ماہ رمضان کی انیسویں رات کے اعمال (حصّہ دوّم)
(1) امام حسین (ع)کی زیارت پڑھے ، روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین(ع) کے لیے آیا ہے۔
(۶)شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے ،روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معا ف ہو جائیں گے۔ اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریاؤں کے پانی جتنے ہوں۔
(2) سورکعت نماز بجا لائے جسکی بہت فضیلت ہے اسکی ہررکعت میں الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔
(3) شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً لاَ أَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلا أَصْرِفُ عَنْہا سُوءً،
اے معبود: بے شک میں نے شام کی اس حال میں کہ تیرا آستاں بوس بندہ ہوں نہ اپنے نفع کا مالک ہوں اورنہ نقصان کا اور نہ برائی
أَشْھَدُ بِذلِکَ عَلَی نَفْسِی، وَأَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی، وَقِلَّةِ حِیلَتِی، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
کو اس سے دور کر سکتا ہوں میں اپنے نفس پر خود ہی گواہ ہوں اور تیرے سامنے اعتراف کرتاہوں اپنی کمزوری بے چارگی اور
مُحَمَّدٍ وَأَ نْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِی ہذِہِ اللَّیْلَةِ وَأَتْمِمْ عَلَیَّ
بے بسی کا پس محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور اپنا وہ مغفرت کا وعدہ پورا فرما جو اس رات میں میرے لیے اور تمام مومنین
مَا آتَیْتَنِی فَإِنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُ الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَھِینُ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی ناسِیاً
ومومنات کے لیے جو تونے عمومی طور پر کر رکھا ہے اور مجھ پر اپنی عطاء ورحمت پوری فرما دے کہ بیشک میں تیرا بے کس،ناچار، بے طاقت، محتاج
لِذِکْرِکَ فِیما أَوْلَیْتَنِی وَلا غافِلاً لاِِِحْسانِکَ فِیما أَعْطَیْتَنِی، وَلاَ آیِساً مِنْ إِجابَتِکَ وَإِنْ أَبْطَأَتْ
اور پست ترین بندہ ہوں اے معبود! مجھے ایسا نہ بنا کہ تیری عطاؤں کے ذکر کو بھول جاوٴں تیرے احسانات سے غفلت کروں اور تیری طرف سے قبولِ
عَنِّی فِی سَرَّاءَ أَوْ ضَرَّاءَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخاءٍ أَوْ عافِیَةٍ أَوْ بَلاءٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْماءَ إِنَّکَ سَمِیعُ الدُّعاءِ
دعا سے مایوس ہو جاوٴں اگرچہ میں غفلت شعار ہوں خوشی وغم میں یا سختی وآسودگی میں یا آسانی وتنگی میں یامحرومی ونعمت میں بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔
شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین (ع) اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔ علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقرباء اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔ نیز جس قدر ممکن ہومحمدوآل محمد(ع)پر صلوات بھیجے اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے:مؤلف کہتے ہیں کہ دعا جوشن کبیر قبل ازیں باب اول میں ذکر ہو چکی ہے ۔ایک اور روایت میں آیا ہے کہ کسی نے رسول الله سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقعہ ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت وعافیت مانگو۔
https://www.islaminurdu.com/chapter.php?chapterID=1553
متعلقہ تحریریں :
فلسفہٴ روزہ
روزہ کا ظاھر وباطن
قرآن میں روزہ کا حکم
روزے کی بعض حکمتیں