• صارفین کی تعداد :
  • 13129
  • 9/1/2009
  • تاريخ :

ماہ رمضان کی انیسویں رات کے اعمال

 ماہ رمضان

    یہ شب قدر کی راتوں میں سے پہلی رات ہے، شب قدر ایسی عظیم رات ہے کہ عام راتیں اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتیں کیونکہ اس رات کا عمل ہزارمہینوں کے عمل سے بہتر ہے۔ اسی رات تقدیر بنتی ہے اور روح کہ جو ملائکہ میں سب سے عظیم ہے وہ اسی رات پروردگار کے حکم سے فرشتوں کے ہمراہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔ یہ ملائکہ امام العصر (عج) کی خدمت میں حاضر ہوتے اور ہر کسی کے مقدر میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی تفصیل حضرت(ع) کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں ۔

     اعمال مشترکہ اور اعمال مخصوصہ ۔ اعمال مشترکہ وہ ہیں جو تینوں شب قدر میں بجا لائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصہ وہ ہیں جو ہر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں۔

اعمال مشترکہ میں چند امور ہیں:

(۱)غسل کرنا اور علامہ مجلسی کا فرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔

(۲)  دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہررکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سات مرتبہ سورۃ توحید پڑھے ، بعد از نماز ستر مرتبہ کہے:

اَسْتَغْفِرُاللهَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ

خدا سے بخشش چاہتا اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں

      حضرت رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالی اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کردے گا۔

(۳)قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ بِکِتابِکَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِیہِ وَفِیہِ اسْمُکَ الْاَکْبَرُ وَأَسْماؤُکَ الْحُسْنیٰ

اے معبود! بے شک سوال کرتا ہوں تیری نازل کردہ کتاب کے واسطے سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے واسطے اور اس میں تیرا بزرگتر نام ہے اور تیرے

وَمَا یُخافُ وَیُرْجیٰ أَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النّارِ۔

دیگر اچھے اچھے نام بھی ہیں اور وہ جو خوف وامید دلاتاہے سوالی ہوں کہ مجھے ان میں قرار دے جن کو تونے آگ سے آزاد کر دیا

اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے

(۴)قرآن پاک کو اپنے سرپر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَہُ بِہِ وَبِحَقِّ کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہُ فِیہِ وَبِحَقِّکَ عَلَیْھِمْ

اے معبود!اس قرآن کے واسطے اور اس کے واسطے جسے تونے اس کے ساتھ بھیجا اوران مومنین کے واسطے جن کی تونے اس میں مدح کی ہے

فَلاَ أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّکَ مِنْکَبعد میں دس مرتبہ بِکَ یَا اللهُ اور دس مرتبہ بِمُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِعَلِیٍّ دس

اور ان پر تیرے حق کا واسطہ پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر اے الله تیرا واسطہ، محمد کاواسطہ، علی (ع) کا واسطہ

 مرتبہ بِفاطِمَةَ دس مرتبہ بِالْحَسَنِ دس مرتبہ بِالْحُسَیْنِ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ

 فاطمہ (ع) کا واسطہ حسن(ع) کاواسطہ، حسین(ع) کا واسطہ علی بن الحسین(ع) کا واسطہ، محمد بن علی(ع) کا واسطہ

دس مرتبہ بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِمُوسَیٰ بْنِ جَعْفَرٍ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ مُوسی دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ

 جعفر(ع)بن محمد(ع) کا واسطہ موسی (ع)بن جعفر (ع)کا واسطہ علی(ع) بن موسی (ع)کا واسطہ محمد

بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِالْحُجَّةِ کہو پھر اپنی حاجات طلب کرو

 بن علی (ع) کاواسطہ علی(ع) بن محمد (ع)کاواسطہ حسن بن علی(ع) کا واسطہ حجت القائم (ع)کا واسطہ

 

https://www.islaminurdu.com/chapter.php?chapterID=1553


متعلقہ تحریریں:

ضعف یا قوت؟

کرم الٰھی کے دسترخوان پر