ايڑھي کا درد
ہم اپني روز مرّہ زندگي ميں جن اعضاء کا استعمال زيادہ کرتے ہيں ، انہيں نقصان پہنچنے کا خدشہ بھي اتنا ہي زيادہ ہوتا ہے۔ اس ميں ہماري لاپرواہي اور لاعلمي کا عنصر کافي حد تک شامل ہوتا ہے ۔ صبح سے شام تک ہم حرکت ميں رہتے ہيں اور اس حرکت کے نتيجے ميں ہمارے جسم کي ہڈيوں اور پٹھوں کا نظام متاثر ہو سکتا ہے ۔
ايڑھي کا درد بھي ايسي ہي صورتحال کے بعد سامنے آتا ہے ۔ ہمارے پورے جسم کا وزن پيروں پر ہوتا ہے ۔ پير والے حصے ميں چھوٹي چھوٹي ہڈياں اور جوڑ ہوتے ہيں جو کافي مضبوطي کے ساتھ ايک دوسرے سے اس انداز ميں ملے ہوتے ہيں کہ پير کے اندر مختلف اطراف ميں حرکت ممکن ہوتي ہے ۔ توازن کے ساتھ پائي جانے والي حرکت پاوں کے جوڑوں ميں بڑي اہميت کي حامل ہے اور اسي متوازن حرکت کے نتيجے ميں ہم آساني سے چل پھر رہے ہوتے ہيں۔ اس کے علاوہ انساني جسم چونکہ مختلف طرح کي ہڈيوں ، پٹھوں ، شريانوں ، وريدوں وغيرہ وغيرہ کا ايک بڑا منظم قسم کا ڈھانچہ ہے ، اس لیۓ جسم کے کسي بھي حصّے ميں پيش آنے والے مسئلے کا اثر جسم کے دوسرے حصّوں پر ضرور رونما ہوتا ہے ۔ ميڈيکل کي اصلاح ميں دو اہم الفاظ اکثر استمعال ہو رہے ہوتے ہيں ۔ ايک Ligament جو کہ دو ہڈيوں کو ملانے کے ليۓ استعمال ہوتي ہے جبکہ دوسرا Tendon جو ہڈي کو پٹھے سے ملانے کے ليۓ واسطے کا کام کرتے ہيں۔ اصل ميں يہ بافتيں ہوتي ہيں ۔
وجوھات
ايڑھي کے درد کي مختلف وجوھات ہو سکتي ہيں ۔ بعض اوقات ايڑھي والي ہڈي کے نيچے Heel Spur يعني ابھار سے بننا شروع ہو جاتے ہيں جن کي وجہ سے جسم کا وزن اصل جگہ کي بجاۓ ايک خاص نقطے پر منتقل ہو جاتا ہے جس کے باعث سوزش وجود ميں آتي ہے اور اس سوزش کے نتيجے ميں درد کا احساس شروع ہو جاتا ہے۔
پير کے تلوے کي ساخت کچھ ايسي ہوتي ہے کہ جس ميں کافي وزن سہارنے کي استعداد ہوتي ہے۔ اگر ناگہاني چوٹ کے باعث اور زيادہ دباو کي وجہ سے اس ساخت ميں زخم ہو جاتا ہے يا متعلقہ ساخت کو نقصان پہنچ جاتا ہے جس کے باعث سوزش اور درد کا احساس ہوتا ہے۔
بعض اوقات عمر ميں زيادتي کي وجہ سے Fat pad جو کہ چوٹ وغيرہ سے محفوظ رکھتے ہيں ، ان کي تہہ پتلي ہو جاتي ہے اور تہہ پتلي ہو جانے کي وجہ سے دباو نچلي ہڈي پر پڑنا شروع ہو جاتا ہے ۔
پنڈلي والے پٹھوں ميں سوزش يا ان کي لمبائي ميں کمي ہونے کي وجہ سے بھي ايڑھي کا درد ہوتا ہے۔ جب پنڈلي والے پٹھے چھوٹے ہوتے ہيں تب ايڑھي کے ساتھ منسلک ٹنڈون کي وجہ سے پٹھے کا دباو ايڑھي پر منتقل ہونا شروع ہو جاتا ہے جس کے باعث ايڑھي ميں درد شروع ہو جاتا ہے ۔
Plantar fascia ايک پٹھہ ہوتا ہے جو ايڑھي کے نيچے سے پير کي انگليوں تک متصل ہوتا ہے۔ بعض اوقات اس کي لمبائي ميں کمي آنے يا کسي بھي وجہ سے سوزش آنے کي صورت ميں درد کا احساس ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔
علامات
٭ ايڑھي کے نچلے حصّے يا اطراف ميں درد کا احساس
٭ درد کي کيفيت بعض اوقات ايسي ہوتي ہے جيسے چاقو سے زخم کيا جا رہا ہو ۔
٭ صبح کے وقت يا طويل استراحت کے بعد جب ابتدائي چند قدم اٹھاۓ جاتے ہيں تب درد کي شدّت زيادہ ہوتي ہے اور چند قدم چلنے کے بعد درد کي شدّت ميں کمي آنا شروع ہو جاتي ہے۔
٭ کسي فعاليت کي وجہ سے درد کي شدّت ميں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ جيسے کھيلنا يا زيادہ چلنا وغيرہ
٭ Plantar Fasci کے 70 فيصد مريضوں ميں Heel Spur ظاہر ہوتا ہے جو X-ray ميں بھي نظر آ رہا ہوتا ہے ليکن بہت سارے مريضوں ميں يہ ديکھا گيا ہے کہ Heel Spur بھي ہے ليکن درد کا احساس نہيں ہے ۔ درد کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب سوزش کا عمل شروع ہو چکا ہوتا ہے۔
کون لوگ اس کا زيادہ شکار ہوتے ہيں ؟
٭ زيادہ تر اس مسئلے کا شکار ادھيڑ عمر کے مرد و خواتين ہوتے ہيں ۔ دوسرے کم عمر افراد بھي اس ميں مبتلا ہو سکتے ہيں مگر ان کي شرح کافي حد تک کم ہے ۔
٭ جن افراد ميں Heel Spur کے بعد سوزش شروع ہو جاتي ہے ، وہ ايڑھي کے درد کا شکار ہوتے ہيں ۔
٭ بعض افراد نامعلوم وجوھات کي بناء پر اس ک شکار ہو جاتے ہيں ۔
٭ جن افراد کے پنڈلي والے پٹھے سخت ہوتے ہيں يا چھوٹے ہوتے ہيں ۔
٭ موٹے افراد ميں يہ مسئلہ قدرے زيادہ ہوتا ہے۔
٭ جن افراد کي ہڈيوں کي ساخت ايسي ہوتي ہے کہ پاوں ميں بننے والي طبيعي Arch زيادہ ہو ، ان لوگوں ميں بھي ايڑھي کا درد رہتا ہے۔
٭ تکرار کے ساتھ ضرورت سے زيادہ حرکت يا دباؤ۔ جو لوگ صبح سے شام تک کھڑے رہتے ہيں يا ان کے کام کي نوعيت کچھ اس طرح کي ہوتي ہے کہ ان کے پيروں کو مناسب آرام ميسر نہيں آتا ہے ۔ ان لوگوں ميں ايڑھي کا درد زيادہ ہوتا ہے۔
٭ جن لوگوں کو غير متوازن طريقے سے چلنے کي عادت ہوتي ہے ۔
٭ اونچي ايڑھي والي جوتيوں کا زيادہ استعمال کرنے والي خواتين بھي اس کا زيادہ شکار ہوتي ہيں۔
٭ سخت سطح پر دوڑنے اور غير مناسب جوتوں کا استمعال کرنے سے بھي يہ مسئلہ سامنے آتا ہے۔
علاج
٭ پيروں کو کام کرنے يا ديگر فعاليت کے دوران مناسب آرام ديں ۔
٭ سوزش کي صورت ميں 15 سے 20 منٹ تک دن ميں 3 سے 4 مرتبہ برف کي ٹکور کريں ۔
٭ اگر درد کي شدّت بہت زيادہ ہو تو درد سے آرام بخش والي دوائيوں کا بھي استعمال کيا جا سکتا ہے ۔
٭ پنڈلي والے پٹھوں کے ليۓ کھچاوں والي ورزشيں کريں ۔
٭ پير کے نيچے والے حصّے ميں موجود Plantar fascia کے ليۓ کھچاؤ والي ورزشيں کريں ۔ ان ورزشوں کے بارے ميں بہتر رہنمائي کے ليۓ اپنے کسي قريبي فيويوتھراپسٹ سے رابطہ کريں۔
٭ اگر درد شديد ہو تب پير ميں Cortisone کا انجکشن بھي لگايا جا سکتا ہے ، جس کے بارے ميں رہنمائي کے ليۓ قريبي فيزيوتھراپسٹ يا آرتھوپيڈک سرجن سے رابطہ کريں ۔
٭ پير کے چھوٹے پٹھوں کو کھينچنے کے ليۓ مخصوص جوتے مارکيٹ ميں دستياب ہوتے ہيں ۔
* رات کے وقت Splints کا بھي استعمال کيا جاۓ تاکہ پیر کے پٹھے میں مناسب کھچاؤ برقرار رہے ۔
تحریر : ڈاکٹر سید اسداللہ ارسلان