انسان کے ليۓ کتاب ہدايت
قرآن کريم ہدايت و رحمت کا سرچشمہ ہے بہترين کلام وکتاب ہے،انسان کے کمال کے آخري مرحلہ تک پہنچنے ،خدا سے نزديک ہونے ،اس کو نيکي اور سعادت کي طرف ہدايت کرنے والے مربي ّکي نشان دہي کراتي ہے اس کا اصل ہدف آدمي کو انسان بنانا اور اس کي تربيت کرنا ہے اس کے علاوہ يہ ہرطرح کے فوائد سے سرشار ہے -
قرآن مجيد کے سلسلے ميں امت کے اندر دو تصورات پائے جاتے ہيں- پہلا تصور يہ ہے کہ وہ ايک کتاب تلاوت ہے- دوسرا تصور يہ ہے کہ وہ ايک کتاب ہدايت ہے-پہلے تصور سے تلاوت قرآن کا مقصد حصول برکت ہے جب کہ دوسرے تصور کے ساتھ قرآن کا مطالعہ برائے حرکت ہوتا ہے- اس مقدّس کتاب کو پڑھنے کا ہي بہت زيادہ ثواب ہے - تلاوت قرآن ہر مسلمان کي زندگي ميں بہت زيادہ برکتوں کا باعث ہے - بعض روايات ميں نقل ہے کہ قرآن کے سوروں کي تلاوت کرنے کے بہت سے فائدے ہيں :
امام صادق عليہ السلام کا ارشاد ہے : " جو شخص ہر روز سورہ (عم يتسائلون )کي تلاوت کرے توسال ختم ہونے سے پہلے ہي خانہ خدا کي زيارت سے مشرف ہو گا -
اور يہ بھي فرمايا:
جو شخص ہميشہ سورہ مريم کي تلاوت کرے گا خداوندعالم اس سورہ کي برکت سے اس کے نفس کو غني اور مال واولاد کے لحاظ سے بے نياز بنائے بغير اسے دنيا سے نہيں اٹھائے گا-
ان روايات کا مطلب صرف قرآن کي آيات کا پڑھ لينا نہيں ہے بلکہ يہ قرآن کے درک وفہم اورمحقق انسان کي فردي اور اجتماعي زندگي کے قوام واستحکام کا پيش خيمہ بن جائے اگر ہر مسلمان اپني زندگي ميں قرآن سے الہام حاصل کرے تو وہ اس سے دنيا و آخرت کي تمام ترجائز خواہشيں پوري، اور زندگي کے ہرتقاضے کا جواب حاصل، کر لے گا -
1- قرآن کي تلاوت خدا کا ذکرہے ،خدا کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے اور روح وقلب کا سکون انسان کي روز مرہ کي زندگي ميں اسے خوش بختي کي طرف لے جاتا ہے -
2- چونکہ قرآن اسلام کا بنيادي قانون ہے ممکن ہے اس کے پڑھنے اور اس کے معاني پر غور کرنے سے زندگي کا صحيح طريقہ معلوم ہو جائے -
3- قرآن کي تلاوت اسلام کا نعرہ اور اس کي آواز ہے اسي لئے پيغمبر اسلام حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور آئمہ معصومين عليھم السلام نے قرآن کو مختلف جگہوں اور خاص ايام ميں اچھي اور بلند آواز سے پڑھنے کي تاکيد کي ہے، کيونکہ تلاوت قرآن دين اور مسلمانوں کے اجتماعي نظام کي تقويت اور مضبوطي کا پيش خيمہ ہے-
4-قرآن کي تلاوت اور اس کے حفظ کرنے سے حافظہ قوي اور مضبوط ہوگا جس سے انسان کي زندگي ميں اس کا اثر بھي ہو گا اوراس کے علمي کاموں ميں اس کي ترقي کا باعث ہو گا - ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
ابتداء اسلام ميں کاتبان وحي
قرآن کے کاتب