لبنانی ہوں، یہیں شہید اور یہیں دفن ہونگا، سید حسن نصراللہ
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ شام میں حزب اللہ کے جوانوں کی موجودگی شام اور لبنان کے عوام کو انتہا پسندوں سے بچانے کے لئے ضروری تھی۔ یہ بات انہوں نے جمعے کے روز حضرت عباس علمدار کے یوم ولادت اور یوم جانباز کے موقع پر اپنے نشری خطاب میں کہی۔
ابنا: سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حضرت عباس علمدار وفاداری اور بصیرت کا عظیم راز ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں آج کے دن تمام جانبازوں، شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کو سلام عرض کرتا ہوں اور انہیں اس دن کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ان کے پاس کسی اور ملک کی شہریت نہیں ہے، وہ لبنانی ہیں اور یہیں دفن ہونگے۔"میں لبنانی ہوں، لبنان میں پیدا ہوا، لبنان میں شہید اور لبنان میں دفن ہوں گا۔" یہ تھے سید حسن نصراللہ کے الفاظشام کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یہ ایک امریکی، اسرائيلی اور تکفیری منصوبہ سے جسکا مقصد نہ صرف شام، بلکہ پورے خطے کو تباہ کرنا ہے۔سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شام میں غیر ملکی مداخلت اس تنازعے میں حزب اللہ شامل ہونے سے پہلے شروع ہوگئی تھی۔انہوں نے واضح کیا کہ شامی عوام کی اکثریت حکومت کی حامی ہے لیکن خطے کے بعض غیر جہموری ملکوں نے ہزاروں کی تعداد میں دہشتگردوں کو ایک عرب ملک میں جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔" آج دنیا اپنے پیسے ، اپنے ہتھیاروں اور اپنے ذرائع ابلاغ کے ذریعے شام کے خلاف جنگ پر اتر آئی ہے۔" یہ تھےسید حسن نصراللہ کے الفاظ۔انہوں یہ بات زور دیکر کہی کہ حزب اللہ کسی بھی صورت میں شام میں اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کرے گی۔ سید حسن نصراللہ نے ایران کے صدارتی انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئےکہا کہ میں ایران میں جمہوریت کے اس عظیم اور غیر معمولی جشن پر امام خامنہ ای اور ملت ایران کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ ایران ہے جس سے بعض دشمنی کرنا چاہتے ہیں حالانکہ انہوں (ایران سے دشمنی کرنے والوں ) نے بیت المقدس اور امریکی سازشوں کو بھلا رکھا ہے، یہ وہ ایران ہے جو عوام کی شراکت اور عوام کی کامیابی کے حوالے سے دوسروں کے لئے نمونہ پیش کر رہا ہے، اور امید ہے کہ جمہوریت کا یہ جشن تمام عربی اور اسلامی ملکوں میں پھیل جائے گا۔......./169
https://ur.abna24.com/429795/print.html