بال
کرائے دار نے مالک مکان سے کہا: ”خدا کيلئے اس سال تو کھڑکيوں ميں پٹ لگوا ديجئے- ميں کمرے ميں بيٹھتا ہوں تو تيز ہوا سے بال بکھر جاتے ہيں-
مالک مکان نے کرائے دار کے ديئے کرائے ميں سے دس روپے نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہا- ” ميرا اتنا خرچہ کرانے سے کيا يہ بہتر نہيں کہ آپ کسي حجام سے اپنے بال کٹوا ليں-
بشکریہ ؛ بزم ساتهی
متعلقہ تحريريں:
دو شاعروں ميں فرق
عدم يہ ہے تو وجود کيا ہو گا؟
سعادت مند والدين
چہرے سے بے وقوفي کا تعين
احمقوں کي کمي نہيں