اپنے بچوں کو قرآن کی تعلیم دیں
اللہ تعالی کی بہت اعلی نعمتوں میں سے ایک نیک اولاد ہے ۔ بچوں کی تربیت والدین کا فرض ہوتا ہے اور بچوں کو آپ جس انداز سے تربیت دیں گے وہ بعد میں اسی طرح سے اپنی زندگی کو گزاریں گے ۔ خدا کا شکر ادا کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ خدا کی دی ہوئی اس نعمت کو بہترین طرح سے پالیں اور بہترین انداز میں ان کی تربیت کریں ۔ تربیت کرنے کا بہترین طریقہ بھی یہی ہے انہیں دین کے بارے میں آشنائی دلائیں اور بچپن سے قرآن کی تعلیم دیں ۔
جس گھر میں قرآن کی تلاوت ہوتی ہے اس گھر پر رحمتوں کی بارش ہوتی ہے اور تلاوت کا اثر پورے گھرانے پر پڑتا ہے ۔ جو والدین قرآن کی تلاوت کرنے کو عادت بنا لیتے ہیں ، ان کے زیر تربیت بچوں کو بھی قرآن سے محبت پیدا ہوتی ہے اوروہ بھی قرآن کی تلاوت کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ بچے اور جوان اپنے والدین اور اساتذہ کی باتوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اگر بچپن سے ہی انہیں دین کے راستے پر لگایا جاۓ تو بڑے ہو کر بھی ان کی مذھب کے ساتھ وابستگی برقرار رہتی ہے اور اللہ کے بتاۓ ہوۓ طریقے پر زندگی گزارتے ہیں ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام قرآن کی اہمیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اپنے بچوں کو سورہ یسین کی تعلیم دیں کیونکہ یہ سورہ قرآن کا ایک خوشبودار پھول ہے ۔
بچوں کے حقوق میں ایک حق یہ بھی ہے کہ انہیں قرآن سکھایا جاۓ ۔ امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ بیٹے کا باپ پر حق ہے اور باپ کا بیٹے پر ، باپ کا بیٹے پر حق یہ ہے کہ خدا کی نافرمانی کےعلاوہ بیٹا اپنے باپ کی فرمانبرداری کرے اور بیٹے کا باپ پر حق یہ ہے کہ وہ اسے نیک نام دے اور نیک تربیت کرے اور قرآن کی تعلیم دے ۔
قرآن کی یہ تعلیم باپ خود اپنے بچوں کو دے سکتا ہے یا پھر قرآن کی تعلیم دینے کے لیۓ معلّم کا انتظام بھی کر سکتا ہے ۔
ایک روایت میں ہے کہ اگر معلم ، بچے کو بسم اللہ الرحمن الرحیم سکھاۓ تو خدا اس بچے ،ان معلم اور بچے کے ماں باپ کو دوزخ سے نجات دے دیتا ہے ۔ (تفسیر منهج الصادقین ذیل یه اول حمد)
جو والدین گھر میں با آواز بلند تلاوت کرتے ہیں ، وہ اپنے بچوں کے دل و جان پر بہت اچھا اثر چھوڑ جاتے ہیں اور بچوں کو قرآن سے وابستہ کر دیتے ہیں ۔ ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
قرآني آيات اور اھل بيت (ع)
ہدايت کے ليۓ دو گرانقدر چيزيں