انقلاب اسلامي ايران اور خواتين ( حصّہ ہشتم )
خواتين نے جہاں گھر کي چارديواري اور معاشرے کے دوسرے شعبوں ميں اپني قابليت کا لوہا منوايا ہوئيں اس نے علم و ادب کے ميدان ميں بھي خود کو ثابت کيا - انقلاب کے بعد زبان و ادب کے شعبے ميں خاص طور پر داستاني ادب کے ميدان ميں تخليقي کام سامنے آيا ہے- کھيل کے ميدان ميں بھي خواتين کا کردار قابل توجہ ہے، اس سلسلے ميں مختلف مقابلوں ميں عورتوں نے حصہ لے کر اعلي اعزازات حاصل کيے ہيں- علمي ميدان ميں بين الاقوامي کانفرنسوں ميں ان کي شرکت بھي قابل تعريف ہے- ايراني خواتين صرف کھيل کے ان مقابلوں ميں شرکت سے انکار کرتي ہيں جہاں اسلامي پردے کے بغير منظر عام پر آنا پڑتا ہے
ايران ميں لوگوں کا ايک اہم ذريعۂ آمد و رفت ٹيکسي ہے- يہ شعبہ سرکاري نگراني ميں اپنا کام کرتا ہے اس سلسلے ميں بھي خواتين مردوں سے پيچھے نہيں ہيں- تہران اور کچھ دوسرے بڑے شہروں ميں خواتين مسافروں کے ليے خواتين ٹيکسي چلاتي ہيں- يہ حکومت کا ايک مثبت قدم تھا-
ايران کي ايک چوتھائي آبادي ديہاتي عورتوں پر مشتمل ہے- يہ عورتيں اپني اولاد کي پرورش کے ساتھ ساتھ مسلسل کوششوں سے زرعي اور مويشي پالنے اور دستکاري کي صنعت سے بھي وابستہ ہيں اور يوں اپنے خاندان اور ملک کي معاشي کي خوش حالي ميں اہم کردار ادا کرتي ہيں- ايران کي دستکاري کي صنعت ميں ايک بڑا حصہ ديہاتي خواتين کا ہے- حکومت کي طرف سے ديہاتي خواتين کے لئے مختلف تربيتي کورسز رکھے جاتے ہيں تاکہ دستکاري اور چھوٹي صنعت کي ترقي ميں خواتين کو بہتر مواقع مل سکيں-
اسلامي انقلاب کے بعد سينما ميں اچھي تبديلياں آئي ہيں- موجودہ فلميں انقلاب سے پہلے کي فلموں سے قابل قياس نہيں ہيں- ان ميں ايک اہم تبديلي خواتين سے وابستہ ہے- خواتين پردے کے ساتھ کيمرے کے سامنے آتي ہيں- ان کي اداکاري بالکل اسلامي تعليمات کے مطابق ہوتي ہے- اس شعبے ميں خواتين اتني کامياب ہوئي ہيں کہ ان کو بين الاقوامي سطح پر بھي ايوارڈ ملے ہيں- ايران ميں کئي خواتين فلم دائرکٹر ہيں جن کي بنائي ہوئي فلميں دنيا ميں مشہور ہوئیں ۔ اسلامي انقلاب ايک ايسا روشن ستارہ بنا جو مسلم خواتين کي مظلوم تاريخ ميں اميد کا چراغ بن کر چمکا- خواتين کو اپني صلاحيتوں پر يقين آيا- وہ ايمان اور ايثار سے سرشار، مردوں کے شانہ بشانہ ملک کو آباد کرنے کے لئے ميدان عمل ميں اتر گئيں- عورت کا گھر اور معاشرے ميں مقام اور اس کي سرگرميوں کي حدبندي اسلامي افکار کے سانچے ميں تشکيل پائي ہے- يہ نظريہ ايسا چراغ تھا جو معاصر تاريخ کے عظيم انسان اور اسلامي جمہوريہ ايران کے باني حضرت امام خميني (رہ) کے ہاتھوں سے روشن ہوا- يہ الہي اور حيات بخش فکر امام خميني کے بعد حضرت آيت اللہ خامنہ اي کے ذريعے جاري و ساري ہے- چنانچہ وہ فرماتے ہيں: (حضرت آيت اللہ خامنہ اي):"اس دور کا سب سے ضروري کام يہ ہے کہ خاندان اور سماجي نظام ميں خواتين کا مقام، ان کي قدر و منزلت کے مطابق تعين ہو-"
متعلقہ تحریریں:
ايران کے اسلامي انقلاب کے اثرات
اسلامي انقلاب کے خواتين پر اثرات