امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (55،56،57 )
قول نمبر55 :
صبر دو طرح کا ہوتا ہے ایک ناگوار باتوں پر صبر اور دوسرے پسندیدہ چیزوں سے صبر۔
قول نمبر 56 :
مسافرت میں دولتمندی ہو تو وہ بھی وطن کا درجہ رکھتی ہے اور وطن میں غربت ہو تو وہ بھی پردیس کی حیثیت رکھتا ہے ۔
قول نمبر 57 :
قناعت وہ سرمایا ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے ۔
تشریح :
»علامہ رضی فرماتے ہیں کہ یہ کلام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی مروی ہے «.
قناعت کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کو جو میسر ہو اس پر خوش وخرم رہے اور کم ملنے پر کبیدہ خاطر و شاکی نہ ہو اور اگر تھوڑے پر مطمئن نہیں ہوگا تو رشوت ,خیانت اور مکر و فریب ایسے محرمات اخلاقی کے ذریعہ اپنے دامن حرص کو بھرنے کی کوشش کرے گا .کیونکہ حرص کا تقاضا ہی یہ ہے جس طرح بن پڑے خواہشات کو پورا کیا جائے اور ان خواہشات کا سلسلہ کہیں پر رکنے نہیں پاتا ,کیونکہ ایک خواہش کا پورا ہونا دوسری خواہش کی تمہید بن جایا کرتا ہے اور جوں جوں انسان کی خواہش کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہیں اس کی احتیاج بڑھتی ہی جاتی ہے .اس لیے کبھی محتاجی و بے اطمینانی سے نجات حاصل نہیں کرسکتا اگر اس بڑھتی ہوئی خواہش کو روکا جا سکتا ہے تو وہ صرف قناعت سے کہ جو ناگزیر ضرورتوں کے علاوہ ہر ضرورت سے مستغنی بنا دیتی ہے اور لازوال سرمایہ ہے جو ہمیشہ کے لیے فارغ البال کردیتا ہے .
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات ( 46 )
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (44،45)