صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
ھفتہ 23 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اصول و اعتقادات امامیہ
>
تعارف مذهب تشیع
1
2
3
اہل بیت (ع) کی خدمت بادشاہت ہے
اہل بیت علیہم السلام کی خدمت اپنی بادشاہت ہے اوراہل بیت علیہم السلام پرکوئی احسان نہیں ہے۔ ہمیں اس درکی خدمت کرنے پرکسی چیز کا طالب نہیں ہونا چاہیے۔ جس چیز نے شیعہ کو چودہ سوسال تک زندہ رکھا ہے وہ سیدالشہداء علیہ السلام کی زیارت اوران پرگریہ ہے۔
مومنین کے مابین خلوص کا رشتہ
مومنین کے درمیان اتنی الفت ہونی چاہیے کہ اگر کوئی بغیر اجازت بھی کسی کی چیز اٹھائے تو اسے برا نہ لگے۔
شبہائے قدر کے مشترکہ اور مخصوص اعمال ( حصّہ پنجم )
اے شب قدر کے رب اور اس کو هزارمهینه سے بهتربنانےوالے اوررات دن،پهاڑ، دریا،تاریکی اور روشنی زمین و آسمان کے پروردگار
شبہائے قدر کے مشترکہ اور مخصوص اعمال ( حصّہ چہارم )
جو هر شب قدر کے ساتھ مخصوص ہیں ، انیسویں شب کے مخصوص اعمال میں چند چیزیں ہیں
شبہائے قدر کے مشترکہ اور مخصوص اعمال ( حصّہ سوّم )
بعض روایتوں میں ہے که دعائے جوشن کبیر ان تینوں راتوں میں پڑھے.اور روایت ہے که رسول (ص) کی خدمت میں عرض کیا گیا اگر میں شب قدر کوپالوں تو خدا سے کیا مانگوں تو فرمایا که عافیت
شبہائے قدر کے مشترکہ اور مخصوص اعمال ( حصّہ دوّم )
اللَّهُمَّ بِحَقِّ هَذَا الْقُرْآنِوَ بِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَهُ بِهِ وَ بِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَهُ فِيهِ وَ بِحَقِّكَ عَلَيْهِمْ،فَلا أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ.خدایا اس قرآن کے حق کےواسطه سے اور اس شخص کے حق کے واسطه سے جن کو تونے بھیجا ہے
شبہائے قدر کے مشترکہ اور مخصوص اعمال
رمضان المبارک کی انیسویں رات پہلی شب قدر ہے اور شب قدر وه رات ہے که پورے سال کوئی رات اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتی ہے
بچوں کو نماز پڑھنے کی عادت ڈالنے کے لیۓ چند تجاویز ( حصّہ دوّم )
بچوں کو پانچ سال کی عمر سے نماز کی باتیں سنائیں اور سات سال کی عمر سے بچوں کو نماز کی ترغیب دیں اور نو سال کی عمر کو پہنچ کر اگر کوتاہی کرے تو انہیں تنبیہ کریں
بچوں کو نماز پڑھنے کی عادت ڈالنے کے لیۓ چند تجاویز
ہم میں سے بہت سارے مسلمان ایسے ہیں جو لاکھوں صدقے خیرات کرتے ہیں ، حج اور عمرے پر جاتے ہیں مگر نماز کی اہیمت کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ نہیں ہوتے ہیں
اذان کی آواز کے وقت ہماری ذمہ داری
دین کی تربیت میں ہمیں جو حکم دیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ جب کوئی اذان کی آواز سنے تو اپنے کاموں سے ہاتھ روک دے اور نماز کی تیاری میں مصروف ہو جاۓ ۔
وہ عمل جو گناہوں کی زنجیریں توڑ دیتا ہے ( حصّہ سوّم )
جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو مدینہ میں پہنچنے کے بعد جو پہلا کام انجام دیا وہ مسجد کی تعمیر تھا ۔ یہ مسجد نہ صرف خدا کا گھر اور عبادت کی جگہ تھی بلکہ تعلیم و تربیت کی جگہ اور سیاسی اور عدالت کی جگہ بھی قرار پائی
وہ عمل جو گناہوں کی زنجیریں توڑ دیتا ہے ( حصّہ سوّم )
نماز سے بڑھ کر ايسا کوئي ذريعہ يا وسيلہ نہيں ہے جو انسان و خدا کے درميان رابطے کو مستحکم تر يا قوی تر کر سکے ۔ ايک عام انسان بھي اگر خدا کے ساتھ اپنے رابطے کو استوار کرنا چاہتا ہے تو نماز ہي سے شروعات کرتا ہے
وہ عمل جو گناہوں کی زنجیریں توڑ دیتا ہے
اللہ تعالی کے احکامات کی پیروی انسان کو سعادت و کمالات کی بلندیوں اور بالاخر قرب الہی کے حصول میں مدد فراہم کرتی ہے
موت کیوں پسند نہیں ہے ؟
موت کا ڈر اور اس حقیقت سے فرار ایک ایسا انکار ناپذیر موضوع ہے کہ کم و بیش تمام انسانوں نے اس کا تجربہ کیا ہے
تاریخ اسلام اور اتحاد مسلمین ( حصہ چہارم)
اپنے زمانے کے حاکموں کے مقابلے میں باقی اماموں کا بھی یہی رویہ رہا۔ یہ بزرگ اگرچہ دشمنوں کی قسم قسم کی دھکمیوں اور دھوکے بازیوں، سنگدلیوں اور بے باکیوں کا مقابلہ کرتے رہے
تاریخ اسلام اور اتحاد مسلمین ( حصّہ سوّم )
اس سے پہلے بتایا جا چکا ہے کہ اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے امام زین العابدین ؑ کا واحد ہتھیار آپ کی دعا تھی آپ نے اپنے عقیدت مندوں کو یہ سکھایا کہ اسلامی فوج اور مسلمانوں کے لیے کس طرح دعا کریں۔
تاریخ اسلام اور اتحاد مسلمین ( حصّہ دوّم )
جب اسلام کے یہی اعلیٰ مقاصد معرض خطر میں پڑگئے تو امام حسین ؑ نے اپنے بھائی امام حسن ؑ کے طرز عمل سے جداگانہ رویہ اختیار کیا
تاریخ اسلام اور اتحاد مسلمین
یہی وجہ تھی کہ خلافت شروع ہونے کے بعد امام ؑ کی جانب سے کوئی ایسی بات دیکھنے میں نہیں آئی کہ ان کی گفتگو یا عمل سے (اسلام کی طاقت کی حفاظت کے خیال سے)خلفاء کی طاقت اور دبدبے کو نقصان پہنچے یا ان کی طاقت گھٹنے یا ان کی شان اور رعب میں بٹا لگنے کا سبب بنتی
مسلمانوں میں اتحاد کی ضرورت
دنیا کے ہر خطے میں آج مسلمان، خواہ وہ مسلم ممالک ہوں یا ایسی ریاستیں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں، اسلام کی سمت جھکاؤ اور میلان اور اپنی اسلامی شناخت کی بازیابی کا احساس کر رہے ہیں۔ آج علم اسلام کا روشن خیال طبقہ اشتراکیت اور مغربی مکاتب سے بد دل ہوکر اسلام
اسلامی اتحاد کی تلقین
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کی تقسیم بندی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ۔ اسلام میں خطاب یا ایھا الذین آمنوا( اے ایمان لانے والو!) کے ذریعے کیا گيا ہے۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیۓ
اسلام اپنے پیروکاروں کو اخوّت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔ اسلام اپنے پیروکاروں کو حکم دیتا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو ، اسلامی تعلیمات ہر اس بات سے دور رہنے کی تلقین کرتی ہیں جو مسلمان قوم کو تفرقہ بازی کی طرف لے جاۓ ۔
شیعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ ہشتم )
بنو امیہ کے خلاف ان کےطرز حکومت کی وجہ سے عام مسلمان میں جو نفرت پھیلی اور اموی وعباسی دور میں اولاد علی (ع) اور ان کے حامیوں پر ظلم وستم کی وجہ سے مسلمانوں کے دلوں میں ہمدردی کے جو جذبات پیدا ہوئے
شیعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ ہفتم )
ممتاز شیعہ مختار ثقفی کہ جو شہادت حسین علیہ السلام کے وقت پابند سلاسل تھے کی بیڑیاں کٹیں تو انھوں نے بھی قاتلان حسین (ع) سے انتقام لینے کی ٹھانی اپنے گرد ہزاروں شیعہ اکٹھا کئے
شیعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ ششم )
حضرت عثمان کے بعد مسلمان حضرت علی (ع) کے ہاتھ پر بیعت کے لئے ٹوٹ پڑے اور جب پہلی مرتبہ صحیح خلافت قائم ہوگئی تو وہی گروہ اس کے خلاف سرگرم ہوگیا
شیعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ پنجم )
حضرت عثمان کے خلیفہ بننے کے بعد اہلبیت اور اسلام کا دشمن قبلیہ بنوامیہ مسلمانوں کے امور کا مالک بن گیا ۔لوگوں کے حقوق غصب کئےجانے لگے اورحکمرانوں طبقہ نے وہ تمام باتیں اختیار کرلیں
شیعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ چہارم )
صحابہ کرام میں سے وہ بزرگ کہ جن میں رضائے الہی کے حصول کے سوا کوئی اور جذبہ نہ تھا انھوں نے رسول کےساتھ ساتھ اولا رسول سے بھی عشق کیا اور ہمیشہ ان سے مخلص رہے
شیعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ سوّم )
جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی دفعہ اعلان نبوت کیا تو آپ کی رفیقہ حیات جناب خدیجہ نے فورا صدق دل سے تصدیق فرمائی اور اپنے شوہر کے مشن کی خاطر ہر قربانی دینے پر کمر بستہ ہوگئیں
شیعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ دوّم )
اسلام کی تاریخ سے واقفیت رکھنے والا ہرشخص جانتا ہے ہے کہ جن داخلی فتنوں اور منافقانہ تحریکوں سے اسلام اور مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے
شیعہ کافر ، تو سب کافر
اسلام کے خلاف اٹھنے والی تحریکوں اور فتنوں سے بعض فتنے انتہائی شدید اور خطرناک تھے مگر ان میں بھی روافض کا فتنہ سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوا
وہابیت کی ترویج
وہابی کئی ملکوں کے اخبارات و جرائد میں بھی اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور بڑی بڑی رقوم خرچ کرکے مختلف ممالک میں مختلف اخبارات پر مسلط ہیں جو اپنی مقامی زبانوں میں وہابی افکار کی ترویج کرنے پر مامور و مجبور ہیں۔
وہابیت کی تبلیغ
وہابی حجاج اور زائرین حرمین شریفین کے ساتھ رابطہ برقرار کرکے ان کو وہابیت کی تبلیغ کرنے کے ساتھ ساتھ، ان کا پتہ بھی لیتے ہیں اور انہیں رابطے میں رہنے کی دعوت دیتے ہیں اور انہیں مختلف رسائل اور جرائد نیز کتب ارسال کرتے ہیں جو نہایت قیمتی کاغذ اور عمدہ چھپا
وہابیت کا مختصر جائزہ
بلادالحرمین میں وہابی دینی مدارس و جامعات مسلم ممالک کے نمایاں طلبہ کو چن چن کر انہیں اپنے وظیفے پر اپنے ہاں بلاتی ہیں اور انہیں تعلیم دے کر وہابیت کے مبلغین میں تبدیل کردیتی ہیں اور انہیں اچھی خاصی مالی امداد فراہم کرکے اپنے اپنے ملکوں میں روانہ کیا جاتا
وہابیت کی تاریخ
پاکستان کے محروم ترین قبائلی علاقوں اور صوبہ سرحد اور بلوچستان کے نہایت پسماندہ علاقوں میں وہابیوں نے سینکڑوں اور ایک قول کے مطابق ہزاروں مدارس اور مساجد اور دینی ـ تعلیمی مراکز قائم کئے ہیں جہاں وہ بےتحاشا دولت خرچ کرکے گویا وہابی فوج کے لئے جوان بھرتی ک
پوری دنیا میں وہابی نیٹ ورکس کی تشکیل
وہابیوں نے اپنے دین کی ترویج کے لئے غریب ملکوں کو اپنا ہدف بنایا اور مختلف افریقی ممالک کے علاوہ برصغیر کے ممالک پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور بھارتی مسلم معاشرے کے درمیان رقم خرچ کرنا شروع کیا جہاں کے لوگوں کی آمدنی بہت کم ہے اور ان ممالک کے مسلمانوں
وہابیت کے سائے میں
برطانوی سامراج نے آل الشیخ اور آل سعود خاندانوں کے درمیان اتحاد قائم کیا اور جب انھوں نے پوری سرزمین عرب پر قبضہ کیا اور سعودی مملکت کی تاسیس ہوئی تو دینی امور محمد بن عبدالوہاب کے پسماندگان کے سپرد کئے گئے جنہیں آل الشیخ کہا جاتا ہے اور سیاسی اور اور ملک
وہابیت
درعیہ کے وہابیوں نے نے نجد کے خلاف مسلسل جنگیں لڑیں حتی کہ نجد کے عوام بھی شیخ کے مطیع ہوئے اور یوں شیخ محمد کی برکت سے آل سعود نے نجد اور اس میں سکونت پذیر قبائل پر غلبہ پایا۔
تاریخ وہابیت
وہابیت کو اہل سنت کے قلب میں اختراع کیا گیا جو اہل سنت کے بہت سے اصولوں کو رد کرتی ہے اور اپنے پیروکاروں کے سوا کسی بھی مسلمان نہيں سمجھتی تاہم بوڑھے برطانوی استعمار نے اس مکتب کو ایجاد کیا اور اس کو انتہا پسند سنی فرقے کا نام دیا گیا۔
تاریخ وہابیت کا مختصر جائزہ
محمد بن عبدالوہاب نے ابن تیمیہ اور ابن قیم جوزی کے نظریات سے استفادہ کرکے وہابی تفکر کی بنیاد رکھی۔ ایک منحرف اور سطحی مکتب جو اسلام کی اعلی تعلیمات کی روح سے خالی ہے اور اس نے اپنی ولادت سے لے کر اب تک تفرقہ اندازی اور اختلاف افکنی، قتل و غارت، تخریب کار
ابن تیمیہ کے بارے میں سنی علماء کی آراء
بےشک وہابیت کا روحانی باپ ابن تیمیہ ہی ہے جس کی وجہ سے اسلامی تعلیمات کا حلیہ بگڑ گیا اور اس کی تعلیمات کی وجہ سے عالم اسلام کو آج بھی خفت اٹھانا پڑ رہی ہے اور خونخواری اور درندگی کی نت نئی داستانیں رقم ہورہی ہیں جو عالمی سطح پر اسلام اور امت کی بدنامی او
خمس کے بارے میں
عصر حاضر ميں ہم ديکھتے ہيں کہ مراجع کرام جن کي تقليد ہوتي ہے سيد ہيں - البتہ گذشتہ زمانہ ميں غير سيد مراجع تھے ليکن انکي تعداد بہت ہي کم تھي - آپ جانتے ہيں کہ سيد جمال الدين اسد آبادي ايک بزرگ اسلامي مصلح تھے، انکے زمانہ ميں اور آج کے زمانہ ميں بڑا فرق ہے
خمس کی رقم اور سادات
پس مذہب تشیع کی نظر میں خمس کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔یہاں پر ایک دوسرا سوال باقی بچتا ہے کہ درست ہے کہ خمس سادات کے لئے اقتصادی امتیاز نہیں ہے لیکن اسلام نے سادات کے لئے ایک خاص حساب کیوں کھولا ہے ۔ اگر ہم مان لیں کہ سادات کے لئے اقتصادی امتیاز کی ضرورت نہیں
خمس کی رقم کا استعمال
سابقہ بحث کو دیکہتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ خمس سادات کے لئے امتیاز کہنا ، غلط ہے ، اس لئے کہ اسلام کہتا ہے کہ صرف فقیر سید کو خمس دو ، اسکے علاوہ یہ بھی شرط ہے کہ اسے سال بھرکے خرچ سے زیادہ نہ دو ۔ لیکن ہمارے لئے ایک دوسری شکل میں یہ اعتراض باقی رہ جاتا
خمس کے حقدار لوگ
اس وقت دنیا میں جتنے شیعہ موجود ہیں اگر وہی اپنا خمس نکالیں اور اس کا نصف حصہ سادات کو دیں اور اس کا حساب لگایا جائے تو ایک عظیم بجٹ شمار ہوگا ۔ جبکہ سارے سادات بھی فقیر نہیں ہیں انکے درمیان کچھ ثروت مند بہی ہیں جنکے اوپر خمس واجب ہے ۔ لہذا اس عظیم بجٹ کا
خمس پر مختلف دلائل اور جوابات
ہمارے آئمہ علیہم السلام نے یہ بھی فرمایا ہے کہ انفال میں صرف مذکورہ چیزیں نہیں ہیں بلکہ اگر تم خزانہ اور معدنیات کو بھی حاصل کرو تو وہ بہی در حقیقت کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے ۔ حتی کہ اگر کوئی کاروبار کرے تو جتنا کام کرے اور خرچ کرے اسکی ذاتی ملکیت ہوتی ہے
خمس پر اہل سنّت کی دلیلوں کا جواب
علاوہ برایں ، پیغمبر اکرم کو اگر مال دنیا کی ضرورت ہے تو صرف اس دنیا میں ہے ، بعد از وفات آپ کو ہرگز اسکی ضرورت نہیں ہے ۔ ایسی صورت میں آپ کے حصّے کا خمس کیا ہو گا اور کسے دیا جائے گا؟
خمس کے متعلق سنّی حضرات کی دلیلوں کا جواب
اھل سنت کے مذکورہ استدلال کے جواب میں علمائے شیعہ کھتے ھیں : بسا اوقات غنائم جنگی کی مقدار بھت زیادہ ھوتی ھے یا غنائم جنگی میں بے حد نفیس و قیمتی زر و جواھرات ھوتے ھیں جیسے صدر اسلام کی جنگوں کے غنائم یا جنگ ایران کے غنائم کہ جسے ایک انسان تنھا خرچ بھی نھ
خمس کے متعلق اھل سنت کی دلیل
علماء اھل سنت کھتے ھیں :”غنمتم “ سے مراد غنائم جنگی ھی ھے کیونکہ اس سے قبل کی آیتیں جنگ کے متعلق ھیں اگر ” غنمتم “ کے معنی مطلق غنیمت ھوں ۔ یعنی ھر قسم کا فائدہ ، تو ان آیات کا آپس میں کوئی ربط نھیں رھتا ۔لھذا مذکورہ آیات کے باھمی ارتباط کی بقا کےلئے ضرور
خمس پر بحث
علمائے لغت میں صاحب ” المنجد“ ایسے صاحب لغت ھیں جو عرب تو ھیں لیکن نہ شیعہ ھیں نہ سنی بلکہ وہ ایک لبنانی مسیحی ھیں جو اپنی کتاب المنجد میں ”غنم یغنم “ کے یوں معنی کرتے ھیں ” من غنم مالا “ یعنی جو مفت اور بغیر عوض کے کوئی مال حاصل کرے
خمس کے متعلق دلائل
بالکل واضح ھے کہ اس آیت کا مطلب ھرگز یہ نھیں ھے کہ غنائم جنگی خدا کے پاس ھیں بلکہ ”مغانم “ سے مراد تفضل الھی ھے
اھل سنت کی نظر میں خمس
علمائے اھل سنت کا نظریہ یہ ھے کہ خمس کا تعلق ھر طرح کی در آمد و منفعت سے نھیں بلکہ ایک خاص منفعت سے ھے جسے جنگی غنائم کھتے ھیں
1
2
3
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن