امام خمینی(رہ)کےآثـــار اورتصانیف (حصّہ ششم)
۱۴. تفسیر سورہ حمد:
یہ کتاب سورہ فاتحۃ الکتاب کی عرفانی تفسیر ہے جو کہ تین حصوں میں ہے اور مختلف تاریخوں میں انجام پائی ہے۔ اس کا پہلا حصہ، کتاب سرّ الصلاۃ میں نماز کے قلبی آداب اور معنوی اسرار کے بیان کی مناسبت سے تفسیر پرمشتمل ہے۔ اس تفسیر کی روش، فلسفی، عرفانی اور اخلاقی ہے اور عبد الرزاق کاشانی کی ''تاویلات القرآن'' کے مانند ہے۔ یہ حصہ ١٣٥٨هق لکها گیا۔ دوسرا حصہ وہ تفسیر ہے جس کو سورہ حمد کی تفسیر کی ایک دوسری تفصیل وتوضیح سمجها جاسکتا ہے، جسے آپ نے ١٣٦١هق میں کتاب آداب الصلاۃ میں قرائت کی بحث کی مناسبت سے لکها ہے اور آسان تر زبان میں بیان کیا ہے۔ تیسرا حصہ، تفسیر پر مبنی آپ کے پانچ دروس کا مجموعہ ہے۔ یہ درس آپ نے ١٣٥٨هش (١٩٧٩ ء) میں دئیے اور ان کو اسلامی جمہوریہ ایران کے ٹیلی ویژن سے نشر کیا گیا۔ لیکن عرفان کے بعض مخالفین کے اعتراض کرنے سے اس کا سلسلہ پهر جاری نہ رہا اور اسی کو کیسٹ سننے کے بعد تحریر کیا گیا اور پهر کتاب کا ضمیمہ قرار دے دیا گیا۔
البتہ وہ دوسرے پراگندہ مطالب جو آپ کے دوسرے آثار میں بسم اﷲ اور سورہ حمد کے دوسرے فقروں کی تفسیر کی مناسبت سے پائے جاتے تهے، ان سب کو اس کتاب میں جمع کردیا گیا اور وہ خود اس سورہ کی تفسیر میں ایک قابل توجہ مجموعہ ہے۔ یہ کتاب ١٣٧٥هش (١٩٩٦ء) میں ادارہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی ؒنے جمع اور مرتب کر کے شائع کی۔
۱۵. تقریرات دروس امام خمینی ؒ:
اس نام سے امام خمینی ؒکے اصولی مباحث سے متعلق بہت سی کتابیں آپ کے شاگردوں کے توسط سے تحریر اور شائع کی گئی ہیں۔ ان میں سے شیخ حسین تقوی اشتہاردی کی ''تنقیح الاصول''؛ شیخ جعفر سبحانی کی ''تہذیب الاصول''؛ محمد فاضل لنکرانی کی ''معتمد الاصول'' اور فقہ میں محمد حسین قدیری کی ''البیع'' اور اسی طرح بہت سی دوسری کتابوں کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ سب آپ کی تدریس کے دوران شاگردوں کی قلم فرسائی کا نتیجہ ہیں۔
البتہ یہیں پر اس بات کی طرف اشارہ کرنا مناسب ہے کہ آپ کے بعض شاگردوں نے آپ کی بعض کتابوں جیسے تحریر الوسیلہ کی شرح کی ہے اور حوالے بیان کئے ہیں۔ مثلاً ''مبانی تحریر الوسیلہ'' از محمد مومن قمی؛ ''مدارک تحریر الوسیلہ'' از مرتضیٰ بنی فضل؛ ''التعلیقۃ الاستدلالیۃ علیٰ تحریر الوسیلہ'' از ابو طالب تجلیل تبریزی اور بعض دوسری کتابیں جو ابهی طبع نہیں ہوئی ہیں۔ ( جاری ہے )