صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 21 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
>
معارف قرآن
1
2
3
4
5
6
وجود خدا پر قرآنی آیات
وجود خدا پر قرآنی آیات
قرآن کریم نے حضرت عیسی(ع) کو کلمۃ اللہ کا کیوں نام دیا ہے؟
قرآن کریم نےحضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کلمۃ اللہ کے نام سے یاد کیا ہے۔ یعنی وہ پیغمبرجب آپ انہیں دیکھتے تواللہ کا معجزہ ہمیشہ ان کے ساتھ تھا۔
سورہ یاسین کا اثر انسان کی زندگی پر(حصّہ دوّم)
15 اگر کوئی اسے پڑھ لے، تجارت اور کار و بار میں اس کو نقصان نہیں پہنچ جائے گا۔ 16 وہ شخص جو یاسین کو تلاوت کرتے رہے، اس کے گھر قدرتی آفات میں تباہ نہیں ہوجاتا ہے۔
سورہ یاسین کا اثر انسان کی زندگی پر
سورہ مبارکہ یاسین انسانوں کی پوری زندگی، جسم اور روح، مال و دولت، صحت اور فلاح و بہبود، زندگی اور موت، اس دنیا اور آخرت کو متاثر کر سکتا ہے.
قرآن انسان کے لیۓ مشعل نور
قرآن مشعل نور اور کتاب ہدایت ہے اس کا نورہرجگہ اپنی شعاعوں کو پھیلا سکتا ہے البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے
قرآن کی سمجھ
انسان کتاب اللہ کی تلاوت محض ثواب جمع کرنے کے لیے نہیں پڑھتا بلکہ نفس اور زمین میں انقلاب برپا کرنے کے لیے پڑھتا ہے
انسان کے لیۓ کتاب ہدایت
قرآن کریم ہدایت و رحمت کا سرچشمہ ہے بہترین کلام وکتاب ہے،انسان کے کمال کے آخری مرحلہ تک پہنچنے ،خدا سے نزدیک ہونے ،اس کو نیکی اور سعادت کی طرف ہدایت کرنے والے مربی ّکی نشان دہی کراتی ہے
ابتداء اسلام میں کاتبان وحی
زید بن ثابت مدینہ میں پیغمبر(ص) کے پڑوس میں رہتے تھے اور لکھنا جانتے تھے لہٰذا پیغمبر(ص)نے انہیں بھی کتابت وحی کی دعوت دی اور ان کی کتابت بھی ہلکے ہلکے مشہورہوگئی،حتی انھوں نے پیغمبر(ص) کے حکم سے عبرانی زبان پڑھنا لکھنا سیکھ لی تھی اور عبرانی زبان میں آنے
قرآن کے کاتب
اس کے علاوہ خود لکھنا پڑھنا آنا کمال ہے نقص وعیب نہیں ہے اور کیونکہ پیغمبر کو تمام کمالات خدا کی طرف سے خاص طور پر عنایت ہوئے تھے لہٰذا ان کے لئے کسی استاد کی ضرورت نہیں تھی اور یہ بات ناممکن تھی، کہ پیغمبر کے کمالات میں اس کمال کی کمی ہوتی۔
کاتبان وحی
پیغمبر اکرم (ص) نے کیونکہ ظاہر میں کسی سے لکھنا پڑھنا نھیں سیکھا تھا اور لوگوں نے بھی آپ کو لکھتے پڑھتے نھیں دیکھا تھا لہٰذا لوگ آپ کو ”اْمّی“کہہ کر خطاب کرتے تھے لہٰذا قرآن نے بھی آپ کے لئے اسی لقب کو استعمال کیا اور ارشاد ہوا
قرآن سے علمی رہنمائی
انسان کے لیے کائنات اورزندگی کی تخلیق کے بارے میں صحیح معلومات کا واحد ذریعہ مذہب ہے تاہم جب ہم مذہب کا لفظ استعمال کرتے ہیںاس وقت ہمارااشارہ قرآن مجید کی طرف ہوتا ہے جو صحیح ترین ماخذِ علم ِکائنات وانسان ہے۔دیگر مذاہب کی آسمانی کتب اب وہ حیثیت نہیں ر
رمضان کو سلام رمضان سے مکالمہ
دعائے وداع رمضان میں رمضان کو کئی بار سلام کیا گیا ہے؟ کیا ماہ رمضان ایک زندہ وجود ہے جس کے ساتھ اس طرح مکالمہ کیا جاتا ہے؟ قرآن کی رو سے تمام موجودات حق تعالی سے آگہی رکھتے ہیں اور اسی کی بندگی کرتے ہیں؛ وہی حقیقت جس سے ـ وجود کے لحاظ سے ـ تمسک کیا جا
قرآن رہتی دنیا تک کے لیۓ رہنما ہے
چناچہ یہ کفار کی بدبختی تھی کہ یہ سب کچھ جاننے کے باوجود وہ اپنی ضد اور مادی فوائد کے لالچ میں اسلام کی دولت سے محروم رہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چونکہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں جن کی نبوت قیامت تک قائم رہے گی چنانچہ ان کو معجزہ بھی ایسا دیا گیا
ماہ رمضان، بہار قرآن!
آیات اور روایات سے استفادہ کرکے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ: روزہ اگرچہ ایک اہم عبادت ہے اور ثواب کثیر کا موجب ہے؛ لیکن یہ خود تقوٰی کے مرحلے تک پہنچنے کے لئے تمہید اور مقدّمہ ہے؛ ارشاد رب متعال ہے:
قرآن جیسا کلام لانا ناممکن ہے
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب اورمشرکین کو قرآن کا مثل لانے کا چیلنج دیا تھا،پھر یہ چیلنج دس سورتوںتک محدود کر دیا گیا ،حتٰی کہ صرف ایک ہی سورت کا مثل لانے کا چیلنج دے دیا گیا مگرنزول قرآن کے آغاز سے لے کر چودہ صدیاں گزر گئی ہیں مگر کوئی شخص قرآن
ماہ رمضان میں اور نزول قرآن
بعض دیگر شیعہ علماء (منجملہ ملامحسن فیض کاشانی (6) اور ابوعبداللہ زنجانی (7)) نے کہا ہے: نزول قرآن سے مراد، اس کے الفاظ کا نزول نہیں بلکہ اس کے حقائق اور مفاہیم کا نزول ہے نیز نزول قرآن سے مراد رسول اللہ (ص) کے قلب پر نازل ہونا ہے اور روایات میں قلب رسول
کیا پورا قرآن ماہ رمضان میں نازل ہوا
ارشاد ربانی ہے کہ {ماہ رمضان جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے} (1) اور سوال یہ ہے کہ کیا پورا قرآن ماہ رمضان میں نازل ہوا ہے؟
قرآن اور ماہ رمضان کی فضیلت
جب انسان روزہ کی حالت میں ہوتا ہے تب وہ اس بھوک کو محسوس کرتا ہے جس کا سامنا ایک مفلس انسان ہر روز کرتا ہے ۔ اس لیۓ روزے کی حالت میں غنی و فقیر ایک ہو جاتے ہیں ۔ اللہ تعالی نے اپنی مخلوق کے درمیان ایک مساوات برقرار کی اور غنی کو یہ احساس دلایا کہ
قرآن فصاحت و بلاغت کی عمدہ مثال
قرآن مجید جس دور میں نازل ہوا وہ فصاحت و بلاغت اورمنطق و حکمت کا دور تھا چنانچہ جب اسے فصیح وبلیغ ادبیوں عالموں اور شاعروں کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ بے ساختہ پکار اُٹھے کہ:خدا کی قسم یہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلام نہیں ہے
ماہ رمضان کی برکت اور قرآن پڑھنا
یہ وہ ماہ مبارک ہے جس میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، نا صرف جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں بلکہ شیطانوں کو بھی بند کر دیا جاتا ہے اور نیکیوں کے اجر اللہ پاک اپنی مہربانی سے بڑھا کر بے حد و حساب فرما دیتے ہیں ۔
قرآن کی روشنی میں ماہ رمضان کی فضیلت
ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے ۔ اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا اور یہ وہ کتاب ہے جو قیامت تک کے انسانوں کے لیۓ ہدایت کا ذریعہ ہے ۔
زندہ جاودان معجزہ
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدا کے سب سے محبوب پیغمبر اور آخری پیغمبر ہیں ۔ انہیں بھی خدا تعالی کی ذات نے بہت سے معجزے عطا فرماۓ ۔ واقعہ معراج ایک معجزہ ہے کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ہی رات میں مکہ سے مسجد
انبیاء کرام اور معجزے
سب سے پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ معجزہ کیا ہے ۔ اگر معجزے کے لفظ پر غور کریں اور اس کی تحقیق کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ معجزے کا لفظ عجز سے نکلا ہے۔ معجزہ دراصل ایسی خلاف عقل اور خلاف واقعہ بات کو کہا جاتا ہے کہ انسانی عقل جس کی کوئی توجیہہ پیش کرنے س
علم قرات قرآن علوم اسلامي ميں سے قديم ترين علم ہے
اس علم کی پےدائش نزول قرآن کےساتھ ہوئی ۔ نزول قرآن کاوقت قراٴت میں کوئی اختلاف موجود نہیں تھا۔ یہ اختلاف راویوں کے اجتہاد کے سبب پیدا ہوا۔
قرآن کي جمع آوري ميں مراحل
آیات کو منظم کرنے اور چننے کا مرحله که سوروں کی حالت پیدا ھوجائے۔ یه کام ، خود پیغمبر اکرم (ص) کے زمانه میں آنحضرت ( ص) کے حکم سے انجام پایا ھے اور ھر آیت کی جگه کو خود آنحضرت (ص) نے مشخص فرمایا ھے۔
جمع قرآن سے متعلق متضاد اور متصادم روايات
”زید بن ثابت سے مروی ہے کہ”ابوبکر اور عمر کے حکم پر قرآن(خود ) میں نے جمع کیا۔“
حديث رسول کي روشني ميں قرآن آپ کے حيات طيبہ ہي ميں مرتب ہونے کي دليل
قرآن کریم خود پیغمبر اکرم (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اور آنحضرت (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی الہی روشنی میں تدوین پایا
حيات پيغمبر ہي ميں قرآن کے مرتب ہونے پر قرآني دلائل
جمع قرآن کی ذمہ داری خود خدا وند عالم نے لی ہے اور اسے امت پر نہیں چھوڑا حتٰی کہ اس کام کی ذمہ داری خود پیغمبر ختمی مرتبت (ص) پر بھی نہیں چھوڑی
قرآني آيات اور سورتوں کي ترتيب
سورتوں کی ترتیب کے بارے میں اہل نظر کے درمیان اختلاف ہے: سید مرتضی علم الھدیٰ اور بہت سے محققین جیسے حضرت آیت اللہ العظمی خوئی کا نظریہ ہے کہ جو قرآن آج ہمارے درمیان موجود ہے اس کی آیتوں اور سورتوں کی ترتیب زمانہ رسول کی ترتیب کے مطابق ہے۔
قرآن مجيد کي جمع آوري
اللہ تعالی نے آخری الہامی کتاب کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی خود ہی اٹھایا ۔
قرآن کی حقانیت اور معجزات واضح ہیں (حصّہ پنجم)
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ قرآن اس کی آخری وحی ہےاس لیے اس کی حفاظت کا اس نے خود ذمہ لیا ہے لہٰذا سائنس کی تیز رفتار اور انسانیت کے لیے منفعت بخش ترقی اسی وقت ممکن ہے
قرآن کی حقانیت اور معجزات واضح ہیں (حصّہ چهارم)
بے شک قرآن سائنس کی کتاب نہیں ہے ،مگر کئی سائنسی حقائق جو اس کی آیا ت میں بعض مقامات پر انتہائی جامع اور کہیں اشارةً بیان کیے گئے ہیں
قرآن کی حقانیت اور معجزات واضح ہیں (حصّہ سوّم)
یہ امر قابل ذکر ہے کہ قرآن کریم کی چھوٹی سے چھوٹی سورت الکوثرہے جس میں فقط دس الفاظ ہیں مگر کوئی اس وقت اس چیلنج کاجواب دے سکا نہ بعد میں۔
قرآن کی حقانیت اور معجزات واضح ہیں (حصّہ دوّم)
یہ معجزات ان انبیاء کرام کی وفات کے ساتھ ہی ختم ہوگئے اور ان کا ذکر ہمیں صرف آسمانی صحائف یا تاریخی کتابوں میں ہی ملتا ہے، اس حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسول حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن مجید کی صورت میں جو معجزہ عطا کیا تھا
قرآن کی حقانیت اور معجزات واضح ہیں
اللہ تعالی نے انسان کی رہنمائی کے لیۓ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء مبعوث فرماۓ جنہوں نے اللہ کے احکامات کو انسان تک پہنچایا
كيوں اس بچے كو قتل كر رہے ہو؟
ان كا دريائي سفر ختم ہوگيا وہ كشتى سے اتر آئے ،سفر جارى تھا اثنائے راہ ميں انہيں ايك بچہ ملا ليكن اس عالم نے كسى تمہيد كے بغير ہى اس بچے كو قتل كرديا
خدائي معلم اور يہ ناپسند يدہ كام ؟
موسى (ع) اس عالم ربانى كے ساتھ چل پڑے _چلتے چلتے ايك كشتى تك پہنچے اور اس ميں سوار ہو گئے
عظيم استاد كى زيارت
قرآن اس داستان كو آگے بڑھاتے ہوئے كہتا ہے:جس وقت موسى عليہ السلام اور ان كے ہمسفر دوست مجمع البحرين اور پتھر كے پاس پلٹ كر آئے
عرصہ دراز تك جناب خضر عليہ السلام كى تلاش
بعض لوگوں نے جناب موسى عليہ السلام كے اس قول كے ،كہ انھوں نے كہا:ميں اس وقت تك كوشش كروں گا بج تك اپنا مقصد حاصل نہ كرلوں كے بارے ميں كہا ہے
حضرت موسى ، جناب خضر كى تلاش ميں
حضرت موسى عليہ السلام كو كسى نہايت اہم چيزى كى تلاش تھي_وہ اس كى جستجو ميں دربدر پھر رہے تھے_وہ عزم بالجزم اور پختہ ارادے سے اسے ڈھونڈ رہے تھے_وہ ارادہ كئے ہوئے تھے كہ جب تك اپنا مقصود نہ پاليں چين سے نہيں بيٹھيں گے
حضرت خضر عليہ السلام
ابى بن كعب نے ابن عباس كى وساطت سے پيغمبر اكرم (ص) كى ايك حديث اس طرح نقل كى ہے:
كيا اچھا ہوا كہ ہم قارون كى جگہ نہ تھے
قصص القرآن منتخب از تفسير نمونه تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم
عذاب الہي
اس مقام پر قرآن مجيد كے الفاظ يہ ہيں : ہم نے اسے اور اسكے گھر كو زمين ميں غرق كردي
قارون كى شيطانى فكر
اس وقت قارون كے ذہن ميں ايك شيطانى خيال آيا_ اس نے كہا كہ ميں نے ايك بہت اچھى تدبير سوچى ہے_ ميرا خيال ہے كہ اس كے خلاف ايك منافى عصمت سازش كرنى چاہئے_
كاش ہم بھى قارون جيسے ہوتے
جيسا كہ دنيا كا معمول ہے قارون كى جاہ و حشمت كو ديكھ كر لوگوں كے دوگروہ ہوگئے_دنيا پرست كثريت نے جب اس خيرہ كن منظر كو ديكھا تو ان كے دل ميں تمنائيں مچلنے لگيں_
نمائشے ثروت كا جنون
عام طور پر ديكھا جاتاہے كہ مغرور دولت مند لوگ طرح طرح كے جنون ميں مبتلا ہو جاتے ہيں_ ان ميں سے ايك نمائشے ثروت كا جنون ہے_ انھيں اس عمل سے خوشى حاصل ہوتى ہے كہ اپنى دولت كا لوگوں پر اظہار كريں
قارون كا جواب
اب ہميں يہ ديكھنا ہے كہ اس سركش و ستمگر بنى اسرائيل نے ان ہمدرد واعظين كو كيا جواب ديا_
چار نصيحتيں
آيئے اس بحث سے آگے بڑھيں اور ديكھيںكہ بنى اسرائيل نے قارون سے كيا كہا: قرآن كہتا ہے: اس وقت كو ياد كرو جب اس كى قوم نے اس سے كہا
قارون ، بنى اسرائيل كا مغرور اور مالدار شخص
يہاں پر گفتگو بنى اسرائيل كے ايك اور مسئلے اور الجھن كى جاتى ہے مسئلہ يہ ہے كہ ان ميں ايك سركش سرمايہ دار تھا اس كا نام قارون تھا جوغروروسركشى ميں مست كردينے والى دولت كا مظہر تھا
باپ سے نيكى كا صلہ
اس قسم كى گائے اس علاقے ميں ايك ہى تھي،بنى اسرائيل نے اسے بہت مہنگے داموں خريدا، كہتے ہيں اس گائے كا مالك ايك انتہائي نيك آدمى تھا جو اپنے باپ كا بہت احترام كرتا تھا_
1
2
3
4
5
6
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن