• صارفین کی تعداد :
  • 1101
  • 12/26/2017 1:48:00 PM
  • تاريخ :

قرآن کریم نے حضرت عیسی(ع) کو کلمۃ اللہ کا کیوں نام دیا ہے؟

قرآن کریم نےحضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کلمۃ اللہ کے نام سے یاد کیا ہے۔ یعنی وہ پیغمبرجب آپ انہیں دیکھتے تواللہ کا معجزہ ہمیشہ ان کے ساتھ تھا۔

قرآن کریم نے حضرت عیسی(ع) کو کلمۃ اللہ کا کیوں نام دیا ہے؟
 

حضرت عیسی بن مریم وہ واحد پیغمبرہیں کہ جو باپ کےبغیرپیدا ہوئے ہیں اوریہ چیزاس بات پردلالت کرتی ہےکہ آپ ہمیشہ اپنے پاس معجزہ رکھتےتھے۔ قرآن کریم نےحضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کلمۃ اللہ کے نام سے یاد کیا ہے۔ یعنی وہ پیغمبرجب آپ انہیں دیکھتے تواللہ کا معجزہ ہمیشہ ان کے ساتھ تھا۔ آپ دنیا کی پاکیزہ ترین ماں کی آغوش میں بغیر باپ کے پیدا ہوئے تھےاورجب آپ تین دن کے تھےتو اپنی والدہ کو یہودی علماء کی جانب سےکی جانے والی اہانت کا سامنا ہوتا ہےتو آپ اللہ کے حکم سے زبان کھولتے ہیں اوربات کرنےکےعلاوہ پیشگوئی کرتے ہیں اوراپنی والدہ گرامی پرلگائی جانے والی تہمتوں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے آپ کا پیغمبرالہی کےعنوان سے تعارف کروایا ہے۔ بہرحال حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کی شخصیت انتہائی باعظمت، ممتازاورنمایاں ہے۔ لہذا قرآن کریم کہ جو عالم وجود کےحقائق کو بیان کرنے والا ہے حضرت عیسی علیہ السلام اوران کی والدہ گرامی کے بلند مقامات کا تعارف کرواتا ہے۔ لہذا مسلمان جس طرح حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت پراعتقاد رکھتے ہیں، حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی نبوت کا بھی اعتقاد رکھتے یہں اوران پراعتقاد دین اسلام کے لوازمات میں سے ہے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سامنے سرتسلیم خم کرنا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنےسرتسلیم کرنا ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہےکہ جب حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لاتے ہیں کہ جو تمام انبیاء سےبالاتراوراعلیٰ مقام رکھتے ہیں تو دیندارمسلمان بھی حضرت عیسی بن مریم کے فرمان کے مطابق حضرت احمد کےظہورکے منتظرہیں وہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرایمان لاتے ہیں۔ البتہ جیسا کہ اشارہ کیا گیا ہے کہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف فرمائی سے پہلے حضرت عیسی بن مریم کا مبارک وجود تھا۔

مشہورمبلغ حجۃ الاسلام والمسلمین ادیب یزدی نےحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے دن کی مناسبت سےگفتگو کے دوران کہا ہےکہ بہت سے انبیائے الہی مختلف درجات پرفائزہیں کہ جو اولوالعزم سے شروع ہوتے ہیں اورمرسلین تک پہنچتے ہیں اورآپ جانتے ہیں کہ اولوالعزم کے دائرے میں موجود انبیاء سے نمایاں اورنامورترین الہی انبیاء ہیں کہ جن میں سےایک نبی حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام ہیں۔

حضرت عیسی مسیح علیہ السلام اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان تقریبا 570 سالوں کا فاصلہ ہے اوراس دوران کوئی اورپیغمبرمبعوث نہیں ہوا ہے۔

قابل توجہ نکتہ یہ ہےکہ اگرچہ حضرت عیسی علیہ السلام کی عمر33سال سے زیادہ نہیں تھی لیکن آپ نے حواریوں کےنام سےعظیم ترین افراد کی تربیت کی تھی کہ جنہوں نے انبیاء کی طرح اس دوران حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دین کی ترویج کی اوربہت زیادہ قربانیاں دی تھیں۔ یہ عیسی بن مریم علیہ السلام ایک الہی پیغمبرکےعنوان سے اللہ کی خاص عنایات کےحامل ہیں اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، قرآن کریم اوراہل بیت معصوم علیہم السلام کے نزدیک آپ کا مقام بہت بلند ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے33سال کی عمرمیں عروج کیا تھا اوراللہ تعالیٰ نےانہیں چوتھے آسمان پرٹھہرایا اورآپ اس وقت تک زندہ ہیں اورآسمانوں میں موجود ہیں اورحضرت صاحب الزمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہورکا ایک معجزہ یہ ہےکہ حضرت عیسی علیہ السلام آسمان سےنیچے اترکرامام زمانہ علیہ السلام کا ساتھ دیں گے۔