امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (19)
امیرالموٴمنین علیہ السلام منبرِ کوفہ پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اشعت ابنِ قیس نے آپ کے کلام پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یا امیرالموٴمنین یہ بات تو آپ کے حق میں نہیں بلکہ آپ کے خلاف پڑتی ہے ۔ تو حضرت نے اسے نگاةِ غضب سے دیکھا اور فرمایا:
تجھے کیا معلوم کہ کون سی چیز میرے حق میں ہے اور کون سی چیز میرے خلاف جاتی ہے۔ تجھ پر اللہ کی پھٹکار اور لعنت کرنے والوں کوئی جولاہے کا بیٹا جولاہا اور کافر کی گود میں پلنے والا منافق ہے ۔ تو ایک دفعہ کافروں کے ہاتھو ں میں اور ایک دفعہ مسلمانوں کے ہاتھوں میں اسیر ہوا۔ لیکن تجھ کو تیرا مال اور حسب اس عار سے نہ بچا سکا اور جو شخص اپنی قوم پر تلوار چلوا دے اور اس کی طرف موت کو دعوت اور ہلاکت کا بلاوا دے، وہ اسی قابل ہے کہ قریبی اس سے نفرت کریں اور دور والے بھی اس پر بھروسہ نہ کریں۔
سید رضی فرماتے ہیں کہ یہ ایک دفعہ کفر کے زمانہ میں اور ایک دفعہ اسلام کے زمانہ میں اسیر کیا گیا تھا۔ رہا حضرت کا یہ ارشاد کہ جو شخص اپنی قوم پر تلوار چلوا دے، تو اس سے اس واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جو اشعث کو خالد ابنِ ولید کے مقابلہ میں یمامہ میں پیش آیا تھا کہ جہاں اس نے اپنی قوم کو فریب دیا تھا اور ان سے چال چلی تھی۔ یہاں تک کہ خالد نے ان پر حملہ کر دیا اور اس واقعہ کے بعد اس کی قوم والوں نے اس کا لقب عرف النار رکھ دیا اور یہ ان کے محاورہ میں غدار کے لئے بولا جاتا ہے ۔
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (15)
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (14)