانے یا کسی دوسرے ادارے سے نکال دیئے جانے کا باعث بنتا ہے کیا ایک مسلمان مرد و عورت ایسے حالات میں استثنائی طور پر نامحرم سے ھاتھ ملا سکتے ہیں؟
جواب: اگر دستانے پھن کر یا اس طرح کی کوئی چیز ھاتھ پر لگا کر اس مشکل سے نجات پانا ممکن نہ ھو تو ایسے مقام پر جھاں ھاتھ نہ ملانا کسی معقول نقصان کا باعث بنے، مسلمان مرد یا عورت کا نامحرم کے ساتھ ھاتھ ملانا جائز ہے۔