امام خمینی(رہ)کےآثـــار اورتصانیف (حصّہ ہفتم)
۱۶. تقریرات فلسفہ امام خمینی ؒ:
امام خمینی ؒکے آثار کے تعارف میں زیادہ تر توجہ آپ کے قلمی آثار پر دی گئی ہے، لیکن چونکہ شرح منظومہ اور اسفار اربعہ کے متعلق آپ کی کوئی الگ کتاب نہیں ہے اور یہ تقریرات اپنی آپ مثال ہیں، اس لیے انہیں امام خمینی ؒکے آثار کا جزء قرار دیا گیا اور تفسیری آیات کے انتخاب میں ان پر توجہ دی گئی ہے۔
یہ کتاب آپ کے فلسفہ کے دورہئ تدریس کی آخری تقریرات کا مجموعہ ہے جسے مرحوم سید عبد الغنی اردبیلی ؒ (١٢٩٩ تا ١٣٦٩هش (٢٠۔١٩٩٠ ء) نے ١٣٢٣ سے ١٣٢٨هش (٤٤۔١٩٤٩ ء) تک تحریر کیا ہے۔ اس مجموعہ کی پہلی دو جلدیں منظومہ سبزواری کی شرح ہے اور تیسری جلد، اسفار کی آٹهویں اور نویں جلد کے دروس ہیں۔یہ کتاب دو وجہوں سے قابل توجہ ہے:
الف: سلیس اور عام فہم نثر کی حامل ہے، اس میں مطالب فصیح وبلیغ زبان میں پیش کئے گئے ہیں اور آپ کے دوسرے آثار کی بہ نسبت اس خصوصیت کی بهی حامل ہے کہ مطالب آسان تر زبان میں بیان کئے گئے ہیں۔
ب: اگرچہ یہ کتاب فلسفی مباحث کے سلسلہ میں ہے لیکن بہت سی باتیں عرفان نظری کے مباحث اور فلسفی وعرفانی مسائل کے درمیان تطبیق سے متعلق بهی ہیں اور اس میں ایسے مطالب بهی ہیں جو مصباح الہدایہ، آداب الصلاۃ اور سرّ الصلاۃ میں اس کتاب سے مکمل مطابقت رکهتے ہیں۔ ایک قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس شرح میں قرآن مجید کی آیات سے بہت زیادہ استفادہ کیا گیا ہے اور ان کی انوکهی تفسیر بیان کی گئی۔ ( جاری ہے )